امیر کا شفیق ہونا
حضرت ابو جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو اسید رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بحرین سے کچھ قیدی لے کر آئے۔
آپ نے ان قیدیوں میں ایک عورت کو دیکھا کہ وہ رو رہی ہے۔
آپ نے اس سے پوچھا تمہیں کیا ہوا؟
اس نے کہا انہوں نے یعنی حضرت ابو اسید رضی اللہ عنہ نے میرے بیٹے کو بیچ دیا ہے۔ (میں بیٹے کی جدائی میں رو رہی ہوں) حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو اسید سے پوچھا کیا تم نے اس عورت کے بیٹے کو بیچا ہے؟
انہوں نے کہا جی ہاں! حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کن لوگوں کے ہاتھ بیچا ہے؟
انہوں نے کہا قبیلہ بنو عبس کے ہاتھ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم خود سوار ہو کر اس قبیلہ کے پاس جاؤ اور اس بچہ کو لے کر آؤ۔
دوسرا واقعہ:۔
حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہو اتھا کہ اچانک انہوں نے ایک عورت کے چیخنے کی آواز سنی تو انہوں نے (اپنے دربار ن سے) کہا اے یرفا! دیکھو یہ آواز کیسی ہے؟
وہ دیکھ کر آئے تو عرض کیا کہ ایک قریشی لڑکی کی ماں فروخت کی جا رہی ہے (اس وجہ سے وہ لڑکی رو رہی ہے) حضر ت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جاؤ اور حضرات مہاجرین و انصار کو میرے پاس بلا کر لاؤ۔
تھوڑی دیر نہیں گزری تھی کہ گھر اور حجرہ (ان حضرات سے) بھر گیا۔ اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:۔
۔”اما بعد! کیا آپ حضرات جانتے ہیں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو دین لے کر آئے تھے اس میں قطع رحمی بھی شامل ہے؟ ان حضرات نے فرمایا نہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا لیکن آج یہ قطع رحمی آپ لوگوں میں بہت پھیل گئی ہے پھر یہ آیت پڑھی:۔
فَھَلْ عَسَیْتُم اِنْ تَوَلَّیتُم اَنْ تُفْسِدُوا فِی الْاَرضِ وَتُقَطِّعُوآ اَرْحَامَکُم ۔(سورۃ محمد: آیت 22)
ترجمہ :۔ سو اگر تم کنارہ کش رہو تو آیا تم کو یہ احتمال بھی ہے کہ تم دنیا میں فساد مچا دو اور آپس میں قطع قرابت کردو۔ پھر فرمایا ا س سے زیادہ سخت اور کونسی قطع رحمی ہو سکتی ہے کہ ایک (آزاد) عورت کی ماں کو بیچا جا رہا ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ لوگوں کو اب بہت وسعت دے رکھی ہے۔
ان حضرات نے کہا اس بارے میں آپ جیسا مناسب سمجھیں ضرور کریں۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تمام علاقوں کو خط لکھا کہ کسی آزاد انسان کی ماں کو نہ بیچا جائے کیونکہ اسے بیچنا قطع رحمی بھی ہے اور حلال بھی نہیں ہے۔’’ (اخرجہ ابن المنذر والحاکم)
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 488 – 489
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔
0 Comments