سچ بولنے کی فضیلت اور ترغیب
قرآن حکیم اور احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مؤمنین کی جو صفات بیان کی گئی ہیں۔ ان میں ایک اہم صفت راست گفتاری یعنی سچ بولنا ہے۔ بندۂ مؤمن کسی بھی حالت میں صدق و راستی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتا۔ اگرچہ سچ بولنے کے نتیجے میں اس کو کتنی ہی تکلیف اُٹھانی پڑے۔ (یہاں تک کہ اس کی جان بھی چلی جائے)
سچ بولنے کا حکم قرآن میں
قرآن پاک میں مؤمنوں کو ہر حال میں سچ بولنے اور جھوٹ سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے۔ خواہ یہ سچ (راست گفتاری) ان کی اپنی یا نزدیکی رشتہ داروں ہی کے خلاف کیوں نہ ہو۔ سورۃ النساء میں ارشاد ہے:۔
۔‘‘یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْاکُوْنُوْا قَوَّامِیْنَ بِالْقِسْطِ شُھَدَآءَ لِلّٰہِ وَلَوْ عَلٰٓی اَنْفُسِکُمْ اَوِالْوَالِدَیْنِ وَالْاَقْرَبِیْنَ’’ (آیت:125)
۔‘‘یعنی اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، انصاف پر قائم رہو اور اللہ واسطے کے گواہ بنو، خواہ تمہاری یہ (سچی) گواہی تمہاری اپنی ذات یا تمہارے والدین یا تمہارے نزدیکی رشتے داروں ہی کے خلاف ہو۔’’۔
سورۃ البقرہ میں فرمایا گیا ہے:۔
‘‘َلا تَلْبِسُو ا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَکْتُمُوا الْحَقَّ وَاَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ’’ (آیت:24)
ترجمہ:۔ ۔‘‘یعنی سچ میں جھوٹ نہ ملاؤ اور نہ سچ کو جان بوجھ کر چھپاؤ۔’’۔
سورۃ التوبہ میں حکم دیا گیا ہے:۔
۔‘‘یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوا اللّٰہَ وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ’’ (آیۃ:119)
ترجمہ:۔ ‘‘یعنی اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ’’۔
بے شک سچے لوگ ایک جماعت ہوتے ہیں اور مسلمان صرف سچوں ہی کی جماعت میں شامل ہوسکتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض اوقات سچ بولنا تلوار کی دھار پر چلنے کے مترادف ہوتا ہے اور سچے آدمی کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن سچے لوگ کسی مشکل اور خطرے سے نہیں ڈرتے اور راست گفتاری یا حق گوئی کا فریضہ ادا کرکے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ جل شانہ نے ان سے اجر عظیم کا وعدہ کررکھا ہے۔
جیساکہ سورۃ الاحزاب میں ارشاد باری تعالیٰ ہوا ہے:۔
۔‘‘یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوا اللّٰہَ وَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا یُّصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ’’ (آیۃ:70)
‘‘یعنی اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور بات وہ کہو جو ٹھیک (سچی اور حقیقت پر مبنی) ہو۔ اس سے اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال درست کردے گا اور تمہارے قصوروں سے درگزر فرما دے گا۔’’
سچ بولنا سنت بھی، ایمان کا حصہ بھی
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی راست گفتاری کی بے انتہا تاکید فرمائی ہے اور اس کو ایمان کا حصہ قرار دیا ہے، صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
۔‘‘اے لوگو! سچ بولنے کو اپنے اوپر لازم کرلو اور ہمیشہ سچ بولو کیوں کہ سچ بولنا نیکی کی راہ پر ڈال دیتا ہے اور نیکی بہشت میں پہنچا دیتی ہے اور جب کوئی آدمی ہمیشہ کے لیے سچائی کو اختیار کرلیتا ہے اور ہر حال میں سچ بولتا ہے تو اللہ کے پاس وہ صدیق یعنی سچا لکھا جاتا ہے اور جھوٹ بولنے سے بچو کیوں کہ جھوٹ بولنے کی عادت آدمی کو بدی کی راہ پر ڈال دیتی ہے اور یہ بدی اس کو دوزخ میں پہنچا دیتی ہے۔ جب آدمی جھوٹ بولنے کا عادی ہو جاتا ہے اور ہمیشہ جھوٹ بولتا ہے وہ اللہ کے پاس بڑے جھوٹوں (کذابین) میں لکھا جاتا ہے۔’’۔
کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 387 تا 388
مسنون زندگی قدم بہ قدم
مسنون زندگی قدم بہ قدم
یہ کتاب ولادت سے وفات تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا مبارک مجموعہ ہے بلکہ یہ سنتوں کا اک نصاب اور مکمل انسائیکلو پیڈیا ہے ۔
0 Comments