اجرت لے کر جہاد میں جانا
حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ سریہ میں بھیجا ۔
ایک آدمی نے کہا کہ میں آپ کے ساتھ اس شرط پر جاتا ہوں کہ آپ میرے لئے مال غنیمت میں سے ایک مقدار مقرر کر دیں پھر وہ کہنے لگا اللہ کی قسم ! تمہیں مال غنیمت ملے گا یا نہیں ۔
اس لئے آپ میرے حصہ کی مقدار مقرر کر دیں ۔ میں نے اس کے تین دینار مقرر کر دیئے ۔ ہم غزوہ میں گئے اور ہمیں خوب مال غنیمت ملا ۔
میں نے اس آدمی کو دینے کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ’ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا مجھے تو اسے دنیا و آخرت میں بس یہی تین دینار ملتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔
جو اس نے لے لئے ہیں (اور اسے ثواب نہیں ملے گا) ۔
حضرت عبداللہ بن دیلمی سے روایت ہے کہ حضرت یعلی بن منیہ رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ میں جانے کے لئے اعلان فرمایا ۔
میں بہت بوڑھا تھا اور میرے پاس کوئی خادم بھی نہیں تھا ۔ میں مزدوری پر غزوہ میں جانے والا آدمی تلاش کرنے لگا کہ میں اسے مال غنیمت میں سے اس کا پورا حصہ دوں گا تو مجھے ایک آدمی مل گیا جب غزوہ میں جانے کا وقت قریب آیا تو وہ میرے پاس آکر کہنے لگا کہ پتہ نہیں مال غنیمت ملے گا یا نہیں ؟
چنانچہ میں نے اس کے لئے تین دینار مقرر کر دیئے ۔ جب مال غنیمت آیا تو میں نے اسے اس کا پورا حصہ دینا چاہا لیکن مجھے وہ (تین) دینار یاد آگئے ۔
چنانچہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس آدمی کی ساری بات میں نے آپ کو بتائی ۔ آپ نے فرمایا میرے خیال میں تو اسے اس غزوہ کے بدلہ میں دنیا اور آخرت میں صرف وہ دینار ہی ملیں گے جو اس نے مقرر کئے تھے (نہ ثواب ملے گا اور نہ مال غنیمت کا حصہ) ۔
کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 429
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
یہ کتاب حضرت مولانا یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کی لکھی ہوئی عربی کتاب
” حیات الصحابہ رضی اللہ عنہم ” کا اردو ترجمہ ہے ، یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی محبت وعقیدت سے بھرپورکتاب ہے ۔ اس کی مقبولیت کے لئےاتنی بات کافی ہےکہ حضرت رحمہ اللہ کےخلوص اورللہیت کےنتیجہ میں اس کتاب کااردوترجمہ بھی کیا گیا ، گویامشائخ عرب وعجم میں یہ کتاب مقبول ہوئی ۔
زیرنظر کتاب تلخیص شدہ ہے جس میں مکررات کو حذف کرکے ہرروایت پر ایک عنوان لگادیا تاکہ علماء کرام کے علاوہ عوام الناس بھی اس سے بآسانی مستفید ہوسکیں ۔