بے چینی، پریشانی، رنج و غم کے وقت کی دعائیں
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :۔
حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے مجھے یہ کلمات سکھائے اور فرمایا:۔
جب تمہیں کوئی پریشانی یا سختی پیش آیا کرے تو انہیں پڑھا کرو..۔
۔”لَآ اِلٰـہَ اِلاَّ اﷲُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ سُبْحَانَ ﷲِ وَتَبَارَکَ ﷲ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ“۔
ترجمہ:..۔” اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو حلیم اور کریم ہے …۔
اللہ پاک اور بابرکت ہے جو کہ عظیم عرش کا رب ہے …۔
تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے… (اخرجہ احمد والنسائی)۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم جب کسی بات کی وجہ سے پریشان اور بے چین ہوتے تو فرماتے:۔
یاحی یا قیوم برحمتک استغیث اے ہمیشہ زندہ رہنے والے! …اے دوسروں کو قائم رکھنے والے! تیری رحمت کے واسطہ سے فریاد کرتا ہوں…۔
حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو غم یا پریشانی پیش آتی تو فرمایا کرتے:۔ “ﷲُ ﷲُ رَبِّیْ لَا اُشْرِکُ بِہٖ شَیْئًا “۔
ترجمہ:۔ اللہ، اللہ میرا رب ہے… میں اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرتا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہم سب گھر میں تھے …حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے دروازے کی دونوں چوکھٹوں کو پکڑ کر فرمایا …۔
اے بنو عبدالمطلب! جب تم لوگوں کو کوئی پریشانی سختی یا تنگدستی پیش آئے تو یہ کلمات کہا کرو
۔( ﷲُ ﷲُ رَبَّنَا لَا نُشْرِکُ بِہٖ شَیْئًا)۔
حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا جو بندہ بھی سات مرتبہ یہ دعا پڑھے گا چاہے وہ سچے دل سے پڑھے یا جھوٹے دل سے، اللہ تعالی اس کے غم اور پریشانی کو ضرور دور کر دیں گے وہ دعا یہ ہے :۔
حَسْبِیَ ﷲُ لَا اِلٰـہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ
ترجمہ:…” اللہ مجھے کافی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور وہ عظیم عرش کا رب ہے”۔
کتاب کا نام: مجربات اکابر
صفحہ نمبر: 80 – 81
مجربات اکابر
مجربات اکابر
یہ کتاب اکابر واسلاف کے مستند اور مجرب عملیات کا خزینہ ہے جس سے فائدہ اٹھا کر ہم اپنی دنیا وآخرت سنوار سکتے ہیں۔ عہدنبوت سے اب تک مشاہیر اسلاف امت کے مجرب عملیات، معمولات اور اذکار و وظائف جمع کئے گئے ہیں ۔ یہ مجموعہ آج کی پریشان حال امت کے لئے ایک ایسا روحانی تحفہ ہے جو انہیں بازاری قسم کے عاملوں سے نجات دلا سکتا ہے ۔
0 Comments