وسیلہ کی شرعی حیثیت

Barakat e Darood Shareef

وسیلہ کی شرعی حیثیت
وسیلہ کیا چیز ہے؟

متعدد احادیث سے علامہ سخاویؒ نے یہ مضمون نقل کیا ہے اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حضور کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ جب تم مجھ پر درُود پڑھا کرو تو میرے لئے وسیلہ بھی مانگا کرو۔
کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وسیلہ کیا چیز ہے؟
حضور نے فرمایا کہ جنّت کا اعلیٰ درجہ ہے جو صرف ایک ہی شخص کو ملے گا اور مجھے یہ اُمید ہے کہ وہ شخص میں ہی ہونگا۔
علامہ سخاویؒ کہتے ہیں کہ وسیلہ کے اصلی معنی لغت میں تو وہ چیز ہے کہ جس کیوجہ سے کسی بادشاہ یا کسی بڑے آدمی کی بارگاہ میں تقرب حاصل کیا جائے۔
لیکن اس جگہ ایک عالی درجہ مراد ہے جیسا کہ خود حدیث میں وارد ہے کہ وہ جنت کا ایک درجہ ہے اور قرآنِ پاک کی آیت وَابْتَغُوْآ اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ میں ائمہ تفسیر کے دو قول ہیں ایک تو یہ کہ اس سے وہی تقرب مراد ہے جو اُوپر گذرا۔
حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ، مجاہد، عطا وغیرہ سے یہی قول نقل کیا گیا ہے۔
حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کی طرف تقرب حاصل کرو اس چیز کے ساتھ جو اس کو راضی کردے۔ واحدؒی ’ بغدادیؒ’ زمخشریؒ سے بھی یہی نقل کیا گیا ہے کہ وسیلہ ہر وہ چیز ہے جس سے تقرب حاصل کیا جاتا ہو، قرابت ہو یا کوئی عمل اور اس قول میں نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم کے ذریعہ سے توسّل حاصل کرنا بھی داخل ہے ۔ اور علامہ جزریؒ نے حصِنِ حَصین میں آداب دعأ میں لکھا ہے
وَاَنْ یَّتَوَسَّلَ اِلَی ﷲِ تَعَالٰی بِاَنْبِیآئِہٖ وَالصَّالِحِیْنَ مِنْ عِبَادِہٖ۔
یعنی توسل حاصل کرے اللہ جل شانہ’ کی طرف اس کی انبیاء کے ساتھ جیسا کہ بخاری، مسند، بزار اور حاکم کی روایت سے معلوم ہوتا ہے اور اللہ کے نیک بندوں کے ساتھ جیسا کہ بخاری سے معلوم ہوتا ہے علامہ سخاویؒ کہتے ہیں اور دوسرا قول آیتِ شریفہ میں یہ ہے کہ اس سے مراد محبت ہے یعنی اللہ کے محبوب بنو’ جیسا کہ ماوردیؒ وغیرہ نے ابو زید سے نقل کیا ہے۔

کتاب کا نام: برکات درود شریف کے حیرت انگیز واقعات
صفحہ نمبر: 116- 117

Written by Huzaifa Ishaq

12 November, 2022

You May Also Like…

0 Comments