دعوت یا عداوت (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ارشاد فرمایا کہ آج کل ہماری دعوتیں رسموں کے تابع ہو کر رہ گئی ہیں۔ رسم کے موقع پر دعوت ہوگی، اس کے علاوہ نہیں ہوگی۔ اب اگر دعوت قبول کرے تو مصیبت، قبول نہ کرے تو مصیبت، اس لئے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ دعوت ہو عداوت نہ ہویعنی ایسا طریقہ اختیار نہ کرو کہ وہ دعوت اس کے لئے عذاب اور مصیبت بن جائے۔ جیسا بعض لوگ کرتے ہیں، ان کے دماغ میں یہ بات آگئی کہ فلاں کی دعوت کرنی چاہئے، نہ اس بات کا خیال کیا کہ ان کے پاس وقت ہے یا نہیں؟ مگر بار بار دعوت قبول کرنے پر اصرار کر رہے ہیں، چاہے اس دعوت کی خاطر کتنی ہی مصیبت اٹھانی پڑے۔ یہ دعوت نہیںبلکہ یہ تو اس کے ساتھ عداوت اور دشمنی ہے۔ اگر دعوت کے ذریعہ تم اس کے ساتھ محبت کا اظہار کرنا چاہتے ہو تو اس محبت کا پہلا تقاضہ یہ ہے کہ جس کی دعوت کر رہے ہو ، اس کو راحت پہنچانے کی فکر کرو، اس کو آرام پہنچانے کی فکر کرو،نہ یہ کہ اس پر مصیبت ڈال دو۔
۔(دعوت کے آداب، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ۲۴۶)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00