You are currently viewing مسلمانوں کے عقائد اور اعمال کو کمزور کرنے کا طریقہ
نظریاتی جنگ کے اصول اور محاذ

مسلمانوں کے عقائد اور اعمال کو کمزور کرنے کا طریقہ

مسلمانوں کے عقائد اور اعمال کو کمزور کرنے کا طریقہ
مسلمانوں کے عقائد اور اعمال کو کمزور کرنے کے لئے غیرمسلم استعماری اور استشراقی قوتیں ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کرتی ہیں اور ہر ممکن طریقے سے مسلمانوں کے عقائد و نظریات پر ضرب کاری لگانے کی کوشش کرتی ہیں ۔ اس مقصد کے لئے فحاشی،عریانی، بے راہ روی اور دیگر غیر اخلاقی حرکات کو فروغ دیا جاتا ہے ۔ تاکہ مسلمان لہو و لعب میں مبتلا ہوکر اپنے دین سے ہٹ جائیں اور صرف برائے نام مسلمان رہ جائیں ۔ ایسے برائے نام مسلمانوں کو دین سے گشتہ کرنا مشکل نہیں ہوتا ۔
گریڈنر جو مصر کا پادری تھا مسلم معاشرے میں مشنری اداروں کے اس ابتدائی اثر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتا ہے : ۔
اس کے باوجود کہ براہ راست تبدیلی مذہب کا کام بہت سست رفتار ہوتا ہے ۔ لیکن یہ کتنی بڑی بات ہے کہ ان لوگوں کی اخلاقی، سماجی اور قومی زندگی میں “عیسائی افکار” سرایت کررہے ہیں ۔ شادی بیاہ، کثرت ازدواج، عورتوں کی تعلیم، مذہبی آزادی اور رواداری، قومی اتحاد، باہمی اکرام و عزت کے مواقع و مسائل پر ہم مسلمانوں کی زبانوں سے عیسائی خیالات کو سنتے ہیں ۔ اس طرح مسیح کی تعلیمات سے ان کے گھرانوں کو متاثر کرنے کے مواقع حاصل ہوگئے۔ یہ یقیناً بہت بڑا فائدہ ہے جس سے سخت زمین میں شگاف اور دراڑیں پڑ رہی ہیں ۔ اب مسلمانوں کو مدافعت کرنی پڑ رہی ہے جبکہ قبل ازیں وہ مدافعت کو غیر ضروری خیال کیا کرتے تھے۔
اس مرحلے میں عیسائی مشینری مسلمانوں میں ملحدانہ اور مادہ پرستانہ عقائد و نظریات کو فروغ دیتے ہیں تاکہ مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہوجائیں ۔ چاہے وہ عیسائی نہ بنیں اور خواہ ان کا نام مسلمانوں والا ہی رہے لیکن وہ اندر سے ملحد اور بے دین بن جائیں ۔ اسلام سے انہیں کوئی رغبت اور دلچسپی نہ رہے ۔ اس مقصد کے لئے مستشرقین کی پوری فوج شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔

نظریاتی جنگ کے محاذ 272

This Post Has One Comment

  1. Muhammad osama

    Assalam o alikum
    Behtreen article
    Or kafi acha present kia hay

Comments are closed.