Description
مصنف لکھتے ہیں کہ مدت دراز سے عمامہ اور ٹوپی کے متعلق قولا یا عملا افراط و تفریط دیکھنے میں آرہی ہے اور ایسے مضامین بھی نظر سے گزرے ہیں جس میں مختلف مراحل پر بہت شدید افراط و تفریط موجود تھی ۔ حتیٰ کہ ایک طبقہ نے سرے سے سر ڈھانکنے کے سنت و مستحب ہونے کا ہی انکار کردیا ۔
جبکہ ایک اور طبقہ نے سرڈھانکنے کے عمل کو صرف نماز تلاوت وغیرہ تک محدود کردیا ۔
تیسرے طبقہ نے اسلامی طریقہ پر سرڈھانکنے کے طریقے کو عمامہ کے ساتھ خاص کردیا اور یہ قرار دیا کہ جب تک عمامہ سر پر نہ باندھا جائے اُس وقت تک شریعت کا حکم پورا نہیں ہوتا ۔
بعض حضرات اس سلسلہ میں یہاں تک بھی بڑھ گئے کہ انہوں نے ننگے سر رہنے کی طرح عمامہ کے بغیر ٹوپی پہننے کو بھی مشرکوں اور کافروں کا طریقہ قرار دے دیا ۔
اسکے برعکس بعض علاقوں میں عمامہ اتنا ضروری سمجھ لیا گیا ہے کہ اسکے بغیر کسی کو عالم سمجھنے کو تیار نہیں ہیں پھر اوپر سے علماء و صلحا کا ٹوپی کے اوپر رومال اوڑھنے کو خلافِ سنت بلکہ نو ایجاد بدعت قرار دے دیا ۔
مصنف لکھتے ہیں کہ اس طرح کی کئی اور افراط و تفریط اور بے اعتدالیوں کا مشاھدہ ہوتا رہا تو میں نے یہ خیال کیا کہ اس مسئلہ کو کچھ شرح و بسط کے ساتھ لکھا جائے اور ایسے پہلوؤں پر ذرا تفصیل سے کلام کیا جائے جن کی طرف عام طور سے توجہ نہیں کی جا سکی ۔
اس مضمون کا ابتدائی مسودہ میں نے اکابر کی خدمت میں بھی پیش کیا تھا جس پر انہوں نے کچھ مشورے عنایت فرمائے جن کی روشنی میں میں نے اس کتاب کو بہتر بنایا ۔
یہ کتاب واٹس ایپ پر آرڈر کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://wa.me/p/5664019353680871/923450345581
Reviews
There are no reviews yet.