فضائل درود شریف کی چالیس احادیث

Barakat e Darood Shareef

فضائل درود شریف کی چالیس احادیث

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:۔

۔1۔ جو شخص مجھ پر درُود بھیجتا ہے اس پر فرشتے درُود بھیجتے ہیں اور جس پر فرشتے درُود بھیجیں اس پر خدائے کریم درُود بھیجتا ہے اور جس پر خدائے کریم درُود بھیجے تو اس پر تو دنیا کی ہر چیز درُود بھیجتی ہے۔
۔2۔ جو شخص مجھ پر ایک بار درُود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے نگراں فرشتوں (کراماً کاتبین) کو حکم فرما دیتے ہیں کہ تین دن تک اس شخص کا کوئی گناہ (صغیرہ) نہ لکھو۔
۔3۔ جو شخص مجھ پر درُود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے درُود سے ایک فرشتہ پیدا فرما دیتے ہیں جس کا ایک بازو مشرق میں ہوتا ہے اور ایک مغرب میں اور اس کی گردن اور اس کا سر عرش کے نیچے ہوتا ہے اور وہ کہتا ہے کہ اے خدا تو بھی اپنے بندے پر رحمت نازل فرما جب تک وہ تیرے نبی پر درُود بھیج رہا ہے۔
۔4۔ جو شخص مجھ پر ایک بار درُود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس بار درُود بھیجتا ہے اور جو دس بار درُود بھیجے تو اللہ تعالیٰ اس پر سو بار درُود بھیجتا ہے اور جو سو بار درُود بھیجے تو اللہ تعالیٰ اس پر ہزار بار درُود بھیجتا ہے اور جو ہزار بار درُود بھیجے تو اللہ تعالیٰ اسکو دوزخ میں عذاب نہ دے گا۔
۔5۔ جو شخص مجھ پر ایک بار درُود شریف بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے حق میں دس نیکیاں لکھتے ہیں اس کی دس بُرائیاں مٹا دیتے ہیں اور اس کے دس درجے بلند کرتے ہیں۔
۔6۔ فرمایا کہ:۔ ایک دن ( حضرت) جبریل میرے پاس آئے اور بولے کہ اے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کے پاس ایک ایسا مژدہ لے کر آیا ہوں جو آپ سے پہلے کسی کے پاس بھی نہیں لایا ہوں وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ آپ کی امت میں سے جو شخص آپ پر تین بار درُود پڑھے گا تو اگر وہ کھڑا ہو گا تو بیٹھنے سے پہلے اس کی مغفرت ہو جائے گی اس وقت (آپ یہ سن کر) اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ میں گر گئے۔’’۔
۔7۔ فرمایا “جو شخص صبح کے وقت مجھ پر دس بار درُود بھیجے گا تو اس کے چالیس سال کے (صغیرہ) گناہ مٹا دئیے جائیں گے”۔
۔8۔ فرمایا:”جو شخص جمعہ کی شب میں یا جمعہ کے دن مجھ پر سو بار درُود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے اسی سال کے گناہ (صغیرہ) معاف فرما دیں گے”۔
۔9۔ فرمایا: “جو شخص جمعہ کی شب میں یا جمعہ کے دن مجھ پر سو بار درُود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی سو ضرورتیں پوری فرماتا ہے اور اس کے لئے ایک فرشتہ مقرر فرما دیتا ہے کہ وہ جس وقت قبر میں دفن کیا جائے تو وہ فرشتہ اس شخص کو جنت کی خوشخبری سنا دے جس طرح تم لوگ اپنے کسی ( باہر سے آنے والے) بھائی کے لئے تحفہ لے کر جاتے ہو”۔
۔10۔ فرمایا: “جو شخص مجھ پر ایک دن میں سو بار درُود بھیجتا ہے تو اس دن اس کی سو ضرورتیں پوری کی جاتی ہیں”۔
۔11۔ فرمایا:”مجھ سے زیادہ قریب تم میں سے وہ شخص ہے جو مجھ پر زیادہ درُود بھیجتا ہے”۔
۔12۔ فرمایا:”جو شخص مجھ پر ہزار مرتبہ درُود پڑھ لے اسے مرنے سے پہلے ہی جنت کی خوشخبری دے دی جائے گی”۔
۔13۔ فرمایا:”(حضرت) جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور بولے یا رسول اللہ جب بھی کوئی شخص آپ پر درُود شریف بھیجتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس پر درُود بھیجتے ہیں”۔
۔14۔ فرمایا:”وہ دعا جو میرے درُود کے بعد ہو وہ نامقبول نہیں ہوتی ہے”۔ (یعنی ضرور قبول کر لی جاتی ہے)۔
۔15۔ فرمایا:”مجھ پر درُود بھیجنا پل صراط کے لئے نورو روشنی ہے وہ شخص دوزخ میں نہ داخل ہو گا جو مجھ پر درُود بھیجتا ہے”۔
۔16۔ فرمایا:”جو شخص مجھ پر درُود بھیجنا اپنی عبادت مقرر کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی دنیا و آخرت کی ضرورت پوری فرما دے گا”۔
۔17۔ فرمایا:”جو شخص مجھ پر درُود پڑھنا بھول گیا تو جنت کا راستہ بھٹک جائے گا”۔
۔18۔ فرمایا:” اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ہوا میں ہیں جن کے ہاتھوں میں نورانی کاغذ ہیں (وہ فرشتے) مجھ پر اور میرے اہل خانہ پر درُود کے سوا اور کچھ نہیں لکھتے”۔
۔19۔ فرمایا:”اگر کوئی بندہ قیامت میں ساری دنیا والوں کی برابر نیکیاں لے کر آئے مگر اس میں مجھ پر درُود نہ ہو تو وہ ساری نیکیاں مردود ہو جائیں گی مانی نہ جائیں گی”۔
۔20۔ فرمایا:”میرا سب سے زیادہ دوست وہ ہے جو مجھ پر سب سے زیادہ درُود بھیجے”۔
۔21۔ فرمایا:”جس نے کسی کتاب میں مجھ پر درُود استعمال کیا تو فرشتے اس پر برابر درُود بھیجتے رہیں گے جب تک میرا نام کتاب میں لکھا رہے گا”۔
۔22۔ فرمایا:”اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے (گماشتے) زمین میں گشت لگاتے رہتے ہیں جو مجھ کو میری امت کا درُود پہنچاتے ہیں تو میں ان کے لئے مغفرت چاہتا ہوں”۔
۔23۔ فرمایا:”جو شخص مجھ پر درُود بھیجے گا میں روز قیامت اسکا شفیع اور سفارشی بنوں گا اور جو مجھ پر درُود نہ بھیجے گا تو اس سے بے تعلق ہوں”۔
۔24۔ فرمایا:”قیامت میں ایک جماعت کے لئے جنت کا حکم ہو گا وہ لوگ راستہ بھٹک جائیں گے (حضرات صحابہ کرامؓ) نے کہا یا رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم) ایسا کیوں ہو گا۔ آپ نے فرمایا کہ ان لوگوں نے (دنیا میں) میرا نام سنا اور مجھ پر درُود نہیں بھیجا”۔
۔25۔ فرمایا:”ایک شخص کے حق میں دوزخ کا حکم کیا جائے گا تو میں کہوں گا اسے میزان (ترازوئے حشر) کی طرف لوٹا لاؤ تب میں ایک چیز جو (بہت چھوٹی) چیونٹی جیسی میرے پاس ہو گی اس کے لئے ترازو میں رکھوں گا اور وہ چیز مجھ پر درُود ہو گی پھر تو اس کی ترازو جھک جائے گی اور اعلان کر دیا جائے گا کہ فلاں شخص خوش قسمت ہو گیا”۔
۔26۔ فرمایا:”جس محفل میں بھی لوگ جب کبھی اکٹھے ہوئے ہوں اور مجھ پر درُود پڑھے بغیر متفرق و منتشر ہو گئے ہوں تو یہ لوگ ان لوگوں کی طرح ہیں جو کسی میت کے پاس سے متفرق ہو گئے ہوں اور اسے غسل نہ دیا گیا ہو (جس طرح میت کے لئے غسل ضروری ہے اسی طرح ہر محفل میں درُود پڑھنا بھی ضروری ہے) ورنہ وہ محفل اس میت کی مانند ہو گی جسے غسل نہ دیا گیا ہو”۔
۔27۔ فرمایا:”اللہ تعالیٰ نے میری قبر پر ایک فرشتہ مقرر کردیا ہے اور اسے تمام مخلوق کے نام دے دئیے ہیں تو اب قیامت تک جب بھی کوئی شخص مجھ پر درُود بھیجے گا تو وہ مجھے اس کے نام کے ساتھ پہنچائے گا اور وہ کہے گا کہ یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) فلانی کے بیٹے فلاں شخص نے آپ پر درُود بھیجا ہے”۔
۔28۔ فرمایا:” نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) پر درُود بھیجنا گناہ کو اتنا زیادہ مٹاتا ہے کہ تختی کی روشنائی کو پانی بھی اتنا نہیں مٹاتا ہے”۔
۔29- فرمایا کہ:۔” اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو وحی بھیجی کہ اگر تم چاہتے ہو کہ میں تم سے اس سے بھی زیادہ قریب ہو جاؤں جتنا کلام زبان سے اور روح بدن سے قریب ہے تو پھر تم نبی اُمی صلی اللہ علیہ وسلم پر کثرت سے درُود بھیجا کرو”۔
۔30۔ فرمایا:”ایک فرشتے کو اللہ تعالیٰ نے ایک شہر کو جڑ سے اکھیڑ پھینکنے کا حکم دیا جس پر اللہ تعالیٰ کو غضب آ گیا تھا مگر اس فرشتہ کو کچھ رحم آ گیا اور اس نے تعمیل حکم شہر کو اکھیڑ پھینکنے میں جلدی نہیں کی تو اللہ تعالیٰ کو اس فرشتہ پر بھی غصہ آ گیا اور اس کے بازو توڑ دئیے۔ حضرت جبریل علیہ السلام اس کے پاس سے گذرے تو اس نے اپنی تکلیف بیان کی جبریل ؑنے اللہ تعالیٰ سے اس کے متعلق سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درُود بھیجے چنانچہ اس فرشتے نے درُود بھیجا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا قصور معاف فرما دیا۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درُود بھیجنے کی برکت سے اس کے بازو اسے واپس کردئیے”۔
۔31۔ فرمایا “جس شخص نے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پر دس بار درُود پڑھا اور دو رکعت نماز پڑھی اور اللہ تعالیٰ سے دعا کی تو اس کی نماز قبول کر لی جائے گی اس کی ضرورت پوری کی جائے گی اور اس کی دعا رد نہ کی جائے گی”۔
۔32۔ آپ نے فرمایا:”مجھ پر درُود بھیجو اوردعا میں خوب کوشش کرو اور ( یوں) کہو‘‘ اللھم صل علےٰ محمد وعلےٰ ال محمد’’۔
(مطلب یہ ہے کہ درُود شریف میں آپ کے نام نامی کے ساتھ آل و اصحاب کو بھی شامل کر لیا جائے)
۔33۔ فرمایا: “مجھ پر درُود بھیجتے رہا کرو کیونکہ تمہارا مجھ پر درُود بھیجنا تمہارے حق میں زکوٰۃ ہے ( اس سے تمہارے ایمان و اسلام کی صفائی ہوتی رہے گی) اور میرے لئے اللہ تعالیٰ سے وسیلہ کا سوال کرتے رہا کرو جس کا اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمارکھا ہے”۔
۔34۔ فرمایا: “اس شخص کی نماز نہیں (مکمل) جس نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درُود نہ بھیجا ہو”۔
۔35۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:۔‘‘ اس شخص کی ناک خاک آلودہ ہو جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے پھر بھی وہ مجھ پر درُود نہ بھیجے۔’’۔
۔36۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:۔ ‘‘ جس شخص نے درُود بھیجنے کی صورت میں یوں کہدیا کہ ‘‘ جزی اللہ عنا محمداً خیراً یا جزی اللہ نبینا محمداً بما ھو اھلہ ۔’’۔
۔(اللہ تعالیٰ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ہماری جانب سے جزائے خیر دے یا اللہ تعالیٰ ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ جزا دے جو ان کی شایان شان ہو) تو اس شخص نے اپنے نامہ اعمال لکھنے والے فرشتوں کو تھکا دیا وہ اس مختصر سی دعا کی تفصیل لکھتے لکھتے تھک جائیں گے۔
۔37۔ حضرت ابو ہریرہ رضی ا للہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا کہ:۔ ‘‘ اپنے گھروں کو قبریں نہ بنالو (جس طرح قبر میں رہنے والے عبادت نہیں کرتے اسی طرح تم بھی اپنے گھروں میں بھی) مجھ پر درُود پڑھتے رہا کرو کیونکہ تم کو چاہئے جہاں بھی رہو۔ تمہارے درُود مجھ تک پہنچتے رہیں۔’’۔
۔38۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:۔‘‘ جب بھی کوئی مجھ پر درُود بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھے لوٹا دیتے ہیں تاکہ اس کے درُود کا جواب دوں ( روح لوٹانے کا مطلب علماء نے یہ بتایا ہے کہ حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم مشاہدہ حق میں مشغول رہتے ہیں اور درُود کی خبر پا کر درُود بھیجنے والے کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔)
۔39۔ فرمایا کہ:۔ ‘‘ روز قیامت تم میں سے وہ شخص میرے زیادہ قریب ہو گا جو مجھ پر زیادہ درُود بھیجتا رہا ہو گا۔’’۔
۔40۔ فرمایا کہ:۔‘‘ جس شخص کو یہ بات خوش کرتی ہو کہ وہ اللہ تعالےٰ سے اس حالت میں سامنا کرے کہ اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہو تو اس کو چاہئے کہ مجھ پر کثرت سے درُود بھیجا کرے کیونکہ وہ شخص روزانہ پانچ سو مرتبہ مجھ پر درُود بھیجے گا تو کبھی تنگدست نہ ہو گا اس کے سارے گناہ معاف ہو جائیں گے اس کی تمام غلطیاں معاف کر دی جائیں گی اور ہمیشہ خوش وخرم رہے گا۔ اس کی دعا قبول ہو گی اس کی تمنائیں پوری ہوں گی دشمن کے خلاف اس کی مدد کی جائے گی اور وہ ان لوگوں میں سے ہو گا جو جنت میں حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیق ہوں گے۔
۔’’(بحوالہ گوہر مقصود- از:حضرت مولانا عبدالقدوس صاحب رومی مدظلہٗ العالی)مفتی شہر آگرہ -ہند)۔

کتاب کا نام: برکات درود شریف کے حیرت انگیز واقعات
صفحہ نمبر: 56 – 62

Written by Huzaifa Ishaq

10 November, 2022

You May Also Like…

0 Comments