غوروفکر اور حصول علم کے احکامات

مسنون زندگی قدم بہ قدم

غوروفکر کیلئے سنتیں

کائنات ارضی کی سیر، مشاہدہ مخلوقات، آسمان و زمین کی نیرنگیوں اور ان میں بکھری قدرت کی کرشمہ سازیوں پر غوروفکر کرکے ان کے خالق کے وجود کا یقین حاصل کرنے کے لیے قرآن کریم نے بار بار دعوت دی ہے۔
۔”قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا کَیْفَ بَدَءَ الْخَلْقَ”۔ (العنکبوت:20)
ترجمہ:۔“ان سے کہو کہ زمین میں چلو پھرو اور دیکھو کہ اس نے کس طرح خلق کی ابتداء کی ہے”۔

ایک دوسری آیت میں ہے۔
۔”اَوَلَمْ یَنْظُرُوْا فِیْ مَلَکُوْتِ السَّمَوٰاتِ وَالْاَرْضِ وَمَا خَلَقَ اللّٰہُ مِنْ شَیْءٍ” (اعراف:58)
ترجمہ:”کیا ان لوگوں نے آسمان و زمین کے انتظام پر کبھی غور نہیں کیا اور کسی چیز کو بھی جو خدا نے پیدا کی ہے آنکھیں کھول کر نہیں دیکھا؟۔

قُلِ انْظُرُوْا مَاذَا فِی السَّمٰٰوٰتِ وَالْاَرْضِ (یونس:101)
ترجمہ:۔ “ان سے کہو زمین اور آسمان میں جو کچھ ہے اسے آنکھیں کھول کر دیکھو”۔

زیور علم سے آراستگی اور حصول علم کی اہمیت قرآن کریم کے نزدیک اس قدر زیادہ ہے کہ سب سے پہلے نازل ہونے والی آیت میں پڑھنے اور سیکھنے کی دعوت دی گئی ہے۔ نیز قلم کی اہمیت سراہی گئی ہے جس کے ذریعہ اللہ نے لکھنے کی تعلیم دی اور ناآشنا انسان کو علوم سے آراستہ کیا:۔
اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ اِقْرَاْ وَرَبُّکَ الْاَکْرَمُ الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ (سورہ علق:58)
۔”پڑھو اے نبی! اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا، جمے ہوئے خون کے ایک لوتھڑے سے انسان کی تخلیق کی، پڑھو اور تمہارا رب بڑا کریم ہے جس نے قلم کے ذریعہ سے علم سکھایا، انسان کو وہ علم دیا جسے وہ نہ جانتا تھا”۔

قلم کی قسم کھاکر اللہ نے تعلیم و تعلم کے اندر اس کی اہمیت کا اظہار فرمایا ہے:۔
۔“نٓ ۔ وَالْقَلَمِ وَمَا یَسْطُرُوْنَ(القلم)”۔
۔(قسم ہے نون اور قلم کی اور اُس چیز کی جسے لکھنے والے لکھ رہے ہیں)۔

علم کے فضل، علماء کی تکریم اور ان کی بلندی عظمت کا اظہار کرتے اور علم کو مساوی ایمان قرار دیتے ہوئے قرآن کہتا ہے:۔
یَرْفَعِ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَالَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ۔ (مجادلۃ:11)…۔
ترجمہ:۔ تم میں سے جو لوگ ایمان رکھنے والے ہیں اور جن کو علم بخشا گیا ہے اللہ ان کو بلند درجے عطا فرمائے گا۔

وَقَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَالْاِیْمَانَ لَقَدْ لَبِثْتُمْ فِیْ کِتٰبِ اللّٰہِ اِلٰی یَوْمِ الْبَعْثِ فَھٰذَا یَوْمُ الْبَعْثِ وَلٰکِنَّکُمْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ (روم:56)
مگر جو علم اور ایمان سے بہرہ مند کیے گئے تھے وہ کہیں گے کہ خدا کے نوشتے میں تو تم روز حشر تک پڑے رہے ہو، سو یہ وہی روزِ حشر ہے لیکن تم جانتے نہ تھے۔

قرآن کریم کی نظر میں علم اور علماء کا مرتبہ اس قدر بلند ہے کہ مذکورہ آیت میں اہل علم کا تذکرہ “اہل ایمان” پر مقدم رکھا گیا اور درج ذیل آیت میں اللہ کی وحدانیت، عدل اور قدرت و حکمت کے اعتراف میں ملائکہ کے بعد “اہل علم” کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
۔“شَھِدَ اللّٰہُ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّاھُوَ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ وَ اُولُواالْعِلْمِ قَآئِمًام بِالْقِسْطِ ۔ لَآاِلٰہَ اِلَّاھُوَالْعَزِیْزُالْحَکِیْمُ” (آل عمران:۱۸)۔
ترجمہ:۔ اللہ نے خود اس بات کی شہادت دی ہے کہ اس کے سوا کوئی خدا نہیں اور فرشتے اور سب اہل علم بھی راستی اور انصاف کے ساتھ اس پر گواہ ہیں کہ اس زبردست حکیم کے سوا فی الواقع کوئی خدا نہیں ہے)۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادتی علم کی دُعا کرنے کا حکم دیا گیا:۔ وَقُلْ رَّبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا” (طہ:112) …۔
ترجمہ:”اور دُعا کرو کہ اے پروردگار! مجھے مزید علم عطا کر”۔

علم اور حکمت اللہ کی دو نعمتیں ہیں، اللہ اپنے حسب مشیت اپنے صالح مؤمن بندوں کو ان سے نوازتا ہے:۔
۔” یُّؤْتِی الْحِکْمَۃَ مَنْ یَّشَآءُ وَمَنْ یُّؤْتَ الْحِکْمَۃَ فَقَدْ اُوْتِیَ خَیْرًا کَثِیْرًا ۔ وَمَا یَذَّکَّرُ اِلَّآ اُولُوا الْاَلْبَابِ”۔(بقرہ)…۔
ترجمہ:”جس کو چاہتا ہے حکمت عطا کرتا ہے اور جس کو حکمت ملی اسے حقیقت میں بڑی دولت مل گئی، ان باتوں سے صرف وہی لوگ سبق لیتے ہیں جو دانش مند ہیں”۔
متعدد قرآنی آیات بتاتی ہیں کہ علم اور حکمت اللہ کی اہم ترین نعمتیں ہیں جن سے وہ اپنے منتخب انبیاء و رسولوں کو سرفراز کرتا ہے۔

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 240 تا 241

Written by Huzaifa Ishaq

Blogs

Categories

15 October, 2022

You May Also Like…

Pin It on Pinterest

Share This