ایک صاحب نے حضرت کو کچھ روپیہ حوالہ کئے..
فرمایا: چاہے کیسے ہی معتمد شخص سے رو پیہ لیں ۔۔۔ گننے کوضرور جی چاہتا ہے روپیہ تو روپیہ پیسے بھی اگر کوئی دے
تو انہیں بھی بغیر گنے رکھنے کو ہی گوارا نہیں کرتا…
پھر فرمایا کہ یہ خیال ہوتا ہے کہ شاید ان سے گننے میں غلطی ہوگئی ہو…
پھرفرمایا کہ گننے میں یہ نیت کرلیا کرے کہ کہیں دوسرے کا میرے پاس زیادہ نہ آ گیا…
عرض کیا گیا کہ نیت کیا اختیاری ہے… ہنس کر فرمایا کہ آپ نے بھی غضب کیا نیت اختیاری نہیں تو کیا غیر اختیاری ہے۔… عرض کیا گیا کہ جب گننے میں نیت تو یہ ہے کہ کہیں کم نہ ہوں پھر بھی نیت کیسے کر لے کہ کہیں زیادہ نہ گئے ہوں… فرمایا کہ نیت تو فعل اختیاری ہے اگر نماز کو جی نہ چاہتا ہوتو کیا نیت باندھ کر کھڑا نہیں ہوسکتا… اس طرح یہ نیت بھی کر سکتا ہے پھر فرمایا کہ یہ بات باریک ہے… اور قابل ضبط کرنے کے ہے۔

کتاب کا نام: اصلاحی کورس
211 :صفحہ نمبر