عورتوں کا جہاد میں شامل ہونا

حیات صحابہ - مولانا یوسف کاندھلوی

عورتوں کا جہاد میں شامل ہونا

حضرت سعید بن ابی زید انصاری رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت ام سعد بنت سعد بن ربیع رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں کہ میں حضرت ام عمارہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور میں نے ان سے کہا اے خالہ جان! مجھے اپنی بات بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں دن کے شروع میں صبح صبح نکل کر دیکھنے لگی کہ مسلمان کیا کر رہے ہیں میرے پاس پانی کا ایک مشکیزہ تھا میں چلتے چلتے حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئی۔
آپ اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے بیچ میں تھے اس وقت مسلمان غالب آ رہے تھے اور ان کے قدم جمے ہوئے تھے پھر جب مسلمانوں کو شکست ہونے لگی تو میں سمٹ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئی اور (آپ کے سامنے) کھڑے ہو کر لڑنے لگی اور تلوار کے ذریعے کافروں کو (حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہٹانے لگی اورکمان سے تیر بھی چلانے لگی، مجھے بھی بہت سے زخم لگے۔ حضرت ام سعد فرماتی ہیں کہ میں نے ان کے کندھے پر ایک زخم دیکھا جو اندر سے بہت گہرا تھا۔
میں نے حضرت ام عمارہ سے پوچھا کہ یہ زخم آپ کو کس نے لگایا تھا؟
انہوں نے کہا ابن قمہ کافر نے۔ اللہ اسے ذلیل کرے اس کی صورت یہ ہوئی کہ جب مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگنے لگے تو ابن قمہ یہ کہتا ہوا آگے بڑھا کہ مجھے بتاؤ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں؟
اگر وہ بچ گئے تو پھر میں نہیں بچ سکتا ہوں (یعنی یا وہ نہیں یا میں نہیں) پھر میں اور حضرت مصعب بن عمیر اور کچھ اور صحابہ رضی اللہ عنہم جو آپ کے ساتھ جمے ہوئے تھے اس کے سامنے آ گئے۔
اس وقت اس نے مجھ پر تلوار کا وار کیا تھا جس سے مجھے یہ زخم آ گیا تھا۔ میں نے بھی اس پر تلوار کے کئی وار کئے تھے لیکن اللہ کے دشمن نے دوز رہیں پہنی ہوئی تھیں۔

حضرت عمارہ بنت غزیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کی والدہ حضرت ام عمارہ نے غزوہ احد کے دن ایک گھوڑے سوار مشرک کو قتل کیا تھا۔
اور دوسری روایت میں یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جنگ احد کے دن دائیں بائیں جس طرف بھی منہ کرتا مجھے ام عمارہ بچانے کے لئے اس طرف لڑتی ہوئی نظر آتیں۔

حضرت حمزہ بن سعید رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس چند اونی چادریں لائی گئیں۔ ان میں ایک بہت عمدہ اور بڑی چادر تھی۔
کسی نے کہا کہ اس کی قیمت تو اتنی ہو گی یعنی بہت زیادہ قیمت بتائی۔ آپ اسے (اپنے بیٹے) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی بیوی حضرت صفیہ بنت ابی عبید رضی اللہ عنہما کے پاس بھیج دیں۔
ان دنوں حضرت صفیہ نکاح کے بعد حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس نئی نئی آئی تھیں (یعنی ابھی رخصتی ہوئی تھی وہ دلہن تھیں) حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں یہ چادر ایسی عورت کے پاس بھیجوں گا جو ابن عمر رضی اللہ عنہ کی بیوی سے زیادہ اس کی حقدار ہے اور وہ ہیں ام عمارہ نسیبہ بنت کعب رضی اللہ عنہ۔
میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ (جنگ احد کے دن) میں دائیں بائیں جس طرف بھی منہ کرتا مجھے ام عمارہ بچانے کے لئے اس طرف لڑتی ہوئی نظر آتیں۔ (اخرجہ ابن سعد)

حضرت عباد فرماتے ہیں کہ (غزوہ خندق کے موقع پر) حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا بنت عبدالمطلب حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہما کے فارغ نامی قلعہ میں تھیں۔
وہ بیان کرتی ہیں کہ حضرت حسان بھی اس قلعے میں ہم عورتوں اور بچوں کے ساتھ تھے۔ ایک یہودی مرد ہمارے پاس سے گذرا اور وہ قلعہ کا چکر لگانے لگا۔
بنو قریظہ یہودیوں نے بھی (حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے) جنگ کر رکھی تھی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے تعلقات توڑ رکھے تھے ہمارے اور یہودیوں کے درمیان کوئی مسلمان مرد نہیں تھا جو ہمارا دفاع کرتا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمان دشمن کے سامنے پڑے ہوئے تھے۔
انہیں چھوڑ کر ہمارے پاس نہیں آ سکتے تھے۔ اتنے میں ایک یہودی ہماری طرف آیا۔ میں نے کہا اے حسان! تم دیکھ رہے ہو یہ یہودی قلعہ کا چکر لگا رہا ہے۔
اور اللہ کی قسم! مجھے اس کا خطرہ ہے کہ کہیں یہ ہمارے اندر کے حالات معلوم کر کے ان دوسرے یہودیوں کو نہ بتا دے جو ہمارے پیچھے ہیں جب کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم (کفار سے جنگ میں) مشغول ہیں۔
آپ نیچے اتر کر جاؤ اور اسے قتل کر دو۔ حضرت حسان نے کہا اے بنت عبدالمطلب! اللہ آپ کی مغفرت فرمائے۔ اللہ کی قسم! آپ جانتی ہیں کہ یہ کام میں نہیں کر سکتا ہوں۔
جب حضرت حسان نے مجھے یہ جواب دیا اور مجھے ان میں کچھ ہمت نظر نہ آئی تو میں نے اپنی کمر کسی، پھر میں نے خیمہ کا ایک بانس لیا پھر میں قلعہ سے اتر کر اس یہودی کی طرف گئی اور وہ بانس مار مار کر اسے قتل کر دیا۔ جب میں اس سے فارغ ہو گئی تو میں قلعہ میں واپس آ گئی۔
پھر میں نے کہا اے حسان! نیچے جاؤ اور اس کا سامان اور کپڑے اتار لاؤ۔ چونکہ یہ نامحرم مرد تھا اس لئے میں نے اس کے کپڑے نہیں اتارے۔ تو حضرت حسان نے کہا اے بنت عبدالمطلب! مجھے اس کے کپڑے وغیرہ اتارنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ غزوہ حنین کے دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنسانے کے لئے آئے اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! کیا آپ نے ام سلیم رضی اللہ عنہا کو نہیں دیکھا؟
ان کے پاس ایک خنجر ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلیم سے کہا اے ام سلیم! تم خنجر سے کیا کرنا چاہتی ہو؟ انہوں نے کہا اگر ان کافروں میں سے کوئی بھی میرے قریب آیا تو میں اسے یہ خنجر مار دوں گی۔

حضرت مہاجر بیان کرتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما کی چچا زاد بہن حضرت اسما بنت یزید بن سکن رضی اللہ عنہما نے خیمے کے بانس سے جنگ یرموک کے دن نورومی کافر قتل کئے تھے۔ (اخرجہ الطبرانی)

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 441 – 443

Written by Huzaifa Ishaq

26 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments