حضرت اصیرم رضی اللہ عنہ
حضرت اصیرم اور غزوہ احد
حضرت عمرو بن ثابت جو اصیرم کے لقب سے مشہور تھے۔ ہمیشہ اسلام سے منحرف رہے۔ جب احد کا دن ہوا تو اسلام دل میں اتر آیا اور تلوار لے کر میدان میں پہنچے اور کافروں سے خوب قتال کیا۔
یہاں تک کہ زخمی ہو کر گر پڑے ۔ لوگوں نے جب دیکھا کہ اصیرم ہیں تو بہت تعجب ہوا
اور پوچھا: اے عمرو تیرے لئے اس لڑائی کا کیا داعیہ ہوا۔
اسلام کی رغبت یا قومی غیرت و حمیت؟۔
اصیرم رضی اللہ عنہ نے جواب دیا۔
بلکہ اسلام کی رغبت داعی ہوئی میں ایمان لایا اللہ اوراس کے رسول پر اور مسلمان ہوا اور تلوار لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے دشمنوں سے قتال کیا یہاں تک مجھ کو یہ زخم پہنچے ۔ یہ کلام ختم کیا اور خود بھی ختم ہو گئے۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔
البتہ تحقیق وہ اہل جنت سے ہے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے تھے بتلاؤ وہ کون شخص ہے کہ جو جنت میں پہنچ گیا اور ایک نماز بھی نہیں پڑھی۔ وہ یہی صحابی ہیں۔
کتاب کا نام: جدید سیرت النبی اعلیٰ
جدید سیرت النبی اعلیٰ
جدید سیرت النبی اعلیٰ
یہ کتاب کم و بیش پندرہ معتمد مستند علمائے کرام کے علمی افادات کا مجموعہ ہے ۔ علمائے اکابر کے بکھرے ہوئے پھول اپنے رنگ و خوشبو میں جدا جدا دلفریبی اور دلکشی تو رکھتے تھے مگر انہیں گلدستے کی شکل دینے کا اعزاز اس کتاب کے حصے میں آیا ۔