گھر میں آنے جانے کے آداب اور سنتیں

مسنون زندگی قدم بہ قدم

گھر میں داخل ہونے اور نکلنے کی سنتیں

۔1۔ گھر میں داخل ہوتے و قت کوئی نہ کوئی ذکر کرتا رہے۔ (حصن حصین)
۔2۔ جب گھر سے باہر نکلے تو یہ دُعا پڑھے:۔
۔‘‘بِسْمِ اللّٰہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ’’ (ترمذی شریف ) 
۔3۔ جب گھر میں داخل ہو تو یہ دُعا پڑھے:۔
۔‘‘اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ خَیْرَ الْمَوْلَجِ وَخَیْرَ الْمَخْرَجِ بِسْمِ اللّٰہِ وَلَجْنَا وَبِسْمِ اللّٰہِ خَرَجْنَا وَعَلَی اللّٰہِ رَبِّنَا تَوَکَّلْنَا’’ (ترمذی شریف )
۔4۔ گھر میں موجود بیوی بچوں وغیرہ کو سلام کرنا۔ (ابی داؤد)
بعض علماء نے لکھا ہے کہ اس وقت گھر میں کوئی نہ ہو تو اس طرح سلام کرے:۔
‘‘اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ’’ (الحصن الحصین)
۔5۔ گھر میں داخل ہونے سے قبل گھر والوں کو کنڈی یا پیروں کی آہٹ یا کھنکھار سے خبردار کردینا کیونکہ بعض مرتبہ والدہ، بہن ، بیٹی وغیرہ ایسی حالت میں بیٹھی ہوتی ہیں کہ اچانک پہنچ جانے سے ان کو شرم و حیا آتی ہے۔ (مسلم شریف )
۔6۔ جب سنت فجر پڑھ کر اپنے گھر سے نماز فجر کے لیے نکلو تو اثناء راہ میں یہ دُعا پڑھو:۔
۔‘‘اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْرًا۔ اَللّٰھُمَّ اَعْطِنِیْ نُوْرًا’’ (ابو داؤد) 
۔7۔ جب کسی کے گھر کے دروازے پر جائیں تو سامنے کھڑے نہ ہوں بلکہ دائیں یا بائیں کھڑے ہوں اور (بات چیت سے پہلے) السلام علیکم کہیں۔ (مؤطا امام مالک)
۔8۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں خانگی کام (بھی) کرتے تھے اور جب نماز کا وقت آتا تو نماز کے لیے چلے جاتے۔ اس وقت سارا کام کاج چھوڑ دیتے اور گھر والوں سے کوئی مطلب نہیں رکھتے تھے۔
اس سے معلوم ہوا کہ گھر اور گھر والوں کی خدمت اور کام کاج میں لگے رہنا انبیاء علیہم السلام کی سنت اور صالحین کے طور طریقوں میں سے ہے۔ بشرطیکہ گھریلو کام کاج سنت سمجھ کر کرے۔
۔9۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے واپس تشریف لاتے تو پہلے مسجد میں تشریف لے جاتے اور دو رکعت نماز (نفل) پڑھتے اور پھر لوگوں سے ملاقات کے لیے وہاں بیٹھتے (پھر گھر تشریف لے جاتے)۔ (بخاری شریف )
۔10۔ فرمانِ رسول ہے: جب تم سونے لگو تو گھروں میں آگ نہ چھوڑو یعنی گھر میں کسی جگہ آگ ہو تو اس کو بجھا دو۔ (بخاری شریف)۔
۔11۔ جب دور دراز کے سفر سے بہت دنوں بعد واپس لوٹے تو سنت یہ ہے کہ اچانک گھر میں داخل نہ ہو بلکہ اپنے آنے کی خبر کرے اور کچھ دیر بعد گھر میں داخل ہو۔ ایسے ہی اگر رات گئے دیر سے آئے تو فوراً گھر میں نہ جائے بلکہ بہتر یہ ہے کہ صبح کو (یا اطلاع کرکے)۔
مکان میں جائے۔ البتہ گھر والے تمہارے دیر سے آنے پر آگاہ ہوں اور ان کو تمہارا انتظار بھی ہو تو اس وقت گھر میں داخل ہونے میں کوئی حرج نہیں۔ ( مسلم)

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 203 تا 204

Written by Huzaifa Ishaq

12 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments