تواضع کی حقیقت
ارشاد فرمایا کہ تواضع عربی زبان کا لفظ ہے۔ اس کے معنی ہیں ” اپنے آپ کو کم درجہ سمجھنا ‘‘۔ اپنے آپ کو کم درجہ والا کہنا تواضع نہیں، جیسا کہ آج کل لوگ تواضع اس کو سمجھتےہیں کہ اپنے لئے تواضع اور انکساری کے الفاظ استعمال کر لئے، مثلاً اپنے آپ کو ’’احقر ‘‘کہہ دیا، ’’ناچیز‘‘ ،’’ ناکارہ‘‘ کہہ دیا، یا’’ خطا کار ‘‘، ’’گناہ گار‘‘ کہہ دیا، اور یہ سمجھتے ہیں کہ ان الفاظ کے استعمال کے ذریعہ تواضع حاصل ہو گئی حالانکہ اپنے آپ کو کمتر کہنا تواضع نہیں بلکہ کمتر سمجھنا تواضع ہے، مثلاً یہ سمجھے کہ میری کوئی حیثیت، کوئی حقیقت نہیں، اگر میں کوئی اچھا کام کر رہا ہوں تو یہ محض اللہ تعالیٰ کی توفیق ہے ، اس کی عنایت اور مہربانی ہے، اس میں میرا کوئی کمال نہیں ،یہ ہے تواضع کی حقیقت۔ جب یہ حقیقت حاصل ہو جائے تو اس کے بعد زبان سے چاہے اپنے آپ کو’’حقیر‘‘ اور’’ ناچیز‘‘،’’ ناکارہ‘‘ کہو یا نہ کہو، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جو شخص تواضع کی اس حقیقت کوحاصل کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو بلند مقام عطا فرماتے ہیں۔
۔(تواضع ،رفعت اور بلندی کا ذریعہ، اصلاحی خطبات، جلد پنجم، صفحہ ۲۹)۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00