کھانے کے آداب اور سنتیں

مسنون زندگی قدم بہ قدم

کھانے کے آداب اور سنتیں

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کوئی شخص اللہ کا نام لے کر (یعنی بسم اللہ یا السلام علیکم کہہ کر) گھر میں داخل ہوتا ہے اور کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھتا ہے تو شیطان اپنے بھائیوں سے کہتا ہے۔
‘‘لامبیت لکم ولا عشاء’’ تمہارے لیے اس گھر کے دروازے بند ہوچکے ہیں اور کھانے میں بھی تم شریک نہیں ہوسکتے (یعنی نہ یہاں رہ سکتے ہو نہ کھاسکتے ہو) اور اگر کوئی شخص گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ کا نام لینا (بسم اللہ وغیرہ کہنا) بھول جائے تو شیطان اپنے بھائیوں سے کہتا ہے کہ تم نے رہنے کے لیے گھر پالیا اور جب بندہ کھانے سے پہلے بسم اللہ کہنا بھول گیا تو شیطان کہتا ہے ‘‘ادرکتم المبیت والعشاء’’ یعنی گھر میں رہنے کے ساتھ ساتھ کھانے میں بھی شریک ہوسکتے ہو۔ (مسلم، کتاب الاشربۃ)

۔(1)۔ کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا اور کلی کرنا۔ (ترمذی)

۔(2)۔ دائیں ہاتھ سے کھانا کھانا، اسی طرح کسی دوسرے کو کھانا دینا یا کھانا لینا ہو تب بھی دایاں ہاتھ استعمال کرنا۔ (مسلم، کتاب الاشربۃ)

۔(3)۔ اکٹھے بیٹھ کر کھانا کھانا، کھانے میں جتنے ہاتھ جمع ہوں گے اتنی ہی برکت (اور محبت) ہوگی۔(ابوداؤد)

۔(4)۔ کھانے کی ہر مقدار اور ہر طرح کے کھانے پر قناعت کرلینا یعنی جتنا اور جیسا کھانا مل جائے اس پر راضی رہنا اور اللہ کا فضل سمجھ کر کھانا۔ (اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم)

۔(5)۔ کھانا کھانے کے لیے اکڑوں بیٹھنا کہ دونوں گھٹنے کھڑے ہوں اورسرین زمین پر ہو یا ایک گھٹنا کھڑا ہو اور دوسرے گھٹنے کو بچھا کر اس پر بیٹھے یا دونوں گھٹنے زمین پر بچھا کر قعدہ کی حالت میں بیٹھے اور آگے کی طرف ذرا جھک کر کھانا کھائے۔ (مسلم، کتاب الاشربۃ)

۔(6)۔ جوتے اُتار کر کھانا کھانا ۔ (دارمی)

۔(7)۔ کھانے کی مجلس میں جو شخص بزرگ ہو اور بڑا ہو ان سے شروعات کرانا۔

۔(8)۔ دسترخوان کو زمین پر بچھا کر کھانا کھانا۔ (بخاری)

۔(9)۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم یا ‘‘بسم اللّٰہ علٰی برکۃ اللّٰہ’’ پڑھ کر کھانا شروع کرنا۔ (ابوداؤد)

۔(10)۔ اگر بسم اللہ پڑھنا بھول جائے اور درمیان میں یاد آجائے تو یوں پڑھے: ‘‘بسم اللّٰہ اوّلہ واٰخرہ’’ (ابوداؤد)

۔(11)۔ کھانا اپنی جانب والے کنارے سے شروع کرنا۔ برتن کے بیچ میں یا دوسرے آدمی کے آگے ہاتھ نہ ڈالنا۔ (ترمذی)

۔(12)۔ کھانے میں پھونک نہ مارنا۔ (ترمذی)

۔(13)۔ دسترخوان پر مختلف کھانے ہوں تو ہاتھ گھمانا جائز ہے۔ (ترمذی)

۔(14)۔ گوشت کا بڑا پیس ہو تو اس کو چھری سے کاٹ کر کھانا درست ہے۔ (ترمذی)

۔(15)۔ تیز گرم کھانا نہ کھائیں۔(مسند احمد)

۔(16)۔ کھانا کھاتے ہوئے کھانے کی چیز یا لقمہ زمین پر گر جائے تو چاہیے کہ اس کو اُٹھالے اور اس کو صاف کرکے کھالے۔ اس کو شیطان کے لیے نہ چھوڑے۔ (مسلم)

۔(17)۔ جب کھانا کھاچکے تو اُنگلیوں کو چاٹ لے اس لیے کہ وہ نہیں جانتا کہ کھانے کے کس حصے میں برکت ہے۔ (بخاری)

۔(18)۔ کھانا کھانے کے درمیان کوئی آ جائے تو اس کو کھانے کی دعوت دینا۔ (ابن ماجہ)

۔(19)۔ جس خادم نے کھانا پکایا ہو اسے کھانے میں شامل کرنا یا اس کو کھانے میں سے کچھ الگ دے دینا۔ (ترمذی)

۔(20)۔ اس گھر میں خیر و برکت ہوگی جس گھر میں کھانے کے بعد ہاتھ دھونے اور کلی کرنے کی عادت ہو۔ (ابن ماجہ)

۔(21)۔ جو شخص پیالے میں کھائے اور پھر اس کو چاٹے تو پیالہ (وغیرہ) اس کے لیے دُعائے مغفرت کرتا ہے۔ (ابن ماجہ)

۔(22)۔ اگر آپ کا ساتھی کھانا کھا رہا ہے تو حتی الوسع اس کا ساتھ دیں تاکہ وہ پیٹ بھر کر کھالے، مجبوری ہو تو عذر کرلے۔ (ابن ماجہ)

۔(23)۔ دسترخوان پہلے اُٹھالیا جائے اس کے بعد کھانے والے اُٹھیں۔ (ابن ماجہ)

۔(24)۔ کسی دوسرے کے دسترخوان پر کھانا کھائے تو اس کے لیے یہ دُعا بغیر ہاتھ اُٹھائے پڑھ لے:۔ ‘‘اَللّٰھُمَّ اَطْعِمْ مَّنْ اَطْعَمَنِیْ وَاسْقِ مَنْ سَقَانِیْ’’ (مسلم)

۔(25)۔ کھانا کھانے کے بعد یہ دُعا پڑھنا:۔
۔‘‘اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِیْنَ’’۔ (ترمذی)

۔(26)۔ گھر میں سرکہ اور شہد رکھنا سنت ہے۔ (ترمذی)

۔(27)۔ کھانا کھانے کے بعد جب اُنگلیاں چاٹیں تو پہلے بڑی اُنگلی، اس کے بعد کلمے والی اُنگلی اس کے بعد انگوٹھا (اگر بقیہ اُنگلیاں استعمال ہوئی ہوں تو بعد میں)۔ (اسوۂ رسول)

۔(28)۔ دسترخوان اُٹھ جائے تو یہ دُعا پڑھنا: ‘‘اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُّبَارَکًا فِیْہِ غَیْرَ مُکْفِیٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًی عَنْہُ رَبَّنَا (بخاری)

۔(29)۔ کھانے میں سرکہ کا استعمال رکھنا۔ (ترمذی)

۔(30 کھانا کھانے کے بعد پانی نہ پینا (پہلے یا درمیان میں پی لیں) (بخاری)

۔(31)۔ کھانا کھانے کے بعد فوراً نہیں سونا چاہیے یہ دل میں ثقالت پیدا کرتا ہے۔

۔(32)۔ دوپہر کے کھانے کے بعد تھوڑی دیر کے لیے لیٹ جانا مسنون ہے۔

۔(33)۔ ٹیک لگائے بغیر کھانا۔ (اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم)

۔(34)۔ جب موسم کا پہلا پھل کھائیں تو یہ دُعا پڑھیں:۔
۔‘‘اَللّٰھُمَّ کَمَا اَرَیْتَنَا اَوَّلَہٗ أَرِنَا اٰخِرَہٗ’’ اس کے بعد سنت یہ ہے کہ پہلے کسی معصوم بچے کو کھلائیں بعد میں خود کھائیں۔ (اسوۂ رسول)

۔(35)۔ بسم اللہ کو آواز سے پڑھنا اولیٰ ہے ۔تاکہ دوسرے ساتھی کو اگر خیال نہ رہے تو یاد آجائے۔ (اسوۂ رسول اکرم)

کھانا کھانے میں مہمان کی رعایت

حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مہمانوں سے کھانے کے لیے اصرار فرماتے اور بار بار کہتے…. ایک بار ایک شخص کو دودھ پلانے کے بعد اس سے بار بار فرمایا:۔ اشرب اشرب…. اور پیو اور پیو…. یہاں تک کہ اس شخص نے قسم کھاکر عرض کیا قسم ہے اس خدائے برتر کی! جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے اب اور گنجائش نہیں ہے…. (بخاری…. مدارج النبوۃ)
کسی مجمع میں کھانا تناول فرمانے کا اگر اتفاق ہوتا تو سب سے آخر میں آپ ہی اُٹھتے کیونکہ بعض آدمی دیر تک کھاتے رہنے کے عادی ہوتے ہیں اور ایسے لوگ جب دوسروں کو کھانے سے اُٹھتا دیکھتے ہیں تو شرم کی وجہ سے خود بھی اُٹھ جاتے ہیں…. لہٰذا ایسے لوگوں کا لحاظ فرماتے ہوئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی بہ تکلف تھوڑا تھوڑا کھاتے ہی رہتے…. (زادالمعاد …. ابن ماجہ…. بیہقی…. مشکوٰۃ)
اگر کسی مجلس میں تشریف فرما ہوتے اور کسی ہم جلیس کو کوئی چیز کھانے یا پینے کی عنایت فرماتے تو داہنی طرف بیٹھنے والے کو اس کا زیادہ حق دار سمجھتے اور اس کو دیتے اور اگر بائیں جانب بیٹھنے والے کو عنایت فرمانا چاہتے تو داہنی طرف والے سے اجازت لے لیتے…. یہ ترتیب اور یہ عمل ہمیشہ ملحوظ رہتا گو بائیں طرف کا آدمی کتنی ہی بڑی شخصیت کا ہوتا…. (بخاری و مسلم …. زاد المعاد)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب کہیں مدعو ہوتے اور کوئی شخص بغیر بلائے ساتھ ہوجاتا تو آپ اس کو ساتھ لے لیتے مگر داعی کے گھر پہنچنے پر داعی سے اس کے لیے اجازت طلب فرماتے اور اجازت حاصل کرنے پر ہمراہ رکھتے…. (مدارج النبوۃ)

کھانے کے متعلق مزید سنتیں

حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گرم کھانا لایا جاتا تو آپ اس کو اس وقت تک ڈھانپ کے رکھتے جب تک اس کا جوش نہ ختم ہوجاتا اور فرمایا کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ سرد کھانے میں عظیم برکت ہے…. (دارمی…. مدارج النبوۃ)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب کھانا سامنے رکھ دیا جائے تو جوتے اُتار ڈالو اس لیے کہ جوتوں کے اتار ڈالنے سے قدموں کو بہت آرام ملتا ہے…. (ابن ماجہ…. مشکوٰۃ)
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھانے کے بعد پانی نوش نہ فرماتے کیونکہ مضر ہضم ہے…. جب تک کھانا ہضم کے قریب نہ ہو پانی نہ پینا چاہیے…. (مدارج النبوۃ)
آپ رات کا کھانا بھی تناول فرمایا کرتے تھے …. اگرچہ کھجور کے چند دانے ہی کیوں نہ ہوں اور فرمایا کرتے تھے کہ عشاء کا کھانا چھوڑ دینا بڑھاپا لاتا ہے۔ (جامع ترمذی…۔ سنن ابن ماجہ…. زادالمعاد)
کھجور یا روٹی کا کوئی ٹکڑا کسی پاک جگہ پڑا ہوتا تو اس کو صاف کرکے کھالیتے. (مسلم)
جس قد ر کھانا میسر ہو اس پر قناعت کرنا یعنی جیسا بھی اور جتنا بھی مل جائے اس پر راضی رہنا اور اس کو اللہ تعالیٰ کا فضل سمجھ کر کھانا چاہیے…. (مؤطا امام مالک)
اور یہ نیت رکھنا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے ماتحت اس کی عبادت پر قوت حاصل ہونے کے لیے کھاتا ہوں…. (الترغیب والترہیب)
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم تقلیل غذا کی رغبت دلایا کرتے اور فرماتے تھے کہ معدہ کا ایک تہائی حصہ کھانے کیلئے اور ایک تہائی پانی کیلئے اور ایک تہائی خود معدہ کیلئے چھوڑ دینا چاہیے ۔(زادالمعاد)
پھلوں…. ترکاریوں کا استعمال ان کے مصلح چیزوں کے ساتھ فرمایا کرتے. (زاد المعاد)
کسی دوسرے کو کھانا دینا یا کسی سے کھانا لینا ہو تو دایاں ہاتھ استعمال کرنا چاہیے (ابن ماجہ)
چند آدمیوں کے ساتھ کھانا باعث برکت ہوتا ہے…. (ابو داؤد)
کھانے میں جتنے ہاتھ جمع ہوں گے اتنی ہی برکت زیادہ ہوگی…. (مشکوٰۃ)
کھانے کے دوران جو چیز دسترخوان یا پیالہ سے گر جائے اسے اُٹھا کر کھالینا بھی ثواب ہے…. بعض روایتوں میں آیا ہے کہ اس میں محتاجی…. برص اور کوڑھ سے حفاظت ہے اور جو کھاتا ہے اس کی اولاد حماقت سے محفوظ رہتی ہے اور انہیں عافیت دی جاتی ہے…. (مدارج النبوۃ)
حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی جاتی ہے کہ آپ نے فرمایا: جو دسترخوان پر گری ہوئی چیز اُٹھا کر کھاتا ہے اسکی اولاد حسین و جمیل پیدا ہوتی ہے اور اس سے محتاجی دور کی جاتی ہے…. (مدارج النبوۃ)
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچا لہسن کھانے سے منع فرمایا ہے ۔مگر جبکہ اس کو پکالیا جائے تو اس کا کھانا درست ہے۔ (ترمذی.. ابو داؤد. مشکوٰۃ)
کھانے کے درمیان کوئی شخص آجائے ۔تو اسے کھانے کے لیے پوچھ لینا چاہیے ۔(ابن ماجہ)

نئے پھل کا استعمال

جب آپ کی خدمت میں موسم کا نیا پھل پیش ہوتا تو آپ اس کو آنکھوں اور ہونٹوں پر رکھتے اور یہ دُعا ارشاد فرماتے:۔ ۔‘‘اَللّٰھُمَّ کَمَا اَرْیْتَنَا اَوَّلَہٗ اَرِنَا اٰخِرَہٗ’’۔
ترجمہ:۔ (اے اللہ! جس طرح آپ نے ہمیں اس پھل کا شروع دکھلایا (اسی طرح) اس کا آخر بھی ہمیں دکھا) اور پھر آپ کی خدمت میں جو سب سے کم عمر بچہ ہوتا..اسکو عنایت فرماتے…. (صلی اللہ علیہ وسلم) (زاد المعاد)

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 119 تا 127

Written by Huzaifa Ishaq

8 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments