حضرت عمرو بن معد یکرب زبیدی رضی اللہ عنہما کی بہادری
حضرت مالک بن عبداللہ خثعمی رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے اس آدمی سے زیادہ شرافت والا کوئی آدمی نہیں دیکھا جو جنگ یرموک کے دن (مسلمانوں کی طرف سے) مقابلہ کے لئے میدان میں نکلا ایک بڑا مضبوط عجمی کافر ان کے مقابلے کے لئے آیا ۔
انہوں نے اسے قتل کر دیا ۔ پھر کفار شکست کھا کر بھاگ اٹھے ۔
انہوں نے ان کافروں کا پیچھا کیا اور پھر اپنے ایک بڑے اونی خیمے میں واپس آئے اور اس میں داخل ہو کر (کھانے کے) بڑے بڑے پیالے منگوائے اور آس پاس کے تمام لوگوں کو (کھانے کے لئے) بلا لیا ۔
یعنی وہ بہادر بھی بہت تھے اور سخی بھی بہت ۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ یہ کون تھے ؟ حضرت مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا یہ حضرت عمرو بن معدیکرب رضی اللہ عنہما تھے ۔ (اخرجہ ابن عائذ)
حضرت قیس بن ابی حازم رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں جنگ قادسیہ میں شریک ہوا مسلمانوں کے لشکر کے امیر سعد رضی اللہ عنہ تھے ۔
حضرت عمرو بن معدیکرب رضی اللہ عنہ صفوں کے سامنے سے گزرتے جاتے تھے اور فرماتے جاتے تھے اے جماعت مہاجرین ! زور آور شیر بن جاؤ (اور حملہ ایسا کرو کہ مقابل سوار اپنا نیزہ پھینک دے) کیونکہ سوار آدمی جب نیزہ پھینک دیتا ہے تو ناامید ہو جاتا ہے ۔ اتنے میں اہل فارس کے ایک سردار نے انہیں تیر مارا ۔
جو ان کی کمان کے کنارے پر آلگا ۔ حضرت عمرو رضی اللہ عنہ نے اس پر نیزے کا ایسا وار کیا کہ جس نے اس کی کمر توڑ دی ۔ اور نیچے اتر کر اس کا سامان لے لیا ۔ (اخرجہ ابن شیبۃ) حضرت ابو صالح بن وجیہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ سن اکیس ہجری میں جنگ نہاوند میں حضرت نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہما شہید ہوئے تھے ۔
پھر مسلمانوں کو شکست ہوگئی تھی ۔ پھر حضرت عمرو بن معدیکرب رضی اللہ عنہما ایسے زور سے لڑے کہ شکست فتح میں تبدیل ہوگئی اور خود زخموں سے چور ہوگئے ۔
آخر روزہ نامی بستی میں ان کا انتقال ہوگیا ۔ (اخرجہ الدولابی)
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 422 – 423
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔
0 Comments