مطالعہ کرنے کے سولہ( ۱۶ ) رہنما اصول

بستان العارفین

مطالعہ کرنے کے 16 رہنما اصول

مشہور ومعروف مصنف قاری محمد اسحاق ملتانی حفظہ اللہ تعالیٰ کے قلم سے مطالعہ کے 16 اصول ۔

۔1۔ مطالعہ کے لئے مخصوص جگہ کرلیں مثلاً کسی خاص کمرے میں کوئی خاص کرسی یا چارپائی وغیرہ ۔ اس جگہ کو صرف مطالعہ کے لئے استعمال کیا جائے ۔
۔2۔ مطالعہ کرتے وقت آپکی نشست آرام دہ ہونی چاہئے ۔ ورنہ آپ جلد تھک جائیں گے اور تھکاوٹ توجہ منتشر کردے گی ۔ توجہ کے بغیر مطالعہ ناممکن ہے مگر نشست اتنی آرام دہ بھی نہ ہو کہ آپ سو جائیں ۔
۔3۔ مطالعہ کی جگہ پر مناسب روشنی کا انتظام ہو ۔ روشنی بہت تیز ہو نہ بہت مدھم ۔ روشنی ہمیشہ بائیں طرف سے آنی چاہئے ۔ کمرے میں تازہ ہوا آنے کا انتظام ہو
۔4۔ مطالعہ کا آغاز ہمیشہ پسندیدہ اور آسان مضمون سے کریں ۔۔ بعد ازاں مشکل مضامین کا مطالعہ کریں ۔ اگر مشکل مضمون سے پڑھائی کا آغاز کریں گے تو جلد اکتا جائیں گے اور آپ زیادہ دیر تک مطالعہ جاری نہ رکھ سکیں گے ۔
۔5۔ مطالعہ ہمیشہ ایک ٹائم ٹیبل کے مطابق کیا جائے، یعنی مطالعہ کے لئے وقت مقرر کیا جائے اور اُسکی ہر حالت میں پابندی کی جائے ۔ شروع میں کم وقت رکھیں ۔ پھر آہستہ آہستہ وقت میں اضافہ کرتے جائیں ۔
۔6۔ مطالعہ میں اہم ترین اصول یہ ہے کہ پڑھتے وقت آپکی توجہ صرف اور صرف پڑھائی کی طرف ہو ۔ اس لئے ضروری ہے کہ بیرونی مداخلتوں مثلاً شور وغل وغیرہ کو کنٹرول کیا جائے ۔
۔7۔ کسی بھی کتاب یا مضمون کو پڑھنے سے قبل ایک بار اس کا سرسری جائزہ ضرور لیں ۔ کوئی کتاب پڑھ رہے ہیں تو اصل کتاب شروع کرنے سے پہلے دیباچہ اور عنوانات کی فہرست پڑھ لیں ۔ اگر سرخیاں نہیں ہیں تو مواد کو اخبار کی طرح سرسری طور پر دیکھ لیں ۔
۔8۔ پڑھنے کا کوئی نہ کوئی مقصد ہونا چاہئے ۔ مقصد جتنا اعلیٰ ہوگا ۔ کام کی اہمیت اتنی بڑھ جائیگی ۔ اپنے مقصد کو ہمیشہ سامنے رکھیں ۔ بہتر ہے کہ مقصد کو مختصر الفاظ میں کسی کاغذ پر موٹا اور خوبصورت لکھ کر مطالعہ کی جگہ چسپاں کرلیں ۔ تاکہ ہر وقت مقصد آنکھوں کے سامنے رہے ۔
۔9۔ مسلسل ایک ہی جگہ کام کرنے سے انسان تھک جاتا ہے اور تھکاوٹ توجہ کو منتشر کردیتی ہے ۔ توجہ کی غیرموجودگی میں مطالعہ سے کچھ حاصل نہ ہوگا ۔ البتہ تھکنے سے پہلے اپنے جسم اور ذہن کو آرام پہنچائیں ۔ چنانچہ ہر ایک گھنٹہ مطالعہ کرنے کے بعد دس منٹ کا وقفہ کرلیں ۔
۔10۔ وقت ضائع کئے بغیر مندرجہ ذیل طریقوں سے اپنے آپ کو تروتازہ کیا جا سکتا ہے ۔ مطالعہ چھوڑ کر آنکھیں بند کرلیں پھر اُنکو دونوں ہاتھوں سے اس طرح ڈھانپیں کہ ہتھیلیاں آنکھوں کی پپوٹوں کو نہ چھوئیں اور مکمل اندھیرا ہوجائے اس طرح دو تین منٹ آںکھیں ریلیکس کرکے آپ پرسکون ہوجائیں گے دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آنکھوں کو بند کرکے ڈھیلیوں کو دونوں طرف گھمائیں اس سے آنکھوں کو آرام و سکون ملے گا تیسرا طریقہ یہ ہے کہ کمرے میں چند قدم چلیں اور انگڑائیں لیں یا بازو اور ٹانگوؤں کو پھیلا دیں ۔ چوتھا طریقہ یہ ہے کہ ٹھنڈے پانی کا ایک گلاس انسان کو تازہ دم کردیتا ہے جبکہ سردی میں چائے یا کافی کے ایک کپ سے بندہ تروتازہ ہوجاتا ہے ۔
۔11۔ مطالعہ کرتے ہوئے خاص نکات کے نوٹس تیار کر لیجئے ۔ اپنی کتاب میں خاص نکات کے نیچے رنگین پینسل سے نشان لگائیں، نوٹس تیار کرنے کے بعد اُن پر تبصرہ کیجئے ۔
۔12۔ بھوک، گھبراہٹ، بوریت، اکتاہٹ اور پریشانی کی صورت میں مطالعہ نہ کریں ۔ توجہ کی غیر موجودگی میں آپ گھنٹوں ایک ہی صفحہ کا مطالعہ کرتے رہیں گے لہٰذا مطالعہ شروع کرنے سےپہلے توجہ کو منتشر کرنے والے اسباب کا خاتمہ کریں ۔
۔13۔ اگر کسی کتاب یا کسی باب کا خلاصہ دیا ہوا ہو تو اصل مضمون یا کتاب پڑھنے سے پہلے خلاصہ کو پڑھیں ۔ اصل مواد کو بعد میں پڑھیں ۔ اصل مضمون کو پڑھنے کے بعد خلاصہ کو ایک بار پھر پڑھ لیں کہ اس طرح مضمون کا مرکزی نکتہ ذہن نشین ہوجائیگا ۔ اصل مضمون کو دیکھنا اور یاد کرنا آسان ہوجائیگا ۔
۔14۔ جب بھی موقع ملے، اپنے حاصل شدہ علم کو استعمال میں لائیں ۔ دینی علوم آسانی سے ذہن نشین کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جو بھی بات پڑھیں اُس پر عمل کرنا شروع کردیں ۔ اس طرح وہ علم آپکی زندگی کا حصہ بن جائیگا ۔
۔15۔ جب بھی عمومی مطالعہ کرنے لگیں تو سوچیں کہ آپ نے اس مواد کو یاد رکھنا ہے ۔ اس ذہنی رویہ سے آپ مواد کو بہتر طور پر مطالعہ کرکے یاد رکھ سکیں گے ۔
۔16۔ دینی کتب کے مطالعہ میں ہمیشہ اس بات کو پیش نظر رکھیں کہ کوئی بھی کتاب علمائے کرام کے مشورے کے بغیر نہ پڑھیں ۔ کیونکہ مشاہدہ میں آیا ہے کہ آزادی کے ساتھ بعض دینی کتب کا مطالعہ بھی شکوک و شہبات میں مبتلا کردیتا ہے اور انسان کی عملی قوت بری طرح متاثر ہوتی ہے ۔ اسی سے آپ اندازہ لگا لیں کہ جب بعض دینی کتاب کے بارہ میں اہل علم علمائے کرام کی مشاورت ضروری ہے تو دیگر لٹریچر میں کس حد تک یہ مشاورت ضروری ہوگی ۔

از کتاب: بستان العارفین ۔

Written by Huzaifa Ishaq

28 November, 2022

You May Also Like…

0 Comments