شادی کا پھندہ
مرزا خانه داری کو سخت مصیبت قرار دیتے تھے۔
کسی نے ان کے ایک شاگرد امراؤ سنگھ کی دوسری بیوی کے مرنے کا حال لکھا
اور ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ اس کے ننھے ننھے بچے ہیں۔
اب اگر تیسری شادی نہ کرے تو کیا کرے اور بچوں کی کس طرح پرورش ہو۔
مرزا اس کے جواب میں لکھتے ہیں:’امراؤ سنگھ کے حال پر اس کے واسطے رحم اور اپنے واسطے رشک آتا ہے،۔
اللہ اللہ ایک وہ ہیں کہ دو دو باران کی بیڑیاں کٹ چکی ہیں اور ایک ہم ہیں کہ ایک ہی پچاس برس سے جو پھانسی کا پھندہ گلے میں پڑا ہے تو نہ پھندہ ہی ٹوٹتا ہے نہ دم ہی نکلتا ہے، اس کو سمجھاؤ کہ بھائی تیرے بچوں کو میں پال لوں گا ، تو کیوں پھر بلا میں پھنستا ہے۔”۔
کتاب کا نام: شاعروں ، ادیبوں کے لطیفے
صفحہ نمبر: 56

شاعروں کے لطیفے
اہل قلم کی شوخیوں سے بھرپور طعن و طنز کی باتیں جو آپکے ہونٹوں پر فرحت بخش مسکراہٹ بکھیر دیں گی ۔