غیبی خزانے سے مدد

صبرو تحمل کا واقعہ

حضرت عطاء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ خبر پہنچی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کئی دن ایسے گزرے کہ نہ ہمارے پاس کوئی چیز تھی اور نہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس…..۔
میں (گھر سے) باہر نکلا تو مجھے راستہ میں ایک دینا ر پڑا ہوا ملا…..۔
تھوڑی دیر میں سوچتا رہا کہ اسے اٹھاؤں یا نہ اٹھاؤں لیکن بالآخر میں نے اسے اٹھا لیا کیونکہ (کئی دن کے فاقہ کی وجہ سے) ہم بڑی مشقت میں تھے….. میں اسے لے کر ایک دکان پر گیا اور اس کا آٹا خرید کر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس لایا اور میں نے کہا اسے گوندھ کر روٹی پکاؤ….. چنانچہ وہ آٹا گوندھنے لگیں (بھوک کی وجہ سے) ان کی کمزوری کا یہ حال تھا کہ ان کی پیشانی کے بال (آٹے کے)برتن سے ٹکرا رہے تھے پھر انہو ں نے روٹی پکائی پھر میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر سارا قصہ سنایا آپ نے فرمایا تم اسے کھالو کیونکہ یہ وہ روزی ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم کو (غیبی خزانہ سے) عطا فرمائی ہے….. (ابو داؤد)

کتاب کا نام: ایک ہزار پرتاثیر واقعات صفحہ 78۔