حضرت تھانویؒ اور رزق کی قدر

Mufti Taqi Usmani Words and Blogs on KitabFarosh Online Bookstore
حضرت تھانویؒ اور رزق کی قدر (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔

ارشاد فرمایا کہ میں نے اپنے حضرت ڈاکٹر عبدالحئ صاحب قدس اللہ سرہ سے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ واقعہ سنا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ بیمار ہوئے۔ اس دوران ایک صاحب نے آپ کو پینے کے لئے دودھ لا کر دیا، آپ نے وہ دودھ پیا، اور تھوڑا سادودھ بچ گیا، وہ بچا ہوا دودھ آپ نے سرھانے کی طرف رکھ دیا، اتنے میں آپ کی آنکھ لگ گئی۔ جب بیدار ہوئے تو ایک صاحب جو پاس کھڑے تھے ان سے پوچھا کہ بھائی وہ تھوڑا سا دودھ بچ گیا تھا، وہ کہاں گیا؟ تو ان صاحب نے کہا کہ حضرت وہ تو پھینک دیا، ایک گھونٹ ہی تھا۔حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ بہت ناراض ہوئے اور فرمایا کہ تم نے اللہ کی اس نعمت کو پھینک دیا، تم نے بہت غلط کام کیا۔ اگر میں اس دودھ کو نہیں پی سکا تو تم خود پی لیتے، کسی اور کو پلا دیتے، یا بلی کو پلا دیتے، یا طوطے کو پلا دیتے، اللہ کی کسی مخلوق کے کام آجاتا۔ تم نے اس کو کیوں پھینکا؟ اور پھر ایک اصول بیان فرما دیا کہ جن چیزوں کی زیادہ مقدار سے انسان اپنی عام زندگی میں فائدہ اٹھاتا ہے، ان کی تھوڑی مقدار کی قدر اور تعظیم اس کے ذمہ واجب ہے، مثلاًکھانے کی بڑی مقدار کو انسان کھاتا ہے ، اس سے اپنی بھوک مٹاتا ہے، اپنی ضرورت پوری کرتا ہےلیکن اگر اسی کھانے کا تھوڑا سا حصہ بچ جائے تو اس کا احترام اور تو قیر بھی اس کے ذمہ واجب ہے ، اس کو ضائع کرنا جائز نہیں۔یہ اصل بھی در حقیقت اسی حدیث سے ماخوذ ہے کہ اللہ کے رزق کی ناقدری مت کرو، اس کو کسی نہ کسی مصرف میں لے آؤ۔

۔(کھانے کے آداب، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ۱۶۲)۔

یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔

Written by Huzaifa Ishaq

24 November, 2024

You May Also Like…