کعب بن اشرف گستاخ کا قتل

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

کعب بن اشرف گستاخ کا قتل

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کون ہے جو کعب بن اشرف کا کام تمام کر دے کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول کو بہت تکلیف پہنچائی ہے؟
تو حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہما نے کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اسے قتل کر دوں؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں انہوں نے کہا کہ مصلحتًا کچھ کہنے کی مجھے اجازت دے دیں۔
آپ نے فرمایا تم کہہ سکتے ہو۔
چنانچہ حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہما (چند ساتھیوں کو لے کر)کعب بن اشرف کے پاس گئے اور اس سے کہا اس آدمی (یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم) نے ہم سے صدقہ کا مطالبہ کیا ہے اور مشکل اور دشوار کام ہمارے ذمہ لگا لگا کر ہمیں تھکا دیا ہے۔میں تمہارے پاس قرضہ لینے آیا ہوں۔
اس نے کہا ابھی تو وہ اور کام تمہارے ذمہ لگائے گا۔ اللہ کی قسم ایک نہ ایک دن ضرور تم اس سے اکتا جاؤ گے۔
حضرت محمد نے کہا ابھی تو ہم ان کا اتباع شروع کر چکے ہیں۔ اس لئے ابھی ہم ان کو (جلدی) چھوڑنا نہیں چاہتے ہیں۔
دیکھتے ہیں کہ آخر ان کا انجام کیا ہوتا ہے؟ ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمیں ایک وسق یا دو وسق غلہ ادھا ر دے دو۔ (ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور ایک صاع ساڑھے تین سیر کا)۔

 کعب نے کہا ہاں میں ادھار دینے کو تیار ہوں لیکن تم میرے پاس کوئی چیز رکھو۔ ان حضرات نے کہا تم رہن میں کون سی چیز چاہتے ہو؟ اس نے کہا تم اپنی عورتیں میرے پاس رہن میں رکھ دو۔
ان حضرات نے کہا تم تو عرب میں سب سے زیادہ حسین و جمیل آدمی ہو۔ ہم تمہارے پاس اپنی عورتیں کیسے رہن میں رکھ دیں؟
اس نے کہا اچھا پھر اپنے بیٹے میرے پاس رہن رکھ دو ۔
ان حضرات نے کہا ہم اپنے بیٹے کیسے تمہارے پاس رہن رکھ دیں پھر تو لوگ انہیں یہ طعنہ دیا کریں گے کہ یہ وہی تو ہے جسے ایک دو وسق غلہ کے بدلہ میں رہن رکھا گیا تھا۔ یہ ہمارے لئے بڑی عار کی بات ہے ہاں ہم تمہارے پاس ہتھیار رہن رکھ دیتے ہیں ۔
حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہما نے اس سے ہتھیار لے کر رات کو آنے کا وعدہ کر لیا ۔ چنانچہ کعب کے رضاعی بھائی حضرت ابونائلہ رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر حضرت محمدبن مسلمہ رضی اللہ عنہما رات کو کعب کے پاس آئے۔
کعب نے ان حضرات کو قلعہ میں بلایا یہ قلعہ میں گئے وہ ان کے پاس اتر کر آنے لگا تو اس کی بیوی نے اس سے کہا اس وقت تم باہر کہاں جا رہے ہو؟
اس نے کہا یہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہما اور میرے بھائی ابونائلہ آئے ہیں اس کی بیوی نے کہا میں تو ایسی آواز سن رہی ہوں جس میں سے خون ٹپکتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔
اس نے کہا یہ تو میرے بھائی محمد بن مسلمہ اور میرے رضاعی بھائی ابونائلہ ہیں۔ بہادر آدمی کو اگر رات کے وقت بھی مقابلہ کے لئے بلایا جائے تو وہ رات کو بھی ضرور نکل آتا ہے ۔

 حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہما نے اپنے ساتھ دو تین اور آدمیوں کو بھی داخل کر لیا اور ان سے کہا میں اس کے بالوں کو پکڑ کر سونگھنے لگ جاؤں گا اور تمہیں بھی سونگھا ؤں گا ۔
جب تم دیکھو کہ میں نے اس کا سر اچھی طرح پکڑ لیا ہے تو تم اس پر تلوار سے وار کر دینا ۔ کعب موتیوں سے جڑی ہوئی ایک پیٹی پہنے ہوئے نیچے اتر کر ان حضرات کے پاس آیا اور اس سے عطر کی خوشبو مہک رہی تھی۔
حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہما نے کہا آج جیسی عمدہ خوشبو میں نے کبھی نہیں دیکھی۔ اس نے کہا میرے پاس عرب کی سب سے زیادہ خوشبو لگانے والی بڑی خوبصورت عورت ہے حضرت محمدبن مسلمہ رضی اللہ عنہما نے کہا کیا آپ مجھے اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ میں آپ کا سر سونگھ لوں؟
کعب نے کہا ضرور۔
چنانچہ حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہما نے خود سونگھا اور اپنے ساتھیوں کو سونگھایا۔ پھر کعب سے کہا کیا دو بارہ اجازت ہے؟ اس نے کہا ضرور۔
جب حضرت محمدبن مسلمہ نے اس کاسر مضبوطی سے پکڑ لیا تو ساتھیوں سے کہا پکڑو ۔
انہوں نے اسے قتل کر دیا۔ پھر ان حضرات نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں واپس آ کر سارا واقعہ سنایا۔

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 293 – 295

Written by Huzaifa Ishaq

24 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments