غزوہ احد میں حضرت حمزہ کا حال
سید الشہداء حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ

حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے جسد کا مشاہدہ

غزوہ کے اختتام پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تلاش میں نکلے۔ بطن وادی میں مثلہ کئے ہوئے پائے گئے ناک اور کان کٹے ہوئے ہیں شکم اور سینہ چاک تھا اس جگر خراش اور دل آزار منظر کو دیکھ کر بے اختیار دل بھر آیا اور یہ فرمایا تم پر اللہ کی رحمت ہو جہاں تک مجھ کو معلوم ہے البتہ تم بڑے مخیر اور صلہ رحمی کرنے والے تھے۔
اگر صفیہ کی حزن اور ملال رنج اور غم کا احساس نہ ہوتا تو میں تم کو اسی طرح چھوڑ دیتا کہ درند اور پرند تم کو کھاتے اور پھر قیامت کے دن تم انہیں کے شکم سے اٹھتے اور اسی جگہ کھڑے کھڑے یہ فرمایا کہ خدا کی قسم اگر خدا نے مجھ کو کافروں پر غلبہ عطا فرمایا تو تیرے بدلہ ستر کافروں کا مثلہ کروں گا۔
آپ اس جگہ سے ابھی ہٹے نہ تھے کہ یہ آیت شریفہ نازل ہو گئی۔
وَاِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِہٖ ط وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَھُوَ خَیْرٌ لِّلصّٰبِرِیْنَ وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُکَ اِلَّا بِاللّٰہِ وَلَا تَحْزَنْ عَلَیْھِمْ وَلَاتَکُ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْکُرُوْنَ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّالَّذِیْنَ ھُمْ مُّحْسِنُوْنَ
اور اگر تم بدلہ لو تو اتنا ہی بدلہ لو جتنا کہ تم کو تکلیف پہنچائی گئی تھی اور اگر تم صبر کرو تو البتہ وہ بہتر ہے صبر کرنے والوں کے لئے اور آپ صبر کیجئے اور آپ کا صبر کرنا محض اللہ کی امداد اور توفیق سے ہے اور نہ آپ ان پر غمگین ہوں اور نہ ان کے مکر سے تنگدل ہوں تحقیق اللہ تعالیٰ صبر کاروں اور نیکوکاروں کے ساتھ ہے۔
آپ نے صبر فرمایا اور قسم کا کفارہ دیا اور اپنا ارادہ فسخ کیا۔

سیدالشہداء کا لقب

حضرت جابر سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت حمزہ کو دیکھا تو رو پڑے اور ہچکی بندھ گئی اور یہ فرمایا۔قیامت کے دن اللہ کے نزدیک تمام شہیدوں کے سردار حمزہ ہوں گے۔ اسی وجہ سے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ سید الشہداء کے لقب سے مشہور ہوئے۔

کتاب کا نام: جدید سیرت النبی اعلیٰ