مجلس و محفل کی سنتیں
۔1۔ جو شخص اپنی جگہ سے اُٹھ کر کہیں چلا جائے (کسی ضرورت کے لیے) پھر واپس آجائے تو وہ اپنی جگہ کا زیادہ مستحق ہے۔(مسلم)
۔2۔ حضرت ابوالدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:۔
جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوتے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد بیٹھ جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت یہ تھی کہ اگر کہیں جانے کی ضرورت پیش آتی اور پھر واپس آنے کا ارادہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ پر کوئی کپڑا یا جوتا وغیرہ چھوڑ جاتے اس سے آپ کے اصحاب کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی واپسی کا علم ہو جاتا اور وہ اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہتے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر مجلس میں واپسی کا ارادہ ہو تو اپنی جگہ پر کوئی چیز چھوڑ جائیں یا کسی سے کہہ جائیں تاکہ واپسی پر پریشانی نہ ہو۔( مسلم)
۔3۔ دو بیٹھے ہوئے آدمیوں کے درمیان جدائی نہ ڈالیں یعنی پہلے سے ساتھ بیٹھے ہوئے آدمیوں کے درمیان نہ بیٹھیں الایہ کہ وہ اجازت دے دیں۔ (ابوداؤد)
۔4۔ اہل مجلس کو چاہیے کہ بعد میں آنے والوں کو جگہ دینے کی کوشش کریں اور بعد میں آنے والوں کے لیے یہ ہدایت ہے کہ وہ کسی کو اپنی جگہ سے نہ اُٹھائیں۔ (مسلم)
۔5۔ بعد میں آنے والوں کے لیے ادب یہ ہے کہ پہلے سے بیٹھے ہوئے لوگوں میں اگر جگہ نہ ہو تو گھسنے کے بجائے کسی کنارے پر بیٹھ جائیں۔
جیساکہ صحیح بخاری کی ایک حدیث میں تین آنے والے شخصوں کا ذکر ہے کہ ان میں سے ایک شخص مجلس میں جگہ نہ پانے کی وجہ سے ایک گوشہ میں بیٹھ گیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تعریف فرمائی۔ (بخاری)
۔6۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر باتیں کرتے تو کثرت سے آسمان کی طرف نگاہ اُٹھاتے تھے (یعنی آسمان کے عجائبات دیکھ کر قدرت الٰہی کی طرف توجہ فرماتے)
۔7۔ ہر وہ اجتماع یا مجلس جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ ہو وہ اجتماع یا مجلس قیامت کے دن حسرت و افسوس کا باعث ہوگی۔ (السنن للدارمی)
۔8۔ خوش طبعی کرنا اور اس میں سچ بولنا اور محفل میں کسی کو رسوا نہ کرنا بھی مسنون ہے۔
۔9۔ اپنی زبان کو لایعنی باتوں سے بچانا۔
۔10۔ کشادہ روئی اور حسن اخلاق کے ساتھ ملنا جلنا۔
۔11۔ اپنے ملنے والوں کے حالات کا استفسار کرنا۔
۔12۔ اچھی بات سن کر اس کی اچھائی اور بری بات سن کر اس کی برائی کو سمجھنا۔
۔13۔ کسی قوم کا سربرآوردہ آدمی آئے تو اس کے ساتھ عزت سے پیش آنا۔
۔14۔ مجلس و محفل میں جو جگہ مل جائے اسی جگہ بیٹھ جانا۔
۔15۔ مجلس و محفل میں اُٹھتے بیٹھتے ذکر اللہ کرتے رہنا۔ (کم از کم) ایک بار درُود شریف پڑھنا۔
۔16۔ دین کی بات سن کر دوسرے مسلمان تک پہنچانا۔
۔17۔ بات کا نرمی سے جواب دینا۔ (مشکوٰۃ المصابیح)
۔18۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دُنیا میں اپنے سے کم تر اور دین میں اپنے سے برتر پر نظر رکھنے کو فرماتے تھے۔
۔19۔ جب تین افراد باہم اکٹھے ہوں تو تیسرے ساتھی کو چھوڑ کر دو آپس میں سرگوشی نہ کریں، ہاں جب سب لوگوں کے ساتھ
مجلس میں ہوں تو گنجائش ہے۔ تاکہ تیسرا ساتھی کبیدہ خاطر نہ ہو جائے۔ (بخاری)
۔20۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین مجلس وہ ہے جو کشادہ جگہ منعقد کی جائے۔ یعنی جتنے آدمی مدعو ہوں ، جگہ اس سے زیادہ فراخ تلاش کی جائے۔
۔21۔ حلقہ کے بیچ میں نہ بیٹھا جائے، ایسے شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک نے ملعون قرار دیا ہے۔
وضاحت:…۔ اگر کسی بزرگ کو یا کسی معزز کو بیچ میں بیٹھنے کی دعوت دی جائے یہ دوسری بات ہے ورنہ خود دوسروں پر پھلانگتے ہوئے حلقہ کے درمیان میں آکر بیٹھنا علامتِ تکبر اور علامت بدتمیزی ہے۔
اگر کچھ لوگ حلقہ کے بیچ میں بیٹھے ہیں اور ہر ایک کا ایک دوسرے سے آمنا سامنا ہے تو کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ اس طرح درمیان میں آکر بیٹھ جائے کہ لوگوں کا آمنا سامنا ختم ہو جائے۔ اسی لیے حلقہ کے بیچ میں خود آکر بیٹھنے کی سخت ممانعت فرمائی گئی ہے۔
۔22۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو الگ الگ ٹکڑیاں بنائے بیٹھے دیکھا تو فرمایا: مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں تمہیں الگ الگ بیٹھے دیکھ رہا ہوں۔
فائدہ:…۔ بعض دوسری حدیثوں میں یہ ارشاد فرمایا گیا ہے کہ اس ظاہری تفریق سے دل پر اثر پڑتا ہے اور مل کر بیٹھنے میں جوڑ اور محبت پیدا ہوتی ہے۔
۔23۔ اس طرح نہ بیٹھنا کہ کچھ حصہ دھوپ میں ہو اور کچھ حصہ سائے میں۔
کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 228 تا 230

مسنون زندگی قدم بہ قدم
مسنون زندگی قدم بہ قدم
یہ کتاب ولادت سے وفات تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا مبارک مجموعہ ہے بلکہ یہ سنتوں کا اک نصاب اور مکمل انسائیکلو پیڈیا ہے ۔