حضرت عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب کی بہادری
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حنظلہ بن ربیع رضی اللہ عنہما کو غزوہ طائف کے دن طائف والوں کے پاس بھیجا ۔
چنانچہ حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ نے ان طائف والوں سے بات کی ۔ طائف والے انہیں پکڑ کر اپنے قلعہ میں لے جانے لگے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون ہے جوان آدمیوں سے حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ کو چھڑا کر لائے ؟ جو چھڑا کر لائے گا اسے ہمارے اس غزوے جیسا پورا اجر ملے گا ۔
اس پر صرف حضرت عباس رضی اللہ عنہ بن عبدالمطلب کھڑے ہوئے اور طائف والے حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ کو لے کر قلعہ میں داخل ہونے والے ہی تھے کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ ان تک پہنچ گئے ۔
حضرت عباس رضی اللہ عنہ بڑے طاقتور آدمی تھے ۔
ان لوگوں سے چھین کر انہوں نے حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ کو گود میں اٹھا لیا ان لوگوں نے قلعہ سے حضرت عباس رضی اللہ عنہ پر پتھروں کی بارش شروع کر دی حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے لئے (خیریت سے واپس پہنچ جانے کی) دعا کرنے لگے ۔
آخر حضرت عباس رضی اللہ عنہ حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ کو لے کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئے ۔ (اخرجہ ابن عساکر)
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 410 – 411
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔
0 Comments