امیر کے عام مسلمانوں سے اپنا معیار زندگی بلند کرنے پر اور دربانمقرر کر کے ضرورت مندوں سے چھپ جانے پر نکیر
حضرت ابو عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ آذربائیجان میں تھے وہاں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں یہ خط لکھا:۔
۔” اے عتبہ بن فرقد! یہ ملک و مال تمہیں تمہاری محنت سے نہیں ملا اور نہ ہی تمہارے ماں باپ کی محنت سے ملا ہے۔
اس لئے تم اپنے گھر میں جو چیز پیٹ بھر کر کھاتے ہو وہی چیز سارے مسلمانوں کو ان کے گھروں میں پیٹ بھر کر کھلاؤ اور نازو نعمت کی زندگی سے اور مشرکین جیسی ہئیت اختیار کرنے سے اور ریشم پہننے سے بچو۔”
حضرت عروہ بن رویم کہتے ہیں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ لوگوں کے حالات کا جائزہ لے رہے تھے۔ ان کے پاس سے حمص کے لوگ گزرے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا تمہارے امیر (حضرت عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ) کیسے ہیں؟
ان لوگوں نے کہا بہترین امیر ہیں بس ایک بات ہے کہ انہوں نے ایک بالا خانہ بنا لیا ہے جس میں رہتے ہیں اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس امیر کو خط لکھا اور اپنا قاصد بھی ساتھ بھیجا اور اس قاصد کو حکم دیا کہ وہاں جا کر اس بالا خانے کو جلا دے جب وہ قاصد وہاں پہنچا تو اس نے لکڑیاں جمع کر کے اس بالا خانے کے دروازے کو آگ لگا دی۔
جب یہ بات اس امیر کو بتائی گئی تو اس نے کہا اسے کچھ مت کہو۔
یہ (امیر المؤمنین کا بھیجا ہوا) قاصد ہے۔ پھر اس قاصد نے ان کو (حضرت عمر) کا خط دیا۔ وہ خط پڑھتے ہی سوار ہو کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف چل دئیے۔
جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو دیکھا تو ان سے فرمایا (مدینہ سے باہر پتھریلے میدان) حرہ میں میرے پاس پہنچ جاؤ۔ حرہ میں صدقہ کے اونٹ تھے (جب وہ حرہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ گئے تو ان سے)حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا۔ اپنے کپڑے اتار دو۔
۔(انہوں نے کپڑے اتار دئیے) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو اونٹ کے اون کی چادر پہننے کے لئے دی (جسے انہوں نے پہن لیا اور پھر ان سے فرمایا (اس کنویں سے) پانی نکالو اورا ن اونٹوں کو پانی پلاؤ۔ وہ یونہی ہاتھ سے کنویں سے پانی نکالتے رہے یہاں تک کہ تھک گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا دنیا میں اور کتنا رہو گے؟
انہوں نے کہا بس تھوڑا ہی عرصہ۔ فرمایا بس اس (مختصر سی زندگی) کے لئے تم نے وہ بالا خانہ بنایا تھا جس کی وجہ سے تم مسکین، بیوہ اور یتیم انسانوں (کی پہنچ) سے اوپر ہو گئے تھے۔
جاؤ اپنے کام پر واپس جاؤ اور آئندہ ایسا نہ کرنا۔
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 484 – 486
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔
0 Comments