مصعب بن عمیر کی شہادت

جدید سیرت النبی ﷺ اعلیٰ ایڈیشن 3 جلد

حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی شہادت

غزوہ احد میں مشرکین کے ناگہانی اور یکبارگی حملہ سے مسلمانوں کی صفیں درہم برہم ہو گئیں اور دشمنان خدا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک آ پہنچے۔
مسلمانوں کے علمبردار مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے قریب تھے انہوں نے کافروں کا مقابلہ کیا یہاں تک کہ شہید ہوئے ان کے بعد آپ نے عَلَم حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے سپرد فرمایا۔

حضور صلی ﷲ علیہ وسلم کی شہادت کی افواہ

چونکہ حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ تھے اس لئے کسی شیطان نے یہ افواہ اڑا دی کہ نصیب دشمناں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شہید ہو گئے۔
اس لئے تمام مسلمانوں میں سراسیمگی اور اضطراب پھیل گیا اور اس خبر وحشت اثر کے سنتے ہی سب کے سب بدحواس ہو گئے اور اس بدحواسی میں دوست و دشمن کا بھی امتیاز نہ رہا اور آپس میں ایک دوسرے پر تلوار چلنے لگی۔

حضرت حذیفہ کے والد کی موت

حضرت حذیفہ کے والدیمان بھی اسی کشمکش میں آ گئے ۔ حضرت حذیفہ نے دورسے دیکھا کہ مسلمان میرے باپ کو مارے ڈال رہے ہیں۔
پکار کر کہا اے اللہ کے بندو یہ میرا باپ ہے مگر اس ہنگامہ میں کون سنتا تھا بالآخر حضرت یمان شہید ہو گئے۔ مسلمانوں کو جب اس کا علم ہوا کہ یہ حذیفہ کے باپ تھے تو بہت نادم ہوئے اور کہا خدا کی قسم ہم نے پہچانا نہیں۔
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:۔
یَغْفِرُ اللّٰہُ لَکُمْ وَھُوَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ
اللہ تمہیں معاف کرے وہ سب سے زیادہ مہربان ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت دینے کا ارادہ فرمایا مگر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے قبول نہیں کیا۔اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی اور قدر بڑھ گئی۔

بے مثال استقامت

خالد بن ولید کے اس یکبارگی اور ناگہانی حملہ سے اگرچہ بڑے بڑے دلیروں کے پاؤں اکھڑ گئے مگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پائے ثبات اور قدم استقلال میں ذرہ برابر تزلزل نہیں آیا۔
اور کیسے آ سکتا تھا اللہ کا نبی اور اس کا رسول معاذ اللہ بزدل نہیں ہو سکتا۔
پہاڑ ٹل جائیں مگر انبیاء اللہ علیہم الف الف صلوات اللہ۔ اپنی جگہ سے نہیں ہٹ سکتے۔ ایک پیغمبر کی تنہا شجاعت کل عالَم کی شجاعت سے کہیں زیادہ وزنی اور بھاری ہوتی ہے۔
چنانچہ دلائل بیہقی میں مقداد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔
قسم ہے اس ذات پاک کی جس نے آپ کو حق دے کر بھیجا آپ کا قدم مبارک ایک بالشت بھی اپنی جگہ سے نہیں ہٹا اور بلاشبہ آپ دشمن کے مقابلہ میں ثابت قدم رہے۔
صحابہ کی ایک جماعت کبھی آپ کے پاس آتی تھی اور کبھی جاتی تھی اور بسااوقات میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ بہ نفس نفیس خود کھڑے ہوئے تیراندازی اور سنگ باری فرما رہے ہیں یہاں تک دشمن آپ سے ہٹ گئے۔

کتاب کا نام: جدید سیرت النبی اعلیٰ

Written by Huzaifa Ishaq

8 November, 2022

You May Also Like…

0 Comments