دشمنوں کی نظر سے چھپنے کا عمل
حضرت کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مشرکین کی آنکھوں سے مستور ہو ناچاہتے تو قرآن کی تین آیتیں پڑھ لیتے تھے اس کے اثر سے کفار آپ کو نہ دیکھ سکتے تھے… وہ تین آیتیں یہ ہیں…۔
ایک آیت سورۃ الکہف میں ہے یعنی
۔”اِنَّا جَعَلْنَا عَلٰی قُلُوْبِھِمْ اَکِنَّۃً اَنْ یَّفْقَھُوْہُ وَفِیْ اٰذَانِھِمْ وَقْرًا”۔
دوسری آیت سورۂ نحل میں ہے: ۔
۔”اُوْلٰئِک الَّذِیْنَ طَبَعَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ وَسَمْعِھِمْ وَاَبْصَارِھِمْ”۔
اور تیسری آیت سورۂ جاثیہ میں ہے:۔
۔”أَفَرَأَیْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰہہٗ ھَوَاہُ وَاَضَلَّہُ اللّٰہُ عَلٰی عِلْمٍ وَّخَتَمَ عَلٰی سَمْعِہٖ وَقَلْبِہٖ وَجَعَلَ عَلٰی بَصَرِہٖ غِشَاوَۃً”۔
حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معاملہ میں نے ملک شام کے ایک شخص سے بیان کیا، اس کو کسی ضرورت سے رومیوں کے ملک میں جانا تھا..۔
وہاں گیا اور ایک زمانہ تک وہاں مقیم رہا… پھر رومی کفار نے اس کو ستایا تو وہ وہاں سے بھاگ نکلا..۔
ان لوگوں نے اس کا تعاقب کیا… اس شخص کو وہ روایت یاد آگئی اور مذکورہ تین آیتیں پڑھیں، قدرت نے ان کی آنکھوں پر ایسا پردہ ڈالا کہ جس راستہ پر یہ چل رہے تھے، اسی راستہ پر دشمن گزر رہے تھے مگر وہ ان کو نہ دیکھ سکتے تھے..۔
امام ثعلبی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے جو روایت نقل کی گئی ہے ، میں نے رے کے رہنے والے ایک شخص کو بتلائی… اتفاق سے دیلم کے کفار نے اس کو گرفتار کرلیا..۔
کچھ عرصہ ان کی قید میں رہا… پھر ایک روز موقع پاکر بھاگ کھڑا ہوا… یہ لوگ اس کے تعاقب میں نکلے مگر اس شخص نے بھی یہ تین آیتیں پڑھ لیں..۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی آنکھوں پر ایسا پردہ ڈال دیا کہ وہ اس کو نہ دیکھ سکے حالانکہ ساتھ ساتھ چل رہے تھے اور ان کے کپڑے اُن کے کپڑوں سے چھو جاتے تھے..۔
امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ان تینوں کے ساتھ وہ آیات سورۂ یٰسین کی بھی ملالی جائیں جن کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے وقت پڑھا تھا جبکہ مشرکین مکہ نے آپ کے مکان کا محاصرہ کررکھا تھا..۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیات پڑھیں اور ان کے درمیان سے نکلتے ہوئے چلے گئے بلکہ ان کے سروں پر مٹی ڈالتے ہوئے گئے… ان میں سے کسی کو خبر نہیں ہوئی… وہ آیات سورۂ یٰسین کی یہ ہیں:۔
یٰس ۔ وَالْقُرْاٰنِ الْحَکِیْمِ ۔ اِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ ۔ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ ۔
تَنْزِیْلَ الْعَزِیْزِ الرَّحِیْمِ ۔ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اُنْذِرَ اٰبَآؤُھُمْ فَھُمْ غٰفِلُوْنَ ۔
لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلٰٓی اَکْثَرِھِمْ فَھُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ ۔
اِنَّا جَعَلْنَا فِیْٓ اَعْنَاقِھِمْ اَغْلٰلًا فَھِیَ اِلَی الْاَذْقَانِ فَھُمْ مُّقْمَحُوْنَ ۔
وَجَعَلْنَا مِنْ م بَیْنِ اَیْدِیْہِمْ سَدًّا وَّمِنْ خَلْفِھِمْ سَدًّا فَاَغْشَیْنٰھُمْ فَھُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ ۔
امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے خود اپنے ملک اُندلس میں قرطبہ کے قلعہ منثور میں یہ واقعہ پیش آیا کہ میں دشمن کے سامنے بھاگا اور ایک گوشہ میں بیٹھ گیا… دشمن نے دو گھوڑے سوار میرے تعاقب میں بھیجے اور میں بالکل کھلے میدان میں تھا کوئی چیز پردہ کرنے والی نہ تھی مگر میں سورۂ یٰسین کی یہ آیتیں پڑھ رہا تھا..۔
یہ دونوں سوار میرے برابر سے گزرے، پھر جہاں سے آئے تھے یہ کہتے ہوئے لوٹ گئے کہ یہ شخص کوئی شیطان ہے کیونکہ وہ مجھے دیکھ نہ سکے… اللہ تعالیٰ نے ان کو مجھ سے اندھا کردیا…۔
کتاب کا نام: مجربات اکابر
صفحہ نمبر: 115 – 117
مجربات اکابر
مجربات اکابر
یہ کتاب اکابر واسلاف کے مستند اور مجرب عملیات کا خزینہ ہے جس سے فائدہ اٹھا کر ہم اپنی دنیا وآخرت سنوار سکتے ہیں۔ عہدنبوت سے اب تک مشاہیر اسلاف امت کے مجرب عملیات، معمولات اور اذکار و وظائف جمع کئے گئے ہیں ۔ یہ مجموعہ آج کی پریشان حال امت کے لئے ایک ایسا روحانی تحفہ ہے جو انہیں بازاری قسم کے عاملوں سے نجات دلا سکتا ہے ۔
0 Comments