اپنے گناہوں کی وجہ سے دوسروں کو تبلیغ کرنا نہ چھوڑنا چاہیے

Mufti Taqi Usmani Words and Blogs on KitabFarosh Online Bookstore
اپنے گناہوں کی وجہ سے دوسروں کو تبلیغ کرنا نہ چھوڑنا چاہیے (ملفوظات شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ العالی)۔

ارشادفرمایا کہ خود کسی خاص گناہ میں مبتلا ہونا بھی اس گناہ کو چھوڑنے کی نصیحت کرنے سے مانع نہیں۔ بلکہ اس صورت میں دوسرے سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ بھائی مجھ سے تو یہ گناہ چھوٹا نہیں، لیکن شاید تمہارے حالات اس گناہ کو چھوڑنے کے لئے مجھ سے زیادہ سازگار ہوں۔ اس لئے تم سے کہہ رہا ہوں۔
اسی (دوسروں کو تبلیغ) کے سلسلے میں یہ بھی فرمایا کہ اپنے گناہوں کی وجہ سے دوسروں کو تبلیغ کرنا نہ چھوڑنا چاہیے، بلکہ دوسروں کو تبلیغ کرنے کی وجہ سے اپنے گناہوں کو چھوڑنا چاہیے۔

ایک خادم نے عرض کیا کہ حضرت! کسی دوسرے کو تبلیغ کرنے سے پہلے یہ خیال ہوتا ہے کہ کچھ گناہوں میں یہ مبتلا ہے، کچھ گناہوں میں میں مبتلا ہوں، اور صرف اللّٰہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں کہ کون زیادہ بڑے گناہوں میں مبتلا ہے۔ ایسی صورت میں کس منہ سے میں اس کو تبلیغ کروں؟ارشاد فرمایا کہ اپنا حال خراب ہونا بالکل بھی تبلیغ سے مانع نہیں۔ اس صورت میں یہ ہونا چاہیے کہ ہم دوسروں کی ان کے گناہ چھڑانے میں مدد کریں، اور وہ ہماری گناہ چھوڑنے میں مدد کریں۔ مومن مومن کا آئینہ ہے، اس کا یہی مطلب ہے۔ فرض کیجئے کہ دو دوست اپنی اپنی دنیاوی پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔ کیا کوئی دوست یہ کہے گا کہ پہلے میں اپنی پریشانیوں سے فارغ ہو لوں، پھر دوسرے کا حال پوچھوں گا۔ ظاہر ہے کہ کوئی دوست ایسا نہیں کرے گا، بلکہ دونوں ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔

یہ ملفوظات حضرت ڈاکٹر فیصل صاحب نے انتخاب فرمائے ہیں ۔

Written by Huzaifa Ishaq

You May Also Like…