دعوت کے درجات (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ دعوت کی تین قسمیں ہوتی ہیں، ایک سب سے اعلیٰ ،دوسرے متوسط، تیسرے ادنیٰ۔ آج کل کے ماحول میں سب سے اعلیٰ دعوت یہ ہے کہ جس کی دعوت کرنی ہو، اس کو جا کر نقد ہدیہ پیش کر دو، اور نقد ہدیہ پیش کرنے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اس کو کوئی تکلیف تو اٹھانی نہیں پڑے گی، اور پھر نقد ہدیہ میں اس کو اختیار ہوتا ہے کہ چاہے اس کو کھانے پر صرف کرے یاکسی اور ضرروت میں صرف کرے۔ اس سے اس شخص کو زیادہ راحت اور زیادہ فائدہ ہوگا، اور تکلیف اس کو ذرہ برابر بھی نہیں ہوگی، اس لئے یہ دعوت سب سےاعلیٰ ہے۔دوسرے نمبر کی دعوت یہ ہے کہ جس شخص کی دعوت کرنا چاہتے ہو، کھانا پکا کر اس کے گھر بھیج دو۔ یہ دوسرے نمبر پر اس لئے ہے کہ کھانے کا قصہ ہوا اور اس کو کھانے کے علاوہ کوئی اور اختیار نہیں رہا، البتہ اس کھانے پر اس کو کوئی زحمت اور تکلیف نہیں اٹھانی پڑی۔ آپ نے گھر بلانے کی زحمت اس کو نہیں دی بلکہ گھر پر ہی کھانا پہنچادیا۔تیسرے نمبر کی دعوت یہ ہے کہ اس کو اپنے گھر بلا کر کھانا کھلاؤ۔ آج کل کے شہری ماحول میں جہاں زندگیاں مصروف ہیں، فاصلے زیادہ ہیں، اس میں اگر آپ کسی شخص کو دعوت دیں اور وہ تیس میل کے فاصلے پر رہتا ہے تو آپ کی دعوت قبول کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ دو گھنٹے پہلے گھر سے نکلے، پچاس روپے خرچ کرے اور پھر تمہارے یہاں آکر کھانا کھائے۔ تو یہ آپ نے اس کو راحت پہنچائی یا تکلیف میں ڈال دیا ؟ لیکن اگر اس کے بجائے کھانا پکا کر اس کے گھر بھیج دیتے یا اس کو نقد رقم دے دیتے، اس میں اس کے ساتھ زیادہ خیر خواہی ہوتی۔
۔(دعوت کے آداب، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ۲۴۶)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00