نبی کی دعا سے فوری بارش

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

نبی کی دعا سے فوری بارش ۔
غزوہ تبوک جیش العسرۃ کا عجیب واقعہ

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے لوگوں نے عرض کیا کہ ہمیں ساعۃ العسرۃ یعنی مشکل گھڑی (اس سے مراد غزوہ تبوک ہے) کا کچھ حال بتائیں۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہم لوگ سخت گرمی میں غزوہ تبوک کے لئے نکلے۔ ایک مقام پر پہنچ کر ہمیں اتنی سخت پیاس لگی کہ سمجھنے لگے کہ ہماری گردنیں ٹوٹ جائیں گی (یعنی ہم مر جائیں گے) ہم میں سے بعض کا تو یہ حال تھا کہ وہ کجاوہ کی تلاش میں جاتا تو واپسی میں اس کا اتنا برا حال ہو جاتا کہ وہ یوں سمجھنے لگتا کہ اس کی گردن ٹوٹ جائے گی اور بعض لوگوں نے اپنے اونٹ ذبح کئے اور اس کی اوجھڑی میں سے پھوس نکال کر اسے نچوڑا اور اسے پیا اور اس باقی پھوس کو اپنے پیٹ اور جگر پر رکھ لیا (تاکہ باہر سے کچھ ٹھنڈک اندر پہنچ جائے)۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ تعالیٰ کا آپ کے ساتھ دستور یہ ہے کہ آپ کی دعا کو ضرور قبول فرماتے ہیں۔ اس لئے آپ ہمارے لئے دعا فرمائیں۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ آسمان کی طرف اٹھائے (اور اللہ سے دعا مانگی) اور ابھی ہاتھ نیچے نہیں کئے تھے کہ آسمان میں بادل آگئے۔ پہلے بوندا باندی ہوئی پھر موسلا دھار بارش شروع ہو گئی۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جتنے برتن ساتھ تھے وہ سارے بھر لئے۔ پھر (بارش بند ہونے کے بعد) ہم دیکھنے گئے (کہ کہاں تک بارش ہوئی ہے) تو دیکھا کہ جہاں تک لشکر تھا صرف وہاں تک بارش ہوئی ہے۔ لشکر کے باہر بارش نہیں ہوئی۔

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 257 – 258

Written by Huzaifa Ishaq

24 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments