امیر کا کسی کو اپنے بعد خلیفہ بنانا
حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمن اور دیگر حضرات بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیماری بڑھ گئی اور ان کی وفات کا وقت قریب آ گیا تو حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے فرمایا مجھے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے بارے میں بتاؤ کہ وہ کیسے ہیں؟
حضرت عبدالرحمن نے عرض کیا آپ جس آدمی کے بارے میں مجھ سے پوچھ رہے ہیں آپ اس کومجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، چاہے میں تم سے زیادہ جانتا ہوں لیکن پھر بھی تم بتاؤ۔
حضرت عبدالرحمن نے عرض کیا جتنے آدمیوں کو آپ خلافت کا اہل سمجھتے ہیں۔ یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان سب سے افضل ہیں۔ پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان سے فرمایاتم مجھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں بتاؤ۔
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا آپ ان کو ہم سب سے زیادہ جانتے ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے ابو عبداللہ! (یہ حضرت عثمان کی کنیت ہے) پھر بھی۔
تب حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا۔ اللہ کی قسم! جہاں تک میں جانتا ہوں ان کا باطن ان کے ظاہر سے بہتر ہے اور ہم میں ان جیسا کوئی نہیں ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ آپ پر رحم فرمائے۔ اللہ کی قسم! اگر میں ان کو چھوڑ دیتا (یعنی ان کو خلیفہ نہ بناتا) تو میں تم سے آگے نہ بڑھتا (یعنی تم کو خلیفہ بناتا کسی اور کو نہ بناتا) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان دو حضرات کے علاوہ حضرت سعید بن زید ابو الاعور رضی اللہ عنہ اور حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ اور دیگر حضرات مہاجرین و انصار سے مشورہ کیا۔
حضرت اسید رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ کی قسم! میں ان کو آپ کے بعد سب سے بہتر سمجھتا ہوں۔ جن کاموں سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں ان ہی کاموں سے وہ (عمر رضی اللہ عنہ) بھی خوش ہوتے ہیں اور جن کاموں سے اللہ ناراض ہوتے ہیں ان سے وہ بھی ناراض ہوتے ہیں۔ ان کا باطن ان کے ظاہر سے زیادہ اچھا ہے۔ خلافت کے لئے ان سے زیادہ طاقتور اور کوئی والی نہیں ہو سکتا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض صحابہ نے یہ سنا کہ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہو کر تنہائی میں کچھ بات کی ہے۔
چنانچہ یہ حضرات حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان میں سے ایک صاحب نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی سختی کو جانتے ہی ہیں اور آپ ان کو ہمارا خلیفہ بنا رہے ہیں۔ اس بارے میں جب آپ کا پروردگار آپ سے پوچھے گا تو آپ اس کا کیا جواب دیں گے؟
اس پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ذرا مجھے بٹھا دو۔ کیا تم مجھے اللہ سے ڈراتے ہو؟
جو تمہارے معاملہ میں ظلم کو توشہ بنا کر لے جائے وہ نامراد ہو۔ میں اپنے پروردگار سے کہوں گا اے اللہ! جو تیری مخلوق میں سب سے بہترین تھا میں نے اسے مسلمانوں کا خلیفہ بنایا تھا۔
میں نے جو بات کہی ہے وہ میری طرف سے اپنے پیچھے کے تمام لوگوں کو پہنچا دینا۔۔ (جاری ہے)۔
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 457 – 458
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔
0 Comments