عمرہ کا مکمل مسنون طریقہ

مسنون زندگی قدم بہ قدم

عمرہ کا مکمل مسنون طریقہ

عمرہ کا اجر و ثواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
حج اور عمرہ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں۔ اگر وہ دُعا کریں تو وہ ان کی دُعا قبول فرمائے۔ اگر وہ اس سے مغفرت مانگیں تو وہ ان کی مغفرت فرمائے۔ (سنن ابن ماجہ)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
۔‘‘ایک عمرہ سے دوسرے عمرہ تک کفارہ ہو جاتا ہے، ان کے درمیان کے گناہوں کا اور حج مبرور’’ (پاک اور مخلصانہ حج) کا بدلہ تو بس جنت ہے۔ (صحیح بخاری و مسلم)

رمضان میں عمرہ

حضرت اُم سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا میرے خاوند اور ان کے بیٹے تو حج کے لیے چلے گئے اور مجھے چھوڑ گئے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔
رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔ (الترغیب)

احرام کا طریقہ اور آداب

جب آپ حج یا عمرہ کا احرام باندھیں تو پہلے یہ کام کریں:۔
۔1۔ سر کے بال سنواریں، خط بنوائیں، مونچھیں کتریں، زیرناف بال اور بغل کے بال صاف کریں۔ (غنیۃ)
۔2۔ احرام کی نیت سے غسل کریں ورنہ کم از کم وضو کریں، پھر سر اور داڑھی میں تیل لگائیں، کنگھا کریں، جسم اور احرام کی چادروں پر ایسی خوشبو لگائیں جس کا دھبہ نہ لگے۔ (غنیۃ)
۔3۔ مرد حضرات سلے ہوئے کپڑے اُتار کر ایک سفید چادر ناف کے اوپر بطور تہبند باندھیں، دوسری چادر اوڑھیں، سر اور دونوں بازو ڈھک لیں اور ایسے جوتے چپل اُتار دیں جن سے پیروں کے پشت کی اُبھری ہوئی ہڈی چھپ جاتی ہو اور ہوائی چپل پہنیں جن میں مذکورہ ہڈی کھلی رہتی ہے۔ خواتین سلے ہوئے کپڑے اور جوتے وغیرہ بدستور پہنے رہیں۔ (غنیۃ)
۔4۔ اگر مکروہ وقت نہ ہو تو احرام کی نیت سے سر ڈھک کر عام نفلوں کی طرح دو رکعت نفل پڑھیں۔ اگر پہلی رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورۂ کافرون پڑھیں اور دوسری رکعت میں قل ھو اللہ احد پڑھیں توبہتر ہے اور اگر مکروہ وقت ہو تو بغیر دو رکعت نفل پڑھے عمرہ کی نیت کریں۔ (حیات)

عمرہ کی نیت

اب آپ اپنا سر کھولیں۔ البتہ دونوں کاندھے چادر سے ڈھکے رہنے دیں اور قبلہ رُخ بیٹھ کر اس طرح عمرہ کی نیت کریں: ‘‘اے اللہ! میں آپ کی رضا کے لیے عمرہ کا ارادہ کرتا ہوں۔ آپ اس کو میرے لیے آسان کردیجئے اور قبول کرلیجئے!۔’’ (حیات)
اس کے فوراً بعد عمرہ کے احرام کی نیت سے درمیانی آواز کے ساتھ تین مرتبہ
۔‘‘لَبَّیْک’’ کہیں، ‘‘لَبَّیْک’’ یہ ہے: ‘‘لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ، لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ، اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ ط لَا شَرِیْکَ لَکَ’’ (حیات)
اس کے بعد ہلکی آواز سے درُود شریف پڑھیں اور یہ دُعا مانگیں: ‘‘اے اللہ! میں آپ سے آپ کی رضا اور جنت مانگتا ہوں اور آپ کی ناراضگی اور دوزخ سے پناہ مانگتا ہوں اور اس موقع پر سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو جو دُعائیں مانگیں یا بتلائی ہیں وہ بھی مانگتا ہوں سب میری طرف سے قبول فرمالیجئے۔’’ (آمین)
لیجئے احرام بندھ گیا، اب آپ تلبیہ کثرت سے پڑھیں کھڑے ہوئے، بیٹھے ہوئے، لیٹے ہوئے، چلتے پھرتے، اُترتے چڑھتے، پاکی و ناپاکی ہر حالت میں، خصوصاً فرض نمازوں کے بعد بکثرت تلبیہ پڑھتے رہیں، مرد حضرات ذرا بلند آواز سے اور خواتین آہستہ آواز سے پڑھیں، پھر آہستہ آواز سے درُود شریف پڑھ کر کوئی بھی دُعا مانگیں اور تلبیہ جب بھی پڑھیں لگاتار تین مرتبہ پڑھیں۔ (حیات و غنیۃ)

خواتین کا احرام

خواتین تمام سلے ہوئے کپڑے پہنی رہیں اور احرام باندھنے سے پہلے جو کام اوپر لکھے گئے ہیں ان میں جو کام ان کے مناسب ہیں ان کو کریں، اگر مکروہ وقت نہ ہو اور ماہواری نہ آ رہی ہو تو احرام باندھنے کی نیت سے دو رکعت نفل ادا کریں اور اگر مکروہ وقت ہو یا ماہواری آرہی ہو تو نفل نہ پڑھیں، غسل یا صرف وضو کرکے قبلہ رُخ بیٹھ جائیں، چہرہ پر سے کپڑا ہٹائیں اور عمرہ کی نیت کریں، عمرہ کی نیت یہ ہے:۔
۔‘‘اے اللہ! میں آپ کی رضا کے لیے عمرہ کرنے کی نیت کرتی ہوں، اس کو میرے واسطے آسان کردیجئے اور قبول کرلیجئے!’’ (آمین)
اس کے فوراً بعد تین مرتبہ آہستہ آواز سے لبیک کہیں یا کوئی دوسری عورت یا اس کا محرم کہلوائے اس کے بعد ہلکی آواز سے درُود شریف پڑھیں اور یہ دُعا کریں:۔
۔‘‘اے اللہ! میں آپ سے آپ کی رضا اور جنت مانگتی ہوں اور آپ سے آپ کی ناراضگی اور دوزخ سے پناہ مانگتی ہوں۔’’ (آمین) …… لیجئے! احرام بندھ گیا، اب خواتین بکثرت آہستہ آواز سے تلبیہ پڑھتی رہیں جس کی تفصیل اوپر گزری۔

احرام کی پابندیاں

نیت اور تلبیہ پڑھتے ہی احرام کی پابندیاں شروع ہو جائیں گی، مرد حضرات اپنا سر اور چہرہ اور خواتین صرف چہرہ سوتے جاگتے، چلتے پھرتے ہروقت کھلا رکھیں، کسی وقت بھی ان کے اوپر کپڑا نہ لگنے دیں اور نہ کپڑے سے ڈھانکیں چونکہ خواتین کو نامحرم مردوں سے پردہ کرنا فرض ہے اور بے پردہ رہنا جائز نہیں سخت گناہ ہے۔
لہٰذا خواتین دورانِ احرام نامحرم مردوں کے سامنے جاتے وقت سر پر ایسا ہیٹ پہن لیں جس کے گتے پر نقاب سلی ہوئی ہو جس میں چہرہ نہ جھلکے اور اس میں آنکھوں کے سامنے باریک جالی سلی ہوئی ہو تاکہ راستہ نظر آسکے، اس ہیٹ کی ٹوپی پر برقعہ اوڑھیں، برقعہ کی نقاب پیچھے کریں اور باقی جسم برقعہ سے ڈھانپیں اور چہرہ کے سامنے ہیٹ کی نقاب بھی چہرہ سے دور رہے گی۔
احرام باندھنے کے بعد بعض چیزیں ممنوع ہو جاتی ہیں، بعض مکروہ اور بعض جائز، اس کی تفصیل ‘‘معلم الحجاج’’ اور ‘‘عمدۃ المناسک’’ میں ہے۔
یہاں بقدر ضرورت ان کا خلاصہ تحریر کیا جاتا ہے۔

احرام کی ممنوع باتیں

احرام کی حالت میں درج ذیل اُمور کا ارتکاب ممنوع ہے، ان کے کرنے سے گناہ بھی ہوتا ہے اور جرمانہ بھی واجب ہوتا ہے۔ چنانچہ بعض صورتوں میں دم واجب ہوتا ہے۔ یعنی قربانی واجب ہوتی ہے اور بعض صورتوں میں صدقہ واجب ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں صرف گناہ ہوتا ہے، دم وغیرہ واجب نہیں ہوتا۔ اگر ایسی غلطی ہو جائے تو معتبر اہل فتویٰ علماء کرام سے اس کا حکم دریافت کرکے عمل کریں یا معتبر کتابوں میں دیکھیں۔ یاد رہے ان اُمور کا کرنا گناہ تو ہے ہی اس سے انسان کا حج و عمرہ بھی ناقص ہو جاتا ہے، اس لیے ممنوعاتِ احرام سے بچنے کا خاص اہتمام کرنا چاہیے۔
٭ احرام کی حالت میں مرد حضرات کو سلے ہوئے کپڑے پہننا منع ہے، ایسا جوتا پہننا بھی منع ہے جس میں پیر کے پشت کی درمیانی اُبھری ہوئی ہڈی چھپ جائے۔ البتہ خواتین سلے ہوئے کپڑے پہنے رہیں اور انہیں ہر قسم کا جوتا استعمال کرنا بھی درست ہے۔
٭ احرام کی حالت میں مرد حضرات کو سر اور چہرہ سے اور خواتین کو صرف چہرہ سے کپڑا لگانا اور ان کو کپڑے سے ڈھانکنا منع ہے ، سوتے جاگتے ہروقت ان کو کھلا رکھیں۔
٭ احرام کی حالت میں جانگیہ پہننا جائز نہیں، نیز سر و چہرہ پر پٹی باندھنا بھی درست نہیں۔
٭ خوشبودار سرمہ لگانا منع ہے۔ البتہ بغیر خوشبو کا سرمہ لگانا جائز ہے لیکن نہ لگانا اس سے بھی افضل ہے۔ (حیات)٭ خوشبودار صابن استعمال کرنا منع ہے۔ (فتویٰ)
٭ جسم یا کپڑوں پر کسی بھی قسم کی خوشبو لگانا، سر یا جسم پر خوشبودار تیل لگانا یا خالص زیتون یا تل کا تیل لگانا منع ہے، البتہ ان تیلوں کے سوا بغیر خوشبو کے دیگر تیل لگانا جائز ہے۔
٭ سر اور جسم کے کسی حصہ کے بال کاٹنا یا کٹوانا اور ناخن کترنا منع ہے۔
٭ اپنے سر یا جسم یا اپنے کپڑے کی جوں مارنا یا جوں مارنے کے لیے کپڑے کو دھوپ میں ڈالنا منع ہے۔
٭ بیوی سے ہمبستری کرنا یا ہمبستری کی باتیں کرنا، شہوت سے بوس و کنار کرنا یا شہوت سے چھونا منع ہے۔
٭ احرام کی حالت میں ہر قسم کے گناہوں سے بطورِ خاص بچنا، جیسے غیبت کرنا، چغلی کرنا، فضول باتیں کرنا، بے فائدہ کام کرنا، بے جا مذاق کرنا، کسی کو ناحق ذلیل و رسوا کرنا، حسد کرنا اور خاص کر خواتین کا بے پردہ رہنا، یہ سب باتیں بغیر احرام کے بھی ناجائز ہیں اور احرام کی حالت میں خاص طور پر ناجائز اور گناہ ہیں۔
٭ حالت احرام میں لڑائی جھگڑا کرنا یا بے جا غصہ کرنا بڑا گناہ ہے، اس سے بطورِ خاص بچنا چاہیے، بعض حجاج اس گناہ میں بہت مبتلا نظر آتے ہیں۔

مکروہ باتیں

احرام باندھنے کے بعد درجِ ذیل اُمور کا ارتکاب مکروہ اور گناہ ہے، ان سے بچنے کا اہتمام کرنا چاہیے، اگر غلطی سے ارتکاب ہو جائے تو توبہ و استغفار کرنا چاہیے لیکن ان میں کوئی جرمانہ واجب نہیں۔
٭ لونگ، الائچی اور خوشبو دار تمباکو ڈال کر پان کھانا مکروہ ہے لیکن سادہ پان کھانا جائز ہے۔
٭ جسم سے میل دور کرنا اور جسم کو بغیر خوشبو کے صابن سے دھونا مکروہ ہے۔
٭ سر اور داڑھی کے بالوں میں کنگھا کرنا بھی مکروہ ہے۔
٭ اگر بال ٹوٹنے اور اکھڑنے کا خطرہ ہو تو سر کھجلانا بھی مکروہ ہے، ہاں آہستہ کھجلانا کہ بال اور جوں نہ گرے ، جائز ہے۔
٭ اگر احرام کی چادریں تبدیل کرنی ہوں یا خواتین کو کپڑے بدلنا ہوں تو ان میں کسی قسم کی خوشبو بسی ہوئی نہ ہونی چاہیے۔
٭ خوشبودار میوہ اور خوشبودار گھاس سونگھنا اور چھونامکروہ ہے اور خوشبو کو چھونا اور سونگھنا بھی مکروہ ہے، البتہ اگر بلا ارادہ ناک میں خوشبو آ جائے تو کوئی حرج نہیں۔
٭ خوشبودار پھول سونگھنا یا ان کا ہار گلے میں ڈالنا مکروہ اور منع ہے۔ (عمدہ)
٭ خوشبودار کھانا بغیر پکا ہوا مکروہ ہے، البتہ پکا ہوا خوشبودار کھانا مکروہ نہیں۔
٭ اوندھا ہوکر منہ کے بل لیٹ کر تکیہ پر پیشانی رکھنا مکروہ ہے۔ البتہ سر یا رُخسار تکیہ پر رکھنا مکروہ نہیں، جائز ہے۔
٭ کپڑے یا تولیہ سے منہ پونچھنا مکروہ ہے۔ لہٰذا ہاتھ سے چہرہ صاف کریں، کپڑا استعمال نہ کریں، اسی طرح کعبہ کے پردے کے نیچے اس طرح کھڑے ہونا کہ پردہ منہ کو لگے مکروہ ہے اور اگر سر اور چہرہ کو پردہ نہ لگے تو جائز ہے۔
٭ احرام کے تہبند کے دونوں پلوں کو آگے سے سینا مکروہ ہے۔ اسی طرح اس میں گرہ لگانا یا پن لگانا یا دھاگہ وغیرہ سے باندھنا بھی مکروہ ہے۔ تاہم اگر کسی نے ستر کی حفاظت کے لیے ایسا کیا تو دم یا صدقہ واجب نہ ہوگا۔ (حیات)
٭ سر اور چہرے کے سوا جسم کے دیگر اعضاء پر بلاعذر پٹی باندھنا مکروہ ہے اور عذر میں مکروہ نہیں اور سر اور چہرے پر پٹی وغیرہ باندھنا درست نہیں خواہ عذر ہو یا نہ ہو۔ (حیات)

مکہ مکرمہ پہنچنا

جب مکہ مکرمہ قریب آجائے تو ذوق و شوق سے تلبیہ پڑھتے ہوئے دُعا و استغفار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی طرف دھیان کرتے ہوئے مکہ معظمہ میں داخل ہوں، رہنے کی جگہ اور سامان وغیرہ کا انتظام کرکے دیکھیں، اگر آرام کی ضرورت ہو آرام کریں ورنہ وضو یا غسل کرکے عمرہ کرنے کے لیے مسجد حرام کی طرف چلیں، تلبیہ جاری رہے جس خاتون کو ماہواری آرہی ہو وہ گھر ہی میں رہے، مسجد حرام میں نہ آئے ، وہ ماہواری سے فارغ ہوکر عمرہ کرے گی۔

مسجد حرام میں حاضری

٭ اگر ‘‘باب السلام’’ معلوم ہو تو مسجد حرام میں اس دروازے سے داخل ہونا بہتر ہے ورنہ ہر دروازہ سے داخل ہونا جائز ہے۔
٭ جب آپ مسجد حرام میں داخل ہوں تو دل سے پورے ادب کے ساتھ پہلے دایاں قدم رکھیں اور یہ دُعا کریں:۔
۔‘‘بِسْمِ اللّٰہِ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ رَبِّ اغْفِرْلِیْ ذُنُوْبِیْ وَافْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ’’۔
٭اور اعتکاف کی نیت کریں اور کسی کو تکلیف دیئے بغیر آگے بڑھیں۔ (غنیۃ)

پہلی نظر

جب بیت اللہ پر پہلی نظر پڑے تو راستہ سے ہٹ کر ایک طرف کھڑے ہوں اور
٭ اللہ اکبر تین مرتبہ کہیں۔
٭ لا الٰہ الا اللہ تین مرتبہ کہیں۔ پھر دونوں ہاتھ دُعا کے لیے اُٹھائیں اور درُود شریف پڑھ کر خوب دُعا مانگیں ، یہ دُعا کی قبولیت کا خاص وقت ہے، (غنیۃ) اور یہ دُعا بھی مانگیں۔
۔‘‘اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ سَخَطِکَ وَالنَّارِ’’۔
۔‘‘اے اللہ! میں آپ سے آپ کی رضا اور جنت مانگتا ہوں اور آپ کی ناراضگی اور دوزخ سے پناہ مانگتا ہوں ۔
یااللہ! خانہ کعبہ نظر آنے پر سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے جتنی دُعائیں مانگی ہیں یا بتلائی ہیں وہ سب میری طرف سے قبول فرمالیجئے اور اے اللہ! مجھے میری دُعا قبول ہونے والا بنادیجئے! آمین

عمرہ ادا کرنے کا طریقہ

اب آپ کو عمرہ ادا کرنا ہے۔ لہٰذا مسجد الحرام میں داخل ہونے کے بعد تحیۃ المسجد کے نفل نہ پڑھیں، اس مسجد کا تحیۃ طواف ہے، اس لیے دُعا مانگنے کے بعد عمرہ کا طواف کریں اور اگر کسی وجہ سے ابھی طواف نہ کرنا ہو اور مکروہ وقت بھی نہ ہو تو پھر بجائے طواف کے تحیۃ المسجد پڑھیں۔ (غنیۃ)
طواف کے لیے وضو کریں کیوں کہ بلاوضو طواف کرنا جائز نہیں۔ (غنیۃ)
٭ نیچے اور چھت پر کرنا دونوں طرح جائز ہے۔ (غنیۃ)

طواف

اب آپ طواف کرنے کے لیے حجرِ اسود کی طرف چلیں اور وہاں پہنچ کر احرام کی جو چادر اوڑھ رکھی ہے اس کو داہنی بغل سے نکال کر اس کے دونوں پلے آگے پیچھے سے بائیں کاندھے پر ڈالیں اور داہنا کاندھا کھلا رہنے دیں، اسے ‘‘اضطباع’’ کہتے ہیں، یہ طواف کے ساتوں چکروں میں سنت ہے۔ (حیات)

طواف کی نیت

٭ اب آپ خانہ کعبہ کے سامنے جس طرف حجر اسود ہے، اس طرح کھڑے ہوں کہ پورا حجر اسود آپ کے داہنی جانب ہوجائے، اس مقصد کے لیے حجرِ اسود کے نیچے فرش میں جو سیاہ پٹی بنی ہوئی ہے، اس سے بھی مدد لے سکتے ہیں۔
اس طرح سے کہ پوری سیاہ پٹی اپنے داہنی طرف کردیں اور پٹی کے بائیں کنارے سے اپنا قدم ملا کر رکھیں، پھر قبلہ رُخ بغیر ہاتھ اُٹھائے طواف کی نیت کریں: ‘‘اے اللہ! میں آپ کی رضا کے لیے عمرہ کا طواف کرتا ہوں، آپ اس کو میرے لیے آسان کردیجئے اور قبول کرلیجئے۔ (حیات)
٭ پھر قبلہ رو ہی دائیں طرف کھسک کر بالکل حجر اسود کے سامنے آئیں اور دونوں ہاتھ کانوں تک اُٹھائیں اور ہتھیلیوں کا رُخ حجر اسود کی طرف کریں اور کہیں:۔
۔‘‘بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ’’ … اور دونوں ہاتھ چھوڑ دیں۔ (حیات)

استلام یا اشارہ

پھر استلام کریں، یعنی دونوں ہتھیلیاں حجر اسود پر اس طرح رکھیں جس طرح سجدہ میں رکھی جاتی ہیں ، پھر ان کے درمیان میں منہ رکھ کر آہستہ سے بوسہ دیں، بشرطیکہ حجر اسود پر خوشبو لگی ہوئی نہ ہو اور ایسا کرنے سے دوسروں کو تکلیف بھی نہ ہو ورنہ استلام نہ کریں بلکہ اس کا اشارہ کریں جس کا طریقہ یہ ہے کہ:
٭ دونوں ہاتھ اس طرح اُٹھائیں کہ دونوں ہتھیلیوں کی پشت اپنے چہرہ کی طرف ہو اور دونوں کا اندرونی حصہ حجر اسود کے سامنے کریں۔ گویا حجر اسود پر رکھ دی ہیں اور یہ دُعا پڑھیں
۔‘‘بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ’’۔
اور دونوں ہتھیلیاں چوم لیں اور تلبیہ بند کردیں اور دائیں طرف مڑ کر طواف شروع کردیں اور بیت اللہ کے دروازے کی طرف چلیں اور جھپٹ کر قریب قریب قدم رکھتے ہوئے اور دونوں کاندھے پہلوانوں کی طرح ہلاتے ہوئے چلیں لیکن دوڑنے اور کودنے سے بچیں، اس کو ‘‘رمل’’ کہتے ہیں۔ یہ طواف کے پہلے تین چکروں میں سنت ہے۔

ملتزم

طواف کے سات چکر پورے کرکے ملتزم پر آئیں۔ (حیات) ملتزم حجر اسود اور خانہ کعبہ کے دروازے کے درمیان جو دیوار ہے اس کو کہتے ہیں۔ اس سے چمٹ کر دُعا کریں، یہ دُعاء قبول ہونے کی خاص جگہ ہے لیکن اگر یہاں خوشبو لگی ہوئی ہو، جیساکہ اکثر لگی رہتی ہے یا اس پر عورتوں کا ہجوم ہو تو پھر اس سے کچھ دور کھڑے ہوکر دُعا کریں، یہ بھی ممکن نہ ہو تو دُعا چھوڑ دیں۔
مسئلہ:۔ اگر کوئی شخص بھول کر یا ساتویں چکر کے شبہ میں طواف کا آٹھواں چکر بھی کرلے تو کچھ حرج نہیں، طواف درست ہے اور اگر کوئی جان بوجھ کر آٹھواں چکر کر لے تو اس کو چھ چکر اور ملا کر سات چکر پورے واجب ہیں اور اس طرح یہ دو طواف ہو جائیں گے۔ (عمدہ)
مسئلہ:۔ طواف کے دوران اگر وضو ٹوٹ جائے تو طواف چھوڑ کر وضو کریں یا جماعت کھڑی ہو جائے تو نماز ادا کریں، اس کے بعد جہاں سے طواف چھوڑا تھا وہیں سے باقی طواف پورا کریں۔
البتہ بلاعذر درمیان سے طواف چھوڑ کرجانا مکروہ (گناہ) ہے، اگر ایسا ہو جائے تو طواف کو لوٹانا مستحب ہے۔ (عمدہ)

نماز واجب طواف

یہاں سے ہٹ کر ‘‘مقام ابراہیم’’ کے پاس آئیں اور اس طرح کھڑے ہوں کہ آپ کے اور خانۂ کعبہ کے درمیان مقام ابراہیم آ جائے، پھر اگر مکروہ وقت نہ ہو تو دو رکعت واجب طواف دونوں کاندھے ڈھک کر ادا کریں۔
پہلی رکعت میں سورۂ کافرون اور دوسری رکعت میں سورۂ اخلاص پڑھنا بہتر ہے، پھر نماز کے بعد دُعا کریں اور اگر مکروہ وقت ہو تو اس کو گزرنے دیں یا نمازیوں کی کثرت کی بنا پر وہاں جگہ نہ ہو تو حرم شریف میں جہاں جگہ ملے وہاں یہ نماز ادا کریں۔ (حیات) لیجئے طواف پورا ہوگیا۔

زمزم کے کنویں پر

نماز واجب طواف پڑھنے کے بعد زمزم کے کنویں پر جائیں اور قبلہ رو کھڑے ہوکر تین سانس میں آب زمزم پئیں، ہر بار شروع میں ‘‘بِسْمِ اللّٰہ’’ اور آخر میں ‘‘اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ’’ کہیں اور خوب پیٹ بھر کر پئیں اور کچھ اپنے اوپر بھی چھڑکیں اور پھر قبلہ رُخ خوب دُعا کریں۔ (حیات)
یہ دُعا بھی خوب ہے: ‘‘اے اللہ! میں آپ سے نفع دینے والا علم، کشادہ روزی اور ہر بیماری سے شفا مانگتا ہوں۔’’ (معلم الحجاج)

سعی کا طریقہ

٭ سعی نیچے کرنا بہتر ہے اور مسعی کی چھت پر جائز ہے۔ (فتویٰ) نیز سعی بلاوضو بھی جائز ہے لیکن باوضو کرنا مستحب ہے۔ (غنیۃ)
٭ اس کے بعد حجر اسود کے سامنے آئیں اور سیاہ پٹی پر کھڑے ہوں اور حجر اسود کا استلام کریں یا اشارہ کریں اور سعی کرنے کے لیے ‘‘صفا’’ کی طرف چلیں اور صفا پر اتنا چڑھیں کہ خانہ کعبہ نظر آسکے، پھر قبلہ رو کھڑے ہوکر بغیر ہاتھ اُٹھائے سعی کی نیت کریں:۔
۔‘‘اے اللہ! میں آپ کی رضا کے لیے صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتا ہوں، آپ اس کو قبول کرلیجئے اور میرے واسطے آسان کردیجئے۔’’ (حیات)
پھر دُعا کے لیے دونوں ہاتھ کندھوں تک اُٹھائیں، ہتھیلیوں کا رُخ آسمان کی طرف کریں۔
٭ تین مرتبہ اللہ اکبر کہیں۔
٭ تین مرتبہ لا الٰہ الا اللہ کہیں اور ایک مرتبہ کلمۂ توحید پڑھیں، پھر درُود شریف پڑھ کر اپنے اور تمام مسلمانوں کے لیے توجہ سے دُعا کریں۔ (غنیۃ بتصرف)
لیکن کوئی خاص دُعا مقرر نہیں ہے۔
٭ ‘‘صفا’’ سے اُتر کر سکون و اطمینان سے مروہ کی طرف چلیں اور ذکر و دُعا میں مشغول رہیں اور جب سبز ستون آنے میں اندازاً چھ ہاتھ کا فاصلہ رہ جائے تو آپ درمیانی رفتار سے دوڑنا شروع کریں اور دوسرے سبز ستون کے گزرنے کے چھ ہاتھ کے بعد دوڑنا چھوڑ دیں (احکام حج) لیکن خواتین نہ دوڑیں اور یہ دُعا کریں:۔
۔‘‘رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَمُ’’۔
ترجمہ:۔ ‘‘اے میرے رب! میری مغفرت فرما اور رحم فرما، آپ بڑے ہی عزت والے اور کرم والے ہیں۔’’۔
پھر مروہ پر پہنچ کر بیت اللہ کی طرف منہ کرکے اور ذرا سا داہنی طرف ہٹ کر کھڑے ہوں اور ایسی جگہ کھڑے ہوں کہ دوسروں کو آنے جانے کی تکلیف نہ ہو، پھر وہی ذکر و دُعا کریں جو صفا پر کی تھی۔ (عمدۃ المناسک)
یہ سعی کا ایک چکر ہوا، اسی طرح چھ چکر اور کرنے ہیں، یہاں سے صفا پر جائیں، دو چکر ہو جائیں گے اور صفا سے مروہ پر تین چکر ہو جائیں گے، آخری ساتواں چکر مروہ پر ختم ہوگا، ہر چکر میں مرد حضرات سبز ستون کے درمیان دوڑیں گے اور ہر چکر کے ختم ہونے پر خواتین و حضرات صفا اور مروہ پر قبلہ رُخ کھڑے ہوکر مذکورہ بالا ذکر اور خوب گڑگڑا کر دُعا کریں کیونکہ یہاں دُعا قبول ہوتی ہے۔ (عمدۃ المناسک بتصرف)
٭ پھر سعی کا آخری چکر مروہ پر پورا کرکے دُعا کریں اور اگر مکروہ وقت نہ ہو تو دو رکعت مطاف کے کنارے پڑھیں یا حجر اسود کے سامنے ورنہ حرم میں جہاں بھی جگہ ملے پڑھ لیں۔ سعی کے بعد یہ دو نفل مستحب ہیں۔ (حیات)
مسئلہ:۔ دوران سعی اگر سعی کے چکروں میں شک ہو جائے تو کم کو یقینی سمجھ کر باقی چکر پورے کریں۔ مثلاً شک ہو جائے کہ پانچ چکر ہوئے ہیں یا چھ تو پانچ سمجھیں اور دو چکر اور کریں۔ (غنیۃ)
مسئلہ:۔ سعی کے دوران نماز شروع ہو جائے یا وضو ٹوٹ جائے یا نماز جنازہ ہونے لگے تو سعی چھوڑ کر نماز وغیرہ شروع کردیں اور فارغ ہوکر جہاں سے سعی چھوڑی تھی وہیں سے باقی سعی پوری کریں اور اگر بلاعذر سعی کو درمیان سے چھوڑیں تو سعی کو لوٹانا مستحب ہے۔ (غنیۃ)

سر مُنڈانایا قصر کرنا

اس کے بعد مرد حضرات سارے سر کے بال خود یا کسی دوسرے سے منڈوائیں، اگر بال لمبے ہوں تو اُنگلی کے ایک پورے کی لمبائی سے کچھ زیادہ تمام سر کے بال کتروانا بھی جائز ہے لیکن سر منڈوانا افضل ہے۔
اور خواتین تمام سر کے بال اُنگلی کے ایک پورے سے کچھ زیادہ خود کتریں یا کسی دوسری عورت یا اپنے محرم سے کتروائیں، تاہم خواتین اپنے سر کے بال کترنے میں اس بات کا پورا یقین حاصل کریں کہ کم از کم ان کے چوتھائی سر کے بال ضرور کترچکے ہیں کیونکہ بعض خواتین کے سر کے بال چھوٹے بڑے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بعض مرتبہ اُنگلی کے ایک پورے میں سر کے چوتھائی بال نہیں آتے، اس طرح ان کا واجب ادا نہ ہوگا اور احرام نہیں کھلے گا کیونکہ کم از کم چوتھائی سر کے بال کترنا واجب ہے اور تمام سر کے بال کترنا سنت ہے۔ (عمدۃ المناسک بتصرف)

عمرہ مکمل ہوا

٭ حلق یا قصر کرانے پر آپ کا عمرہ مکمل ہوگیا، اسی کو عمرہ کرنا کہتے ہیں، اب آپ کپڑے پہنیں، جوتا پہنیں اور گھر بار کی طرح رہیں، اب احرام کی تمام پابندیاں ختم ہوگئی ہیں۔

چند زیارات

مکہ معظمہ میں بہت سے مقامات ایسے ہیں جن سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے اہم واقعات وابستہ ہیں۔ ان مقامات کی زیارت حج و عمرہ کا حصہ تو نہیں ہے لیکن وہاں جاکر سیرت کے وہ واقعات یاد کرنے سے ایمان تازہ ہوتا ہے۔
اس لیے اگر مکہ مکرمہ میں رہتے ہوئے بآسانی موقع ملے اور ہمت و طاقت بھی ہو تو ان مقامات پر جانا اور زیارت کرنا اچھا ہے اور ان مقامات پر اللہ تعالیٰ کی رحمت سے قبولیت دُعا کی بھی اُمید ہے لیکن ضروری ہرگز نہیں ہے، اگر کوئی بالکل نہ جائے تو اس کے حج یا عمرہ میں کچھ خلل نہیں آتا بلکہ زیادہ فکر حرم شریف کی حاضری کی ہونی چاہیے کیونکہ اصل زیارت گاہ وہی ہے۔
غارِ ثور: جہاں ہجرت کے وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تین دن قیام پذیر ہوئے تھے۔
غارِ حرا: جہاں قرآن کریم کی پہلی آیت اُتری۔
مسجد الجن: جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جنات کو تبلیغ فرمائی تھی۔
مسجد الرأیۃ: جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن جھنڈا گاڑا تھا۔
مسجد بلال: یہ جبل ابو قبیس کے اوپر ہے، وہاں ایک قول کے مطابق چاند کے ٹکڑے کرنے کا معجزہ ہوا تھا۔
مولد النبی: محلہ مولد النبی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیدا ہونے کی جگہ ہے۔
جنت المعلیٰ: مکہ مکرمہ کا قبرستان۔

کتاب کا نام: مسنون زندگی قدم بہ قدم
صفحہ نمبر: 435 تا 446

Written by Huzaifa Ishaq

16 October, 2022

You May Also Like…

0 Comments