پانی پینے کی سنتیں

مسنون زندگی قدم بہ قدم

پانی پینے سے متعلق سنتیں

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پانی پینے کے درمیان تین مرتبہ سانس لیتے تھے۔ مسلم کی ایک روایت میں ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ (اس طرح پانی پینا) سیراب کرتا ہے، صحت بخش ہے اور جلد ہضم ہوتا ہے۔ (بخاری)

پانی پینے کی سنتیں

پانی پینے کے متعلق سنتیں نقل کی جاتی ہیں:۔
۔(1)۔ دائیں ہاتھ سے پانی پینا کیونکہ بائیں ہاتھ سے شیطان پانی پیتا ہے۔ (مسلم)
۔(2)۔ تین سانس میں پانی پینا اور سانس برتن سے منہ الگ کرکے لینا چاہیے۔ (مسلم)
۔(3)۔ پانی پینے سے پہلے بسم اللہ اور آخر میں الحمدللہ کہنا۔ (ترمذی)
۔(4)۔ پینے کی چیز میں پھونک نہ مارنا۔ (ابی داؤد)
۔(5)۔ پانی دیکھ کر پینا۔ (اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم)
۔(6)۔ بیٹھ کر پانی پینا۔ (اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم)
۔(7)۔ آب زم زم کھڑے ہوکر پینا۔ (بخاری)
۔(8)۔ وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہوکر پینا۔ (بخاری)
۔(9)۔ مشکیزے (اور جس جگہ سے ایک دم پانی نکل آنے کا خدشہ ہو) منہ لگا کر نہ پینا۔ (بخاری)
۔(10)۔ چاندی یا سونے کے برتن میں کھانا نہ پینا۔ فائدہ: فرمایا جو شخص چاندی یا سونے کے برتن میں کھاتا ہے یا پیتا ہے تو وہ اپنے پیٹ میں دوزخ کی آگ بھڑکاتا ہے۔ (بخاری)
۔(11)۔ برتن کے ٹوٹے ہوئے کنارے سے نہ پینا۔ (ابی داؤد)
۔(12)۔ شب کو رکھا ہوا پانی دن کو پینے میں استعمال کرنا (یعنی ٹھنڈا پانی نوش کرنا) (بخاری)
۔(13)۔ جو شخص دوسروں کو پلائے اس کا خود آخر میں پینا۔ (ترمذی)
۔(14)۔ خود پی کر دوسروں کو دینا ہو تو (پہلے) دائیں جانب والے کو دینا۔ (بخاری)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم میٹھا اور ٹھنڈا پانی پسند فرماتے تھے۔ (جامع ترمذی)
۔(15)۔ رات کو چھوارے یا انگور پانی میں بھگو کر رکھ دیں اور صبح کو ان کا پانی پینا (اس کو نبیذ تمر یا نبیذ غب کہتے ہیں ) اگر گرمی کی وجہ سے یا دیر تک رکھا رہنے کی وجہ سے نشہ پیدا ہو جائے تو ہرگز نہ پیویں ۔ نشہ آور چیز حرام ہے۔
۔(16)۔ کوئی مشروب خود پی کر دوسرے کو بقیہ دینا ہو تو دائیں جانب والے کا حق ہوتا ہے ۔(ترمذی)
۔(17)۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک لکڑی کا پیالہ تھا جس کے باہر لوہے کی پتی جڑی ہوئی تھی۔ ہر پینے کی چیز اس میں ڈال کر پی لیتے تھے۔ ایک روایت میں شیشے کا پیالہ بھی آیا ہے۔ (نشر الطیب و شمائل)

مشروبات میں عادت طیبہ

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم پانی پینے میں تین مرتبہ سانس لیا کرتے تھے اور یہ فرماتے تھے کہ اس طرح سے پینا زیادہ خوشگوار ہے اور خوب سیر کرنے والا ہے اور حصول شفاء کیلئے اچھا ہے ۔(شمائل ترمذی)
دوسری حدیث میں صراحت کے ساتھ وارد ہے کہ جب تم میں سے کوئی پانی پئے تو پیالے میں سانس نہ لے بلکہ پیالے سے منہ ہٹالے…. (زادالمعاد…. شمائل ترمذی)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو سرد اور شیریں پانی زیادہ محبوب تھا…. (زادالمعاد)
کھانے کے بعد پانی پینا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں ہے خصوصاً اگر پانی گرم ہو یا زیادہ سرد ہو کیونکہ یہ دونوں صورتیں بہت زیادہ نقصان دہ ہوتی ہیں….۔(زادالمعاد)
آپ ورزش کے بعد تکان ہونے پر اور کھانا یا پھل کھانے پر اور جماع یا غسل کے بعد پانی پینے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے…. (زادالمعاد)
احادیث میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ پانی چوس چوس کر پیو اور غٹ غٹ کرکے نہ پیو…. (مدارج النبوۃ)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب پینے کی چیز کسی مجلس میں تقسیم کراتے تو حکم دیتے کہ عمر میں بڑے لوگوں سے دور شروع کیا جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ یہ تھی کہ جب مجلس میں کسی پینے کی چیز کا دور چل رہا ہوتا اور بار بار پیالہ آرہا ہوتا تو دوسرا پیالہ آنے پر اس کو اسی جگہ سے شروع کراتے جہاں پہلا دور ختم ہوا تھا…۔
جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے احباب کو کوئی چیز پلاتے تو آپ خود سب سے آخر میں نوش فرماتے اور فرماتے ساقی سب سے آخر میں پیتا ہے…۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک بیٹھ کر پانی پینے کی تھی اور صحیح روایات میں آپ سے منقول ہے کہ آپ نے کھڑے ہوکر پینے کو منع فرمایا ہے…. نیز ایک ہاتھ سے بھی پینے کو منع فرمایا ہے…. (زادالمعاد)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ جب کسی شخص کو حق تعالیٰ شانہ کوئی چیز کھلائیں تو یہ دُعا پڑھنی چاہیے:۔ ‘‘اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْہِ وَاَطْعِمْنَا خَیْرًا مِنْہُ’’۔
ترجمہ:۔ (اے اللہ! تو ہمیں اس میں برکت عنایت فرما اور اس سے بہتر نصیب فرما) اور جب دودھ عطا فرمادیں تو یہ دُعا پڑھنا چاہیے: ‘‘اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْہِ وَزِدْنَا مِنْہُ’’ (شمائل ترمذی)
ترجمہ:۔ (اے اللہ! تو اس میں ہمیں برکت دے اور ہم کو اس سے اور زیادہ نصیب فرما) حضور صلی اللہ علیہ وسلم بلاشبہ آب شیریں و سرد کو پسند فرماتے…. آپ کے لیے دور سے ایسا پانی لایا جاتا تھا…. (خصائل نبویؐ…. مدارج النبوۃ)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے شہد میں پانی ملاکر نوش فرمایا ہے اور علی الصبح نوش فرماتے اور جب اس پر کچھ وقت گزر جاتا اور بھوک معلوم ہوتی تو جو کچھ کھانے کی قسم کا موجود ہوتا تناول فرماتے…. (مدارج النبوۃ)
حضور صلی اللہ علیہ سلم دودھ کو پسند فرماتے تھے…. آپ نے فرمایا کہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو کھانے اور پینے دونوں کے کام آئے بجز دودھ کے کھانے کے بعد دُعا فرماتے:۔
۔‘‘اَللّٰھُمَّ زِدْنَا خَیْرًا مِّنْہُ’’ ترجمہ:۔‘‘اے اللہ! ہمیں (یہ) زیادہ (اور) اس سے بہتر عطا فرما…۔’’ (شمائل ترمذی)
آپ کبھی خالص دودھ نوش فرماتے اور کبھی سرد پانی ملاکر یعنی لسی…. (مدارج النبوۃ)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آب زم زم کا ڈول لایا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھڑے ہوکر پیا (اس وقت اس جگہ بیٹھنے کا موقع نہ تھا) (شمائل ترمذی)
بعض کا قول ہے کہ کھڑے ہوکر پانی پینا آب وضو اور آب زم زم کے ساتھ خاص ہے…. (مدارج النبوۃ)

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 128 تا 131

Written by Huzaifa Ishaq

8 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments