غصہ پر قابو کرنا چاہئے

مسنون زندگی قدم بہ قدم

غصہ پر قابو کرنا چاہئے

غصہ انسانی نفسیات کی اس کیفیت کا نام ہے جس کی وجہ سے انسان مشتعل ہوکر کوئی ایسا کام کر بیٹھتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنا یا دوسرے کا ایسا نقصان کردیتا ہے جس کی تلافی ناممکن نہیں تو محال ضرور ہوتی ہے۔ اس لیے اللہ پاک نے اسے مسلمانوں کے لیے حرام قرار دیا ہے۔
اللہ پاک نے مؤمنوں کی صفات حسنہ میں ایک صفت حسنہ یہ بیان کی ہے کہ: ‘‘وہ غصہ پی جانے والے اور لوگوں کو معاف کردینے والے ہوتے ہیں اور اللہ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے’’۔
ابوداؤد و ترمذی و ابن ماجہ میں حضرت معاذ بن انس جہنی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو غصہ کو پی گیا جب کہ وہ غصہ کے مطابق اقدام کرسکتا تھا تو اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن سب کے سامنے بلائے گا اور اسے یہ اختیار دے گا جو حور چاہے منتخب کرلے۔

غصہ کا تلخ گھونٹ پینا

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ‘‘کسی شخص نے کوئی ایسا گھونٹ نہ پیا جو اللہ پاک کے نزدیک اس غصہ کے گھونٹ سے درجہ میں بڑھ کر ہو، وہ محض اللہ پاک کی رضا مندی حاصل کرنے کے لیے دم سادھ کر پی جائے’’۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھونٹ پینے کا لفظ استعمال فرما کر انسان کی توجہ اس طرف مبذول فرمائی ہے کہ بعض اوقات انسان اپنے پسندیدہ مشروب کے ذائقے کو اس قدر محبوب جانتا ہے کہ وہ نہیں چاہتا کہ اپنے پسندیدہ مشروب کو ایک ہی گھونٹ میں پی کر ختم کرے بلکہ وہ ذائقے سے زیادہ سے زیادہ لطف اندوز ہونے کے لیے آہستہ آہستہ مزے لیتے ہوئے گھونٹ لیتا ہے تاکہ اس کے جسم و جان فرحت کے اعلیٰ درجے سے لطف اندوز ہوسکیں اور جتنی مرتبہ وہ غصہ کے گھونٹ پئے گا اتنی ہی مرتبہ وہ اللہ کی رحمتوں سے نوازا جائے گا اور اتنی ہی مرتبہ شیطان کو زیادہ سے زیادہ تکلیف پہنچے گی۔
غصے کا تلخ گھونٹ پینا، اگرچہ بڑا مشکل امر ہے، اس لیے کہ اس موقع پر شیطان پوری طرح انسان کو اپنے چنگل میں پھانسنے کی کوشش میں مصروف ہوتا ہے لیکن اللہ پاک کو تلخ گھونٹوں میں سے جو گھونٹ پسند ہیں، وہ صرف اور صرف غصہ کے گھونٹ ہیں اور جنہیں اللہ کی رضا کے لیے جلد از جلد پی لینا انتہائی ضروری ہوتا ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ غصہ کی حالت میں کوئی ایسا فعل اور کوئی ایسی حرکت صادر نہ ہو جائے جس سے شیطان خوش اور اللہ پاک کی ناراضگی بڑھ جائے۔
انسان جب اپنے غصہ پر قابو پالیتا ہے تو اس سے نہ صرف وہ اپنے آپ کو نادیدہ مصیبت سے محفوظ کرلیتا ہے بلکہ بہت سے ان افراد کو بھی بچالیتا ہے جن کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوسکتا ہے کیونکہ حقیقت میں اس نے اس عمل سے انسانیت کی خدمت کی۔

خادم کا قصور معاف کرنا سنت ہے

ایک شخص نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! اپنے خادم کا قصور کتنا معاف کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے اس نے پھر پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزانہ ستر مرتبہ اس سے مراد تحدید نہیں بلکہ درگزر کی کثرت ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اگر وہ بدلہ نہیں لیں گے تو ان کے رُعب و وقار اور ادب میں فرق آجائے گا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص عفو و درگزر سے کام لیتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی عزت بڑھا دیتے ہیں۔

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 418 تا 419

Written by Huzaifa Ishaq

16 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments