علم نبوت صرف مطالعہ سے حاصل نہیں ہوتا

نبی اکرم ﷺ نے اجتہاد کی اجازت دی ہے مگر شرائط رکھی ہیں کہ اجتھاد نصوص کے خلاف نہ ہو اور اجتهاد کرنے والے کو یہ پتہ بھی ہو کہ قرآن میں کیا ہے اور سنت میں کیا ہے؟ آج انگریزی پڑھے ہوۓ لوگ اردو پڑھ پڑھ کر کہتے ہیں قرآن میں یہ نہیں اور حدیث میں اس کا مطلب یہ نہیں ہے ، یاد رکھئے! یہ علم مطالعہ سے حاصل نہیں ہوسکتا۔ اگر قرآن کا علم مطالعہ سے حاصل ہوتا تو پیغمبر ﷺ کو بھیجنے کی ضرورت نہ رہتی ، قرآن کو براہ رراست نازل کر دیا جاتا۔ مگر ایسا نہیں ہوا بلکہ نبی کو بھیجا گیا اور “يعلمهم الكتاب” کا فریضہ آپ ﷺ کے سپرد کیا گیا۔ کس کو تعلیم دیں؟ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ، عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو ، عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو ، علی مرتضی رضی اللہ عنہ کو ، کیا یہ عربی نہیں جانتے تھے؟ جانتے تھے بلکہ ان میں سے ہر ایک عربی زبان کا شہ سوار تھا۔ ان کو تر جمہ کی ضرورت نہیں تھی پھر بھی نبی کی تعلیم وتربیت کی ضرورت تھی ، کتاب کو ، حدیث کو سمجھنے کے لئے ۔اس لیے اجتہاد کے لئے متعلقہ شرائط کا لحاظ رکھنا بہت ضروری ہے ، اس کے بغیر کوئی اجتہاد کرے گا تو گمراہی پھیلے گی ۔

کتاب کا نام: خطبات دورہ ہند
صفحہ نمبر: 57