Description
عمیرہ احمد لکھتی ہیں :۔
کبھی کبھی کہانی کاغذ پر شہد کی طرح بہتی ہے ۔ ایک تار بناتے ہوئے، پھیل کر سمٹتے ہوئے، سمٹ کر پھیلتے ہوئے ۔ اپنی مٹھاس سے دل کو شکرکردیتی ہے۔ دانہ پانی بھی کچھ ایسے ہی لمحوں میں لکھی ہوئی کہانی ہے جب حرف کاغذ پر اتر کر پہلے لفظ، پھر کہانی بننے لگتے ہیں ۔ کچھ کہانیاں دماغ کو کھپا دیتی ہیں، کچھ دل کو چرخہ بنا دیتی ہیں ۔ تار تار کاتتے کاتتے ایک ایسا جہاں ایسے کرداروں کے ساتھ جا کر آباد ہوجاتا ہے جو کبھی وہم و گماں میں بھی نہیں تھا ۔
تکبر سے دیا گیا دانہ پانی اور عاجزی سے پلائے ہوئے پانی کے بیچ کوئی رشتہ کیسے جڑ سکتا ہے؟ جڑ بھی جائے تو پروان نہیں چڑھتا، توڑ چڑھ بھی جائے تو ہوک اور آہ میں ختم ہوجاتا ہے ۔ قصہ کہانی بن جاتا ہے ۔
آج میں آپکو سناتی ہوں کہانی دانے کی جی، جس کو تکبر تھا کہ وہ لوگوں کی بھوک مٹاتا ہے، وہ نہ ہوتا تو دنیا مرجاتی، پانی کی جو کہتا ہے کہ وہ نہ ہوتا تو دانہ سوکھا ہی بنجر مرجاتا، نہ اگتا، نہ لہلہاتا نہ کسی کے گھر پہنچتا ۔
دانہ جھگڑالو تھا، خوب باتیں سناتا، خوب لڑتا، طنز، طعنے، تہمت سب کہہ دیتا ہر دوسرے کی بات پر پھٹ پڑتا ۔ پانی جو صلح جو تھا سب سن لیتا اور سب پی جاتا ۔ پر ایک دن پانی کو غصہ آگیا تھا دانے کے تکبر پر ۔ بس ایک ہی دن غصہ آیا تھا اور ایسا غصہ کہ سب قصہ کہانی بن گئے ۔ دانہ بھی ۔۔۔۔ پانی بھی ۔۔۔۔ موتیا بھی اور مراد بھی ۔
یہ کتاب واٹس ایپ پر آرڈر کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://wa.me/p/5682515251867322/923450345581
Reviews
There are no reviews yet.