بدگمانی کی حقیقت (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔
ایک خادم نے سوال کیا کہ میرے دل میں بعض دفعہ معمولی معمولی بات پر دوسروں کے بارے میں برے خیالات آ جاتے ہیں۔ کیا یہ بدگمانی میں داخل ہے؟فرمایا کہ اس طرح کے خیالات کے مختلف درجات ہیں۔ ایک تو یہ کہ کسی بات پر دوسرے کے بارے میں برا خیال آیا، لیکن آپ نے فوراً سوچا کہ جب تک پوری بات معلوم نہ ہواس وقت تک دوسرے کے بارے میں کوئی حتمی رائے نہیں قائم کرنی چاہئے، اور اس خیال کو ذہن سے جھٹک دیا اور کسی دوسری بات کی طرف متوجّہ ہو گئے۔ یہ بدگمانی نہیں۔دوسرا درجہ یہ ہے کہ جو خیال ذہن میں آیا ہے اسے حتمی سمجھ لیا اور دوسرے کے بارے میں قطعی رائے قائم کر لی کہ یہ تو ایسا ہی ہے۔ یہ بدگمانی ہے اور اس سے بچنا چاہئے۔تیسرا درجہ یہ ہے کہ نہ صرف دوسرے کے بارے میں ایک حتمی بری رائے قائم کر لی، بلکہ اب اس سے معاملہ بھی ایسا ہی کرنے لگے کہ گویا اس میں یقیناً وہ برائی موجود ہے۔ یہ دوسرے درجے سے بھی بڑھ کر ہے۔
یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔
Featured products
بوادر النوادر (3 جلد)۔
₨ 3190.00درس قرآن ڈیلکس ایڈیشن
₨ 8290.00