حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا خلافت لوگوں کو واپس کرنا
حضرت عیسیٰ بن عطیہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیعت سے اگلے دن کھڑے ہو کر لوگوں میں بیان فرمایا اے لوگو! (میرے خلیفہ بنانے کے بارے میں) تمہاری جو رائے ہے وہ میں نے تم کو واپس کر دی ہے۔
کیونکہ میں تمہارا بہترین آدمی نہیں ہوں۔ تم اپنے بہترین آدمی سے بیعت ہوجاؤ۔ تمام لوگوں نے کھڑے ہو کر کہا اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلیفہ! اللہ کی قسم! آپ ہمارے بہترین آدمی ہیں۔
پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے لوگو! لوگ اسلام میں خوشی اور ناخوشی (دونوں طرح) داخل ہوئے ہیں لیکن اب وہ سب اللہ کی پناہ اور اس کے پڑوس میں ہیں اس لئے تم اس کی پوری کوشش کرو کہ اللہ تعالیٰ تم سے اپنی ذمہ داری کا کچھ بھی مطالبہ نہ کرے (یعنی کسی مسلمان کو کسی طرح کی تکلیف نہ پہنچاؤ) میرے ساتھ بھی ایک شیطان رہتا ہے۔
جب تم دیکھو کہ مجھے غصہ آ گیا ہے تو پھر تم مجھ سے الگ ہو جاؤ کہیں میں تمہارے بالوں یا کھالوں کو تکلیف نہ پہنچاؤں۔ اے لوگو! اپنے غلاموں کی آمدن کی تحقیق کر لیا کرو (کہ حلال ہے یا حرام) اس لئے کہ جس گوشت کی پرورش حرام مال سے ہو وہ جنت میں داخل ہونے کے لائق نہیں۔
غور سے سنو! اپنی نگاہوں سے میری نگرانی کرو۔ اگر میں سیدھا چلوں تو تم میری مدد کرو اور اگر میں ٹیڑھا چلوں تو تم مجھے سیدھا کر دو۔ اگر میں اللہ کی اطاعت کروں تو تم میری بات مانو اور اگر میں اللہ کی نافرمانی کروں تو تم میری بات نہ مانو۔ (عندالطبرانی کذا فی الکنز 135/3)
حضرت زید بن علی اپنے آباء (یعنی بڑوں رضی اللہ عنہ) سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر کھڑے ہو کر تین مرتبہ فرمایا کیا کوئی میری بیعت کو ناپسند سمجھنے والا ہے تاکہ میں اس کی بیعت واپس کر دوں؟
اور ہر مرتبہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر کہتے نہ ہم آپ کی بیعت واپس کرتے ہیں اور نہ آپ سے بیعت کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو آگے بڑھایا ہے تو اب آپ کو کون پیچھے کر سکتا ہے؟ (اخرجہ بن النجار کذا فی الکنز 140/3)
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 455 – 456

حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔