خوش طبعی اور مزاح کی سنت
ہنسی اور مذاق جس میں کسی کی دل شکنی اور ایذاء رسانی کا پہلو نہ ہو بلکہ مخاطب کی دلبستگی و خوش وقتی اور آپس میں محبت و موانست کے جذبات کو مستحکم کرنا ہو تو یہ چیز سنت مستحبہ ہے۔
بعض لوگ سنجیدہ اور متین بنتے ہیں تو اتنے کہ خوش طبعی اور ظرافت ان سے کوسوں دور رہتی ہے اور بعض خوش طبع بنتے ہیں تو اس قدر کہ تہذیب و اخلاق ان سے کوسوں دور بھاگ جاتی ہے۔ اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات اور عمل سے ایک خاص معیار ہمیں اپنے سامنے رکھنا ہے۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک طرف نبی مرسل صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت سے احترام رسالت کو ملحوظ رکھتے ہوئے وعظ و تلقین میں مصروف رہتے تھے تو دوسری طرف صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے ساتھ ایک بے تکلف دوست اور ایک خوش مزاج ساتھی کی حیثیت سے بھی میل جول رکھتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوش طبعی اور ظرافت کی تعریف آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی زبان مبارک سے سن لیجئے۔
صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مذاق فرماتے ہیں؟یعنی خوش طبعی فرماتے ہیں ۔
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “ہاں! مگر میں اس خوش طبعی میں بھی سچی بات کہتا ہوں”۔
اس کے مقابلہ میں ہمارا آج کل کا مذاق وہ ہے جس میں جھوٹ، غیبت، بہتان، طعن و تشنیع اور بے حد مبالغوں سے کام لیا گیا ہو۔
کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبتر: 293

مسنون زندگی قدم بہ قدم
مسنون زندگی قدم بہ قدم
یہ کتاب ولادت سے وفات تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا مبارک مجموعہ ہے بلکہ یہ سنتوں کا اک نصاب اور مکمل انسائیکلو پیڈیا ہے ۔