اتباع سنت کے سائنسی فوائد

مسنون زندگی قدم بہ قدم

اتباع سنت کی سائنسی تحقیق

بیٹھ کر پانی پیناسنت ہے

اگر پانی بیٹھ کر پیا جائے تو جسم کی حاجت کے مطابق پانی جسم میں جاتا ہے اور اگر زیادہ پانی جسم میں چلا جائے تو جسم کی ضرورت سے زائد ہوتا ہے اس کی وجہ سے ایک خطرناک مرض ہوتا ہے جسے استسقاء
(Oekema)
کہتے ہیں اور مریض کا تمام بدن پھول جاتا ہے….۔

کھڑے ہوکر پانی پیناخلافِ سنت ہے

حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پانی پینے سے منع فرمایا: (رہبر زندگی)
اگر پانی کھڑے ہوکر پیا جائے تو اس کی وجہ سے معدہ
(Stomach)
اور جگر
(Liver)
کی ایسی بیماریاں پھیلتی ہیں جن کے علاج میں معا لجین عاجز آجاتے ہیں….۔
کھڑے ہوکر پانی پینے سے پاؤں پر ورم کا خطرہ رہتا ہے اور اگر یہ پاؤں کی ورم شروع ہوجائے تو جسم کے تمام حصوں پر ورم کا خطرہ ہوتا ہے اور کھڑے ہوکر پانی پینے سے استسقاء
(Oedema)
ہوجاتا ہے….۔
ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اگر تمہیں پتہ لگ جائے کہ کھڑے ہوکر پانی پینے کا اتنا نقصان ہے تو وہ پانی تم حلق میں انگلی ڈال کر باہر نکال دو….۔

تین سانس میں پانی پیناسنت ہے

احادیث میں پانی کو تین اور بعض میں دو سانس کیساتھ پینے کا حکم ہے (معمولات نبویؐ)
اگر پانی کو تین سانس میں نہ پیا جائے تو مندرجہ ذیل امراض پیدا ہوسکتے ہیں….۔
…. پانی سانس کی نالی میں جاکر نظام تنفس
(Respiration System)
۔1۔ میں اٹک جاتا ہے جس سے بعض اوقات موت واقع ہونے کا خطرہ۔ لاحق ہوتا ہے….۔
…۔2۔ اس کازیادہ نقصان دماغ کے پردوں
(Meninges)
پر پڑتا ہے….۔
کیونکہ پانی کی لہریں دماغ کے پردوں کیساتھ تعلق رکھتی ہیں دماغ میں فلوئڈ ہے اور اسکی نسبت پانی سے ہے…. اگر آہستہ آہستہ پانی پیا جائے تو مضر اثرات کبھی بھی دماغ پر نہیں پڑینگے….۔
…. َ3۔3۔ معدے میں فوراً زیادہ مقدار میں پانی چلا جائے تو اس کی سطحی اندرونی کیفیت میں انبساط یعنی پھیلاؤ ہوتا ہے اگر یہ پھیلاؤ اوپر کی سطح سے ہو تو دل
(Heart)
اور پھیپھڑوں
(Lungs)
کے نقصان کا خطرہ رہتا ہے اگر یہ دائیں طرف ہو تو جگر
(Liver)
کو نقصان پہنچتا ہے اور اگر یہ بائیں طرف ہو تو تلی
(Spleen)
کو نقصان پہنچتا ہے اگر یہ نیچے کی طرف ہو تو آنتوں
(Intestines)
پر دباؤ پڑتا ہے….۔

دائیں کروٹ لیٹناسنت ہے

حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم دائیں جانب رو بقبلہ ہوکر آرام فرماتے تھے (بحوالہ اسوہ رسول)
دل بائیں طرف ہے اگر بائیں طرف لیٹیں تو مندرجہ ذیل عوارضات کا قوی خطرہ ہوتا ہے….۔
دل کے امراض پیداہوجاتے ہیں کیوں کہ بائیں کروٹ لیٹنے سے معدہ اور آنتوں کا بوجھ دل پر پڑتا ہے جس کی وجہ سے دوران خون
(Blood Circultion)
اور دل کی حرکات میں کمی پیدا ہوجاتی ہے….۔
جدید تحقیق سے یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ دائیں طرف سونا دل (Heart)
اور معدے
(Stomach)
کے امراض سے بچاتا ہے…. حتیٰ کہ بے ہوشی اور مسلسل بے ہوشی
(Coma)
سے بھی محفوظ رکھتا ہے….۔
صاحب مدارج النبوۃ نے اس کی حکمت یہ نقل کی ہے کہ چونکہ بائیں جانب دل ہوتا ہے اگر اس کروٹ کے بل سویا جائے تو نیند بہت گہری آتی ہے (حتیٰ کہ آدمی اپنے آپ سے بالکل بے خبر ہوجاتا ہے ہلکی آہٹ پر بھی آنکھ نہیں کھلتی ظاہر ہے کہ ایسی نیند محمود نہیں) اور اگر دائیں کروٹ سویا جائے تو دل معلق رہتا ہے اور شدید گہری نیند نہیں آتی (یعنی ذرا سی آہٹ پر آنکھ کھل جاتی ہے اس طرح خدانخواستہ کسی بھی ناگہانی صورت میں انسان اپنی اور اپنے اہل وعیال کی حفاظت کرسکتا ہے)
اور صبح کی نماز کے لئے آسانی سے آنکھ کھل جاتی ہے اس لئے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم دوران سفر اگر صبح کے وقت کبھی آرام فرماتے تو دایاں بازو کھڑا کرکے ہتھیلی پر سر رکھ کر آرام فرماتے تاکہ نیند زیادہ گہری نہ آئے۔
اور نماز فجر قضا نہ ہوجائے…. اس طرح حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے زندگی گزاری….(سنت نبوی اورجدید سائنس)

سونے سے قبل لباس کی تبدیلی

آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سونے سے قبل تہمد باندھتے اور کرتا اتار کر ٹانک دیتے…. (معمولات نبویؐ)
حفظان صحت
(Hygiene)
کا اصول ہے کہ جس لباس میں آپ تمام دن رہے اسی لباس میں ہرگز نہ سوئیں بلکہ کسی ایسے لباس میں سوئیں جو ہلکا اور ڈھیلا ہو کیونکہ تنگ اور سخت لباس میں نیند کی دیوی نہیں ملتی….۔
سونے کا لباس یا سلیپنگ ڈریس
(Sleeping Dress)
اہل یورپ کی ہی اصطلاح ہے جسے وہ صحت کے اصولوں کے موافق اور فخر سمجھ کر پہنتے ہیں….۔
جبکہ اسلام نے اس سے قبل مسلمانوں کو رات کا لباس تہمد باندھنا بتایا ہے کیونکہ تہمد واحد لباس ہے جو کہ ہلکا کھلا اور ڈھیلا ہے….(سنت نبوی اورجدید سائنس)

سفید لباس مردوں کیلئے سنت ہے

حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم سفید لباس کوپسند فرماتے تھے…. (اُسوہ رسول ﷺ)
سفید لباس ہر قسم کے (موسمی) سخت تغیرات کا مقابلہ کرتا ہے…. سخت گرمی کے موسم میں سفید لباس گرم نہیں ہوتا ۔
کیونکہ یہ گرمی کو جذب نہیں کرتا بلکہ رادع حرارت ہے سخت سردی کے موسم میں سردی کی وجہ سے لباس ٹھنڈا نہیں ہوتا….۔

حاجت کے لئے دور نکل جاناسنت ہے

کتب احادیث کے مطابق آپ صلی اﷲ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے بہت دور نکل جاتے تھے…. (اسوہ رسول اکرمؐ)
اس وقت جدید سائنس زیادہ چلنے پر زور دے رہی ہے حتیٰ کہ امریکہ کے بڑے بڑے ہسپتالوں میں یہ بات نمایاں ہے کہ پاؤں پہلے پیدا ہوا یا پہیہ…. ظاہر ہے کہ پاؤں پہلے پیدا ہوا اس کا مقصد قوم کو پیدل چلانا ہے….۔
ایک بائیو کیمسٹری
(Bio-Chemistry)
کے ماہر نے نکتے کی بات کہی کہ جب سے شہر پھیلنے لگے، آبادی بڑھنے لگی اور کھیت ختم ہونے لگے اس وقت سے اب تک امراض کی بہتات ہوگئی ہے ۔
کیونکہ جب سے دور چل کے حاجت کرنا چھوڑا ہے اس وقت سے اب تک قبض، گیس، تبخیر اور جگر کے امراض بڑھ گئے ہیں….۔
چلنے سے آنتوں کی حرکات
(Instestine Movement)
تیز ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے حاجت تسلی بخش ہوتی ہے آج حاجت غیر تسلی بخش ہوتی ہے جس کی وجہ سے بیت الخلا میں زیادہ وقت گزارنا پڑتا ہے….۔

عمامہ سنت

عمامہ سنت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم ہے اس کے بے شمار فوائد ہیں….۔
جو آدمی عمامہ باندھے گا وہ لو لگنے
(Sun Stroke)
سے بچ جائے گا….۔
پگڑی باندھنے سے دائمی نزلہ نہیں ہوتا اگر ہو بھی تو اس کے اثرات کم ہوجاتے ہیں
سر درد کیلئے عمامہ بہت مفید ہے…. جو عمامہ باندھے اسے درد سر
(Headache)
کا خطرہ کم ہوجائے گا….۔
عمامہ دماغی تقویت اور یادداشت بڑھانے کے لئے عجیب الاثر ہے….۔
عمامہ کا شملہ ریڑھ کی ہڈی کے ورم….
(Inflammation of Vertebral Column)
سے بچاتا ہے….۔
عمامہ کا شملہ نچلے دھڑ
(Lower Half of The Body)
کے فالج سے بچاتا ہے…. کیونکہ عمامہ کا شملہ حرام مغز
(Spinal Cord)
کو سردی گرمی اور موسمی تغیرات سے محفوظ رکھتا ہے اس لئے ایسے آدمی کو سرسام
(Meningitis)
کے خطرات کم رہتے ہیں….۔
فزیالوجی کی تحقیق اور ریسرچ کے مطابق جب حرام مغز محفوظ رہے گا تو جسم کا اعصابی نظام
(Nervous System)
اور عضلاتی نظام
(Muscles System)
درست اور منظم رہے گا…. اور ایسا پگڑی کے شملے میں ممکن ہے….۔
سفید عمامہ کی وجہ سے دماغ اور دماغی اعصاب
(Brain Nerves)
گرمی کی تمازت اور لو کے اثرات سے محفوظ رہتے ہیں….۔

کھڑے ہوکر پیشاب کرنا خلاف سنت ہے

حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے سے منع فرمایا ہے…. (اسوہ رسول اکرمؐ)
اسلام بیٹھ کر پیشاب کرنے کا حکم دیتا ہے…. اگر کھڑے ہوکر پیشاب کیا جائے تو اس کے اندرونی و بیرونی نقصانات بڑھ جاتے ہیں….۔
چونکہ پیشاب جراثیموں سے پر ہوتا ہے اور بعض اوقات اس میں بعض امراض (سوزاک، آتشک، گردوں کا جراثیمی انفیکشن وغیرہ) کی وجہ سے پیپ بھی موجود ہوتی ہے کھڑے ہوکر پیشاب کرنے سے اس کے چھینٹے بدن اور لباس کو آلودہ کردیں گے….۔
اس سے غدہ قدامیہ
(Prostatitis)
پر برا اثر پڑتا ہے اور وہ متورم ہوکر بڑھ جاتا ہے جس سے پیشاب کا بند ہوجانا…. پیشاب کا قطرہ قطرہ آنا…. تکلیف سے آنا…. دھار کا پتلا ہونا جیسے امراض پیدا ہوسکتے ہیں….۔

سنتیں اور نوافل کے فوائد

صحیح مسلم میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مسلمان ہر دن اللہ کے لئے بارہ رکعت نفل پڑھے جو فرض کے سوا ہیں تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ بہشت میں گھر بنادیتا ہے….۔
ترمذی کی روایت میں ان بارہ رکعتوں کی تفصیل اس طرح آئی ہے کہ چار رکعت فرض ظہر سے پہلے اور دو رکعت بعد فرض ظہر کے اور دو رکعت فرض مغرب کے بعد اور دو رکعت فرض عشاء کے بعد اور دو رکعت فجر سے پہلے….۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خود ان بارہ رکعتوں کو گھر میں پڑھا کرتے تھے…. اور جو عمل ایسا ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی فضیلت بتائیں اور خود بھی ہمیشہ کریں وہ سنت موکدہ ہوتا ہے جو شخص بلاعذر اس کو ترک کرے اوراس کے ترک پر اصرار کرے وہ گمراہ ہے اس کو سخت ملامت کی جائے…. (ردالمحتار)

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 71 تا 76

Written by Huzaifa Ishaq

6 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments