حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی بہادری
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ غزوہ موتہ کے دن میرے ہاتھ میں نو تلواریں ٹوٹی تھیں اور میرے ہاتھ میں صرف ایک تلوار رہ گئی تھی جو یمن کی بنی ہوئی اور چوڑی تھی ۔ (اخرجہ البخاری)
حضرت اوس بن حارثہ بن لام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہر مز سے زیادہ (مسلمان) عربوں کا کوئی دشمن نہیں تھا۔
جب ہم مسیلمہ اور اس کے ساتھیوں (کو ختم کرنے) سے فارغ ہوئے تو ہم بصرہ کی طرف روانہ ہوئے تو مقام کاظمہ پر ہمیں ہرمز ملا جو بہت بڑا لشکر لے کر آیا ہوا تھا۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ مقابلہ کے لئے میدان میں نکلے اور اسے اپنے مقابلہ کی دعوت دی ’ چنانچہ وہ مقابلہ کیلئے میدان میں آگیا ۔ حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے اسے قتل کر دیا ۔
یہ خوشخبری حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو لکھی ۔ جواب میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے لکھا کہ ہرمز کا تمام سامان ہتھیار کپڑے گھوڑا وغیرہ حضرت خالد رضی اللہ عنہ کو دے دیا جائے ۔
چنانچہ ہرمز کے ایک تاج کی قیمت ایک لاکھ درہم تھی ۔ کیونکہ اہل فارس جسے اپنا سردار بناتے اسے لاکھ درہم کا تاج پہناتے تھے ۔ (اخرجہ الحاکم)
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 419

حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔