عمار بن یاسر کا اسلام کی خاطر سختی برداشت کرنا
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما اور ان کے گھر والوں کا سختیاں برداشت کرنا

حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ اور ان کے گھر والوں کو بہت زیادہ تکلیفیں دی جا رہی تھیں کہ انکے پاس سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ہوا۔
آپ نے فرمایا اے آل عمار اے آل یاسر! خوشخبری سنو! تم سے وعدہ ہے کہ (ان تکلیفوں کے بدلہ میں) تم کو جنت ملے گی۔
حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت یاسر اور حضرت عمار اور حضرت عمار کی والدہ رضی اللہ عنہما کے پاس سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ہوا۔
ان تینوں کو اللہ (کے دین) کی وجہ سے اذیت پہنچائی جا رہی تھی۔ آپ نے ان سے فرمایا اے آل یاسرصبر کرو۔ اے آل یاسر ! صبر کرو کیونکہ تم سے وعدہ کیا گیا ہے کہ تم کو جنت ملے گی۔
ابن الکلبی کی روایت میں یہ ہے کہ ان تینوں کے ساتھ عبداللہ بن یاسر رضی اللہ عنہما تھے اور ملعون ابوجہل نے حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا کی شرمگاہ میں نیزہ مارا جس سے وہ شہید ہو گئیں اور حضرت یاسر رضی اللہ عنہ بھی ان تکلیفوں میں انتقال فرما گئے اور حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کو بھی تیر مارا گیا جس سے وہ گر گئے۔
امام احمدؒ کی روایت حضرت مجاہد سے منقول ہے کہ اسلام میں شہادت کا مرتبہ سب سے پہلے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کی والدہ حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا کو ملا جن کی شرمگاہ میں ابوجہل نے نیزہ مارا تھا۔
حضرت ابوعبید بن محمد بن عمار رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ مشرکوں نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر اتنی تکلیفیں پہنچائیں کہ آخر (ان کو اپنی جان بچانے کے لئے) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ بول بولنے پڑے اور مشرکوں کے معبودوں کی تعریف کرنی پڑی۔
جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے توان سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم پر کیا گزری انہوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! بہت برا ہوا۔ مجھے اتنی تکلیف پہنچائی گئی کہ آخر مجھے مجبور ہو کر آپ کی گستاخی کرنی پڑی اور ان کے معبودوں کی تعریف کرنی پڑی۔ آپ نے فرمایا تم اپنے دل کو کیسا پاتے ہو انہوں نے کہا میں اپنے دل کو ایمان پر مطمئن پاتا ہوں۔
آپ نے فرمایا پھر تو اگر وہ دوبارہ تمہیں ایسی سخت تکلیفیں پہنچائیں تو تم بھی دوبارہ (جان بچانے کے لئے) ویسے ہی کر لینا جیسے پہلے کیا۔
حضرت عمرو بن میمونؒ کہتے ہیں کہ مشرکوں نے حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کو آگ میں جلایا تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے اور آپ کے سر پر اپنا ہاتھ پھیر رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ اے آگ! تو عمار کے لئے ٹھنڈی اور سلامتی والی ہو جا جیسے تو حضرت ابراہیمؑ کے لئے ہو گئی تھی (اے عمار) تمہیں ایک باغی جماعت قتل کرے گی (یعنی تم شہادت پاؤ گے)۔

کتاب کا نام: حیات صحابہ – مولانا یوسف کاندھلوی
صفحہ نمبر: 231 – 232