مچھلی پر رحم کرنے کا انعام

مچھلی پر رحم کرنے کا انعام

صاحب قلیوبی بیان کرتے ہیں کہ ذوالنون مصری رحمہ اللہ دریا میں شکار کھیلتے تھے اور ان کے ساتھ ان کی ایک بچی تھی۔
ایک مرتبہ انہو ں نے دریا میں جال ڈالا….. ایک مچھلی پھنسی اس بچی نے جال سے اس کو پکڑنا چاہا اس کے بعد اس نے دیکھا کہ وہ مچھلی اپنے دونوں لب ہلا رہی ہے….. پس لڑکی نے اس کو دریا میں پھینک دیا…..۔
ذوالنونؒ نے اس سے فرمایا کہ تو نے ہماری کمائی کیوں ضائع کر دی…..۔
لڑکی نے ان سے عرض کیا کہ میں اس مخلوق خداوندی کے کھانے پر راضی نہیں ہوں جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتی ہے…..۔
پس اس کے باپ نے اس سے کہا کہ اب ہم کیا کریں اس نے کہا کہ آئیے ہم اللہ تعالیٰ پر توکل کریں گے وہ ہم کو ایسا رزق دے گا جو اللہ تعالیٰ کا ذکر نہیں کرتا ہے چنانچہ ذوالنونؒ نے شکار چھوڑ دیا….. اور باپ بیٹی شام تک اللہ تعالیٰ پر توکل کر کے ٹھہرے رہے لیکن ان کے پاس کوئی چیز نہ آئی….. جب عشاء کا وقت ہوا تو اللہ تعالیٰ نے ان پر آسمان سے خوان پُر از طعام نازل فرمایا اور اس خوان پر مختلف قسم کے کھانے تھے اور تقریباً بارہ برس تک ہر رات کو خوان اترتا رہا….. ذوالنونؒ نے گمان کیا کہ نزول خوان کا سبب ان کی نماز روزہ عبادت اور ان کی طاعت ہے….. چنانچہ وہ لڑکی مر گئی اس کے بعد نزول خوان بند ہو گیا….. اس وقت معلوم ہوا کہ نزول خوان لڑکی ہی کی وجہ سے تھا….. اور ان کی وجہ سے نہ تھا

کتاب کانام: ایک ہزار پرتاثیر واقعات صفحہ 90۔