ہر کام تعویذ کے ذریعہ نہیں کرنا چاہئیے

ہر کام تعویذ سے نہیں ہوتا

آجکل یہ صورت حال ہو گئی ہے کہ ہر وقت آدمی اسی جھاڑ پھونک کے دھندے میں لگا رہتا ہے ، ہر وقت اس تعویذ گنڈے کے چکر میں لگا رہتا ہے کہ صبح سے شام تک جو بھی کام ہو وہ تعویذ کے ذریعہ ہو ، فلاں کام کا الگ تعویذ ہونا چاہئے ، بیماری کا الگ تعویذ ہونا چاہئے ، ہر چیز کا الگ تعویذ ہونا چاہئے ، ہر چیز کی ایک الگ دعاء ہونی چاہئے..۔
تعویذ گنڈے میں اتنا انہماک اور غلو سنت کے خلاف ہے، ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کبھی جھاڑ پھونک کی ہے
لیکن یہ نہیں تھا کہ دنیا کے ہر کام کے لئے جھاڑ پھونک کر رہے ہیں…۔
کافروں کے ساتھ جہاد ہو رہے ہیں ، لڑائی ہو رہی ہے ، کہیں یہ منقول نہیں کہ کفار کو زیر کرنے کے لئے آپ نے کوئی جھاڑ پھونک کی ہو…۔
اضافہ:اس لئے ہر کام کا تعویذ نہیں ہوتا ۔ بلکہ اکثر و بیشتر کام تدبیر اور دعا کے جمع کرنے سے ہوجاتے ہیں ۔ البتہ کسی کام تدبیر سمجھ نہ آرہی ہو یا پھر کوئی بھی تدبیر باوجود کوشش کے کارگر نہ ہورہی ہو تو اُس جائز کام کے لئے تعویذ لکھ لینا مجاز ہے ۔

کتاب کا نام: مجربات اکابر
صفحہ نمبر: 51