والدین سے حسن سلوک کی تاکید

مسنون زندگی قدم بہ قدم

والدین سے حسن سلوک کی تاکید

۔1۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
تباہ ہو وہ شخص! تباہ ہو وہ شخص! تباہ ہو وہ شخص! پوچھا گیا یا رسول اللہ! وہ شخص کون ہے؟
فرمایا: وہ شخص جو اپنے والدین میں سے کسی ایک یا دونوں کو بڑھاپے کی حالت میں پائے اور پھر جنت میں داخل نہ ہو۔
یعنی ان کی خدمت کرکے ان کو راضی نہ کرے تو وہ انتہائی بدقسمت ہے کیونکہ بوڑھے ماں باپ کی خدمت کرنا جنت میں داخل ہونے کا سبب ہے۔ (مسلم، کتاب الادب)
۔2۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ رب العزت کی رضا مندی باپ کی رضا مندی میں ہے اور اللہ رب العزت کی ناراضگی باپ کی ناراضگی میں ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح)

والدین کیلئے اپنی چادر بچھانا سنت ہے

۔3۔ ابوطفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مقام جعرانہ میں میں نے دیکھا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گوشت تقسیم فرما رہے تھے کہ اچانک ایک خاتون آئیں، جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے اپنی چادر بچھا دی اور وہ اس پر بیٹھ گئیں۔ میں نے (ان کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حسن سلوک دیکھا تو لوگوں سے) پوچھا کہ یہ خاتون کون ہیں؟
انہوں نے بتایا کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ ماں ہیں جنہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ پلایا تھا۔ (کتاب الادب)
۔4۔ اگر ماں باپ نے اولاد کے حق میں کوتاہی بھی کی ہو تب بھی اولاد کے لیے بدسلوکی کرنا موجب و بال ہے۔ (معارف القرآن)
۔5۔ قبیلہ بنو سلمہ کا ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یارسول اللہ! کیا ماں باپ کے مرنے کے بعد بھی ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے کو میرے لیے ابھی کچھ باقی ہے
۔(یعنی زندگی میں ان کے ساتھ نیک سلوک کیا، ان کے مرنے کے بعد بھی کوئی ایسی صورت ہے کہ ان سے حسن سلوک کرتا رہوں)؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ان کے لیے دُعا کرنا اور استغفار کرنا اور ان کی وصیت پورا کرنا اور ان کے ناطے داروں سے محض ان کی وجہ سے حسن سلوک کرنا اور ماں باپ کے دوستوں کی عزت کرنا اب بھی باقی ہے۔ (ابوداؤد)
۔6۔ ماں باپ کی ایسی اطاعت جائز نہیں ہے جس سے دین کی مخالفت اور شرعی احکام و مسائل کی خلاف ورزی ہوتی ہو۔ (مظاہر حق)
۔7۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رحم رحمن سے نکلا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے رحم سے فرمایا کہ جو شخص تجھ کو جوڑے گا (یعنی تیرے حق کو ملحوظ رکھے گا) میں بھی اس کو (اپنی رحمت کے ساتھ) جوڑوں گا اور جو شخص تجھ کو توڑے گا (یعنی تیرا لحاظ نہ کرے گا) میں بھی اس کو توڑوں گا۔ یعنی ایسے شخص کو اپنی رحمت سے دور کردوں گا۔ (بخاری، کتاب الادب)
ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا (مطلب یہ ہے کہ قطع رحمی اللہ تعالیٰ کے نزدیک اتنا سخت گناہ ہے کہ اس گناہ کی گندگی کے ساتھ جنت میں نہیں جاسکے گا، ہاں جب اس کو سزا دے کر پاک کردیا جائے گا یا توبہ وغیرہ کرنے سے معاف کردیا جائے گا تو جاسکے گا) (صحیح بخاری)
۔8۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کامل صلہ رحم وہ نہیں ہے جس کے ساتھ صلح رحمی کی جاتی ہے (تو وہ بھی صلہ رحمی کرتا ہے) بلکہ صلح رحمی کرنے والا وہ ہے جو اس حالت میں بھی صلہ رحمی کرے جب دوسرا اس کے ساتھ قطع رحمی (اور حق تلفی) کا معاملہ کرے۔ (بخاری، کتاب الادب)
۔9۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بعض پڑوسی وہ ہیں جن کا صرف ایک حق ہے بعض وہ ہیں جن کے دو حق ہیں اور بعض وہ ہیں جن کے تین حق ہیں۔ ایک حق والا وہ پڑوسی ہے جو غیرمسلم ہے جس سے کوئی رشتہ داری بھی نہیں ہے۔
دو حق والا وہ پڑوسی ہے جو پڑوسی ہونے کے ساتھ مسلمان بھی ہے اور تین حق والا پڑوسی وہ ہے جو پڑوسی بھی ہے مسلمان بھی اور رشتہ دار بھی ہے۔
۔10۔ ایک روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی محلہ کے لوگوں میں سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے افضل و بہتر وہ شخص ہے جو پڑوسیوں کے حق میں بہتر ہے (معارف القرآن)

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 472 تا 473

Written by Huzaifa Ishaq

16 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments