لباس کے تین عیب (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ لباس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ وہ شریعت کے مقرر کئے ہوئے ستر کے حصوں کو چھپالے۔ جو لباس اس مقصد کو پورا نہ کرے، شریعت کی نگاہ میں وہ لباس ہی نہیں، وہ لباس کہلانے کے لائق ہی نہیں کیونکہ وہ لباس اپنا بنیادی مقصد پورا نہیں کر رہا ہے جس کے لئے وہ بنایا گیا ہے۔لباس کے بنیادی مقصد کو پورا نہ کرنے کی تین صورتیں ہوتی ہیں۔ ایک صورت تو یہ ہے کہ وہ لباس اتنا چھوٹا ہے کہ لباس پہننے کے باوجو د ستر کا کچھ حصہ کھلا رہ گیا۔ اس لباس کے بارے میں یہ کہا جائے گا کہ اس لباس سے اس کا بنیادی مقصد حاصل نہ ہوا اور کشف ِ عورت ہو گیا۔ دوسری صورت یہ ہے کہ اس لباس سے ستر کو چھپا تو لیا لیکن وہ لباس اتنا باریک ہے کہ اس سے اندر کا بدن جھلکتا ہے۔ تیسری صورت یہ ہے کہ لباس اتنا چست ہے کہ لباس پہننے کے با وجود جسم کی بناوٹ اور جسم کا ابھار نظر آ رہا ہے، یہ بھی ستر کے خلاف ہے۔ اس لئے مرد کے لئے ناف سے لے کر گھٹنوں تک کا حصہ ایسے کپڑے سے چھپانا ضروری ہے جو اتنا موٹا ہو کہ اندر سے جسم نہ چھلکے اور وہ اتنا ڈھیلا ڈھالا ہو کہ اندر کے اعضاء کو نمایاں نہ کرے اور اتنا مکمل ہو کہ جسم کا کوئی حصہ کھلا نہ رہ جائے ، اور یہی تین چیزیں عورت کے لباس میں بھی ضروری ہیں۔
۔(لباس کے شرعی اصول، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ۲۶۹)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00