اسماء بنت ابوبکر کا واقعہ
حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما کی بھوک
حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کے علاقہ میں حضرت ابو سلمہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہما کو ایک زمین بطور جاگیر دی۔ ایک مرتبہ میں ا س زمین میں تھی اور (میرے خاوند) حضرت زبیر رضی اللہ عنہ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں گئے ہوئے تھے اور ہمارا پڑوسی ایک یہودی تھا۔
اس نے ایک بکری ذبح کی جس کا گوشت پکایا گیا اور اس کی خوشبو مجھے آنے لگی (اس کی خوشبو سونگھنے سے) میرے دل میں (گوشت کھانے کی) ایسی زبردست خواہش پیدا ہوئی کہ اس سے پہلے ایسی خواہش کبھی پیدا نہیں ہوئی تھی اور میں اپنی بیٹی خدیجہ کے ساتھ امید سے تھی۔ مجھ سے صبر نہ ہو سکا اور میں اس یہودی کی بیوی کے پاس آگ لینے اس خیال سے گئی کہ وہ مجھ کو کچھ گوشت کھلا دے گی حالانکہ مجھے آگ کی کوئی ضرورت نہ تھی۔
جب میں نے وہاں جا کر خوشبو سونگھی اور اپنی آنکھوں سے گوشت دیکھ لیا تو گوشت کی خواہش اور بڑھ گئی تو جو آگ میں اس سے لے کر اپنے گھر آئی تھی اسے بجھا دیا اور پھر دوبارہ میں اس کے گھر آگ لینے گئی اور پھر تیسری مرتبہ گئی (وہ یہودی عورت ہر مرتبہ مجھے آگ دے دیتی اور گوشت نہ دیتی) چنانچہ میں بیٹھ کر رونے لگی اور اللہ سے دعا کرنے لگی کہ اتنے میں اس کا خاوند آ گیا اور اس نے پوچھا کیا تمہارے پاس کوئی آیا تھا؟ اس کی بیوی نے کہا ہاں یہ عربی عورت آگ لینے آئی تھی۔
تو اس یہودی نے کہا جب تک تم اس گوشت میں سے کچھ اس عربی عورت کے پاس بھیج نہیں دو گی اس وقت تک میں اس گوشت میں سے کچھ نہیں کھاؤں گا۔ چنانچہ اس نے چلو بھر گوشت کا سالن بھیجا تو اس وقت روئے زمین پر اس سے زیادہ پسندیدہ کھانا میرے لئے اور کوئی نہیں تھا۔
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 253
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔
0 Comments