حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہما کا سختیاں برداشت کرنا
حضرت محمد عبدریؒ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہما مکہ کے سب سے زیادہ خوبصورت نوجوان اور بھرپور جوانی والے انسان تھے اور مکہ کے جوانوں میں ان کے سر کے بال سب سے زیادہ عمدہ تھے۔
ان کے والدین ان سے بہت محبت کرتے تھے، ان کی والدہ بہت زیادہ مالدار تھیں وہ ان کو سب سے زیادہ خوبصورت اور سب سے زیادہ باریک کپڑا پہناتی تھیں اور یہ مکہ والوں میں سب سے زیادہ عطر استعمال کرنے والے تھے اور یہ حضر موت کے بنے ہوئے خاص جوتے پہنتے تھے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے کہ میں نے مکہ میں مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہما سے زیادہ عمدہ بال والا اور ان سے زیادہ باریک جوڑے والا اور ان سے زیادہ ناز و نعمت میں پلا ہوا کوئی نہیں دیکھا۔
ان کو یہ خبر پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دارارقم بن ابی الارقم میں اسلام کی دعوت دے رہے ہیں۔
یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر مسلمان ہو گئے اور انہو ں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی۔ وہاں سے باہر آئے تو اپنی والدہ اور قوم کے ڈر سے اپنے اسلام کو چھپائے رکھا اور چھپ چھپ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آتے جاتے رہتے ایک دن ان کو عثمان رضی اللہ عنہ بن طلحہ نے نماز پڑھتے ہوئے دیکھ لیا اور اس نے جا کر ان کی والدہ اور قوم کو بتادیا۔ ان لوگوں نے ان کو پکڑ کر قید کر دیا۔
چنانچہ یہ مسلسل قید میں رہے یہاں تک کہ پہلی ہجرت کے موقع پر حبشہ چلے گئے۔ پھر جب وہاں سے مسلمان واپس آئے تو یہ بھی واپس آگئے۔ واپسی میں ان کا حال بالکل بدلا ہوا تھا۔ بڑی خستہ حالت تھی۔ (وہ ناز و نعمت کا اثر ختم ہوچکا تھا) یہ دیکھ کر ان کی والدہ نے ان کو برا بھلا کہنا اور ملامت کرنا چھوڑ دیا۔
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 238 – 240
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔
0 Comments