زکی کیفی کی غزل میں جو سلاست اور سادگی ہے وہ رمز اور پر کاری کا دوسرا نام ہے۔ جگر اور حسرت کی غزل اس پر کاری کی عمدہ مثال ہے اور زکی کیفی اس روایت کے ایک بلیغ نمائندہ ہیں ۔ یہ وہ روایت ہے جس نے اقبال کے عظیم شاعر کی موجودگی میں بھی خود کوتسلیم کرایا اور برصغیر کے تہذیبی افق پر بیسویں صدی کے نصف تک چھائی رہی ۔ ان کے ہاں جذبے کی جو شائستگی ہے وہ غزل کہنے والے کم ہی شعراء کے حصے میں آئی ہے۔ ان کی غزل میں زند گی کا ثقافتی رخ ان کے اس مزاج و کردار سے صدفی صدمطابقت رکھتا ہے جو عملی زندگی میں ان کی پہچان تھا نرم گفتاری ، تهذیب یافته لجه،شگفتہ طبیعی سلیقہ مندی ۔۔ زکی کیفی کی ان تمام شخصی خوبیوں کا انعکاس ان کی غزل میں اتنی خوبصورتی اور بھر پور انداز میں ہواہے کہ ” کیفیات” کو غزلیات کے ایک منفرد مجموعے کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔
کتاب کا نام : کیفیات
صفحہ نمبر : 36

کیفیات
مفتی تقی عثمانی صاحب کے بڑے بھائی زکی کیفی کا ایسا مجموعہ کلام جو پیش رو اور رہبر ہے ۔ اس کلام میں موجود حسن تخیل نے صحرا میں گلزار مہکا دئیے ۔ اس کتاب میں عام شاعری سے ہٹ کر ایسے اشعار بھی ہیں جنہوں نے حقائق و معارف سے پردے اٹھائے ۔